اندھیرے اور چاند

کبھی رات کے اندھیرے میں،
اکیلے پن کی چادر اوڑھ کر،
میں ستاروں سے پوچھتا ہوں:
"تمہیں بھی کوئی یاد کرتا ہے؟”

ہوا کے تیز جھونکے،
میرے خالی ہاتھوں سے
کچھ لمحوں کی گرمی چھین لے جاتے ہیں،
مگر دل کی آگ بجھتی نہیں۔

چاند ٹوٹے ہوئے شیشے کی طرح
میرے آنسوئوں میں تیرتا ہے،
اور میں سوچتا ہوں—
کیا یہی محبت ہے؟
کچھ زخم، کچھ خوشبو،
اور پھر بس اک سناٹا؟

کبھی کبھی لگتا ہے،
جیسے ہوا میں کوئی میرا نام پکارتا ہے،
مگر جب مڑ کر دیکھتا ہوں،
تو صرف خاموشی ہوتی ہے۔

شاید یہی احساس کی انتہا ہے—
کہ جلتے ہوئے سوالوں کے درمیان،
ہم خود اپنا جواب بن جاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے