اسلام آباد، 19 مارچ 2025: قومی اسمبلی کی ویمنز پارلیمنٹری کاکس (ڈبلیو پی سی) نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز (پپس)، اسلام آباد میں جینڈر ریسپانسیو بجٹنگ (ایسا بجٹ جو خواتین اور مردوں دونوں کی ضروریات کا خیال رکھے) کے موضوع پر ایک اہم اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس اجلاس کی قیادت کاکس کی سیکرٹری ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کی۔
اس اجلاس کا مقصد وفاقی بجٹ میں خواتین کے حقوق اور ضروریات کو مؤثر طریقے سے شامل کرنا تھا تاکہ انہیں تعلیم، صحت، روزگار اور ترقی کے مواقع میسر آئیں۔ اس اقدام سے پاکستان اپنے قومی اہداف کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے معاہدے (CEDAW) پر عملدرآمد یقینی بنا سکے گا۔
اجلاس کا عنوان تھا:
“وفاقی بجٹ 2025-26: خواتین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ سازی”
یہ سیشن معروف آئینی ماہر جناب ظفر اللہ خان نے ماڈریٹ کیا، جبکہ اس کا اہتمام فریڈرک ایبرٹ سٹفٹنگ کے تعاون سے کیا گیا۔
ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہا کہ ویمنز پارلیمنٹری کاکس نے 2023 میں جینڈر ریسپانسیو بجٹنگ کی ایک حکمت عملی بنائی، جس کا مقصد ہے کہ خواتین کو ترقیاتی منصوبوں اور بجٹ میں برابر کا حصہ دیا جائے۔
بیرسٹر عقیل ملک، رکن قومی اسمبلی، نے شرکاء کو بتایا کہ پارلیمنٹ کی جینڈر مین اسٹریمینگ کمیٹی، جو اب ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی سربراہی میں ہے، مختلف سرکاری اداروں سے مشاورت کر رہی ہے تاکہ خواتین کی ضروریات بجٹ میں شامل کی جا سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مخصوص نشستوں پر منتخب خواتین اراکین کے لیے بھی ترقیاتی فنڈز میں برابری یقینی بنائی جا رہی ہے۔
اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ، عمر اصغر خان فاؤنڈیشن کے نمائندے، سول سوسائٹی اور تعلیمی ماہرین نے شرکت کی۔
رکن قومی اسمبلی کیسو مل کھیئل داس نے کہا کہ خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں، جو گھر، معیشت، سیاست اور سماجی شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
سیدہ نوشین افتخار، صدر ینگ پارلیمنٹرینز فورم، نے بتایا کہ ان کے حلقے میں خواتین ووٹرز کی اکثریت کو نظر انداز کیا جاتا ہے، طلاق یافتہ خواتین کو جائیداد میں حق نہیں ملتا، اور انہیں صحت و تعلیم جیسی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ کمیٹی نے وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو سرکاری خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجٹ 2025-26 میں جینڈر ریسپانسیو بجٹنگ کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے مخصوص نشستوں والے اراکین کے فنڈز میں کمی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاملہ وزیر اعظم آفس میں اٹھایا جا رہا ہے۔