عمران خان اور پنجاب کی جیلوں سے لکھے جانے والے خطوط

میرے محترم دوست اور سینئر صحافی شاداب ریاض نے اپنے حالیہ وی لاگ میں ایک نہایت دلچسپ اور چونکا دینے والا قابلِ غور انکشاف کیا ہے کہ پنجاب کی ایک سے زائد جیلوں کے قیدی حکامِ بالا کو باقاعدہ خطوط لکھ رھے ہیں جن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جو سہولیات جیل میں عمران خان کو دی جا رہی ہیں، وہی انہیں بھی فراہم کی جائیں۔

یقیناً پاکستان کا ہر شہری حکامِ بالا سے مطالبہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔ یہ مطالبہ قابلِ قبول ہے یا نہیں، اس پر عمل ہو سکتا ہے یا نہیں — یہ فیصلہ حکام نے کرنا ہے، عوام نے یا کسی صحافی کا نہیں۔

عمران خان بہرحال اس ملک کے ایک سابق وزیراعظم ہیں۔ جیل میں انہیں جو بھی سہولیات دی جا رہی ہیں، وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اور متعلقہ حکام کی منظوری سے ھی دی جا رہی ہوں گی۔ ان سہولیات کی نوعیت کیا ہے، اس پر مختلف آرا موجود ہیں، لیکن قاعدہ یہی ہے کہ جیل میں کوئی بھی سہولت کسی کو ذاتی طور پر فراہم نہیں کی جا سکتی، اس کے پیچھے متعلقہ محکموں کے قواعد و ضوابط ہی کارفرما ہوتے ہیں۔

شاداب ریاض کے بقول اگر ایسے خطوط واقعی تحریر کیے جا رھے ھیں تو جلد یا بدیر منظر عام پر آ جائیں گے۔ اس کے بعد یہ دیکھنا ہو گا کہ حکام ان پر کیا ردِعمل دیتے ہیں۔ مطالبات تسلیم کیے جاتے ہیں یا رد کیے جاتے ہیں، یا اس معاملے کے کسی اور پہلو پر روشنی پڑتی ہے — یہ سب وقت بتائے گا۔

لیکن جس پہلو نے سب سے زیادہ کھد بد مچا دی ھے وہ یہ ہے کہ پنجاب کی مختلف جیلوں کے قیدی — جو نہ صرف جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے فاصلے پر ہیں بلکہ جن کے درمیان کوئی براہِ راست رابطہ بھی نہیں ہوتا، فون یا انٹر نیٹ بھی دستیاب نہیں ھوتا — ایک ہی وقت میں ایک جیسے مطالبات اور ایک جیسے الفاظ کے ساتھ خطوط کیسے لکھ رہے ہیں؟ ان کے درمیان اتنی اعلی ھم آہنگی کیسے پیدا ہوگئی ھے ؟ ھدایت کار کون ھے اس فلم کا ؟

فی الحال صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک دلچسپ اور حیران کن صورتحال ہے، جس میں کئی پہلو غور طلب ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے