بحریہ ٹاؤن اور دوبئی میں نئے پروجیکٹ کا افتتاح

جنوبی کوریا کا ایک وفد دورہ پاکستان پہ آیا ہوا تھا انہیں کراچی میں حبیب بینک کی بلڈنگ کا دورہ کروایا گیا تو وہ حیران و پریشاں ہو گئے کہ اتنی بڑی بلڈنگ انسانوں نے تعمیر کی ہے ان کے ذہن میں ہزاروں سوال گھومنے لگے وفد میں سے ایک شخص نے کہا جب میں اوپر دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے میں چکرا کر گر جاؤں گا۔ آئی آئی چندریگر روڈ پر سنہ 1963 میں تعمیر ہونے والی حبیب بینک پلازہ کی 22منزلہ عمارت شہر کراچی ہی کی نہیں، بلکہ اُس وقت پاکستان کی سب سے اونچی عمارت شمار ہوتی تھی۔ اس کی لمبائی ایک سو پانچ اعشاریہ دو میٹر ہے۔ 1963ء سے 2000 تک پاکستان کی بلند ترین عمارت کا درجہ حاصل رہا۔1972 تک جنوبی ایشیاء کی بلند ترین عمارت کا درجہ اسے حاصل رہا۔1970ء میں آنے والا چینی تجارتی وفد بھی اس اونچی عمارت کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اور اُنہیں بھی اونچی عمارات بنانے کا شوق پیدا ہُوا۔ بلند عمارات اور اس طرح کے اسکائی ٹاورز ہر مُلک کی ترقی کی علامات میں سے ایک ہیں۔ اس وقت پاکستان میں سب سے بلند ترین عمارت بحریہ آئیکون ٹاور ہے۔

پاکستان میں بحریہ ٹاؤن نے نہ صرف شہریوں کو بہترین لائف سٹائل فراہم کیا ہے بلکہ یہ ریکارڈ بھی اپنے نام کیا ہے .

بحریہ آئیکون ٹاور کراچی کے پوش علاقے کلفٹن میں واقع ہے۔ اس کی 62 منزلیں ہیں اور یہ تقریباً 17 ہزار مربع گز زمین پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ مکمل آپریشنل ہونے کے بعد ایک حیرت کدہ ہو گا۔ زندگی کی تمام بہترین سہولیات اس ٹاور میں ہوں گی۔ سڑک سے بلڈنگ میں داخلے اور خروج کے لیے الگ سڑکیں بنائی گئی ہے، نہ صرف بلڈنگ کے لیے الگ سڑکیں اور ٹریفک کی بہترین پلاننگ کا انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیا گیا ہے بلکہ آس پاس کے علاقے کو بھی جدید طرز کی بنیادوں پر بحریہ ٹاؤن نے اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے تعمیر کیا ہے۔ 2010 سے پہلے یہاں ایک تنگ سی سڑک تھی ہر وقت یہاں رش ہوتا تھا، حضرت عبد اللہ شاہ غازی مزار اور اس کے ملحقہ علاقے کی بھی بحریہ ٹاؤن نے جدید بنیادوں پر خوب صورت تزئین و آرائش کا کام مکمل کیا۔ اب یہ پورا علاقہ صاف ستھرا ، روشن اور نفیس نظم کی علامت بن چکا ہے یہاں پندرہ سال بعد آنے والا شخص ہکا بکا اور ،ششدر رہ جاتا ہے۔

اس 62 منزلہ عمارت نے اپنی تعمیر کی تکمیل کے ساتھ ساتھ پورے علاقے کو روشن کر دیا۔ کراچی میں سب سے بڑا مسئلہ کار پارکنگ کا ہوتا ہے تمام چھوٹے بڑے شاپنگ مال، مارکیٹ اور تمام بڑی شاہراہوں پر گاڑیوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے اس بلڈنگ میں تقریباً چھ بیسمنٹ پارکنگ رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ شاپنگ مال، سینما ہال، کارپوریٹ سیکٹر کے ہیڈ آفس، اپارٹمنٹ ہوں گے۔ اس میں پاکستان کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی جائے گی۔ جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ درجنوں سہولیات اس ٹاور کی پلاننگ کا حصہ ہیں۔ اس بلڈنگ کے آپریشنل ہونے کے بعد تقریباً چالیس سے پچاس ہزار لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ لیکن فی الوقت اس بلڈنگ کا کام تقریباً عرصہ چھ سال سے مکمل رُکا ہوا ہے۔ صرف یہی پروجیکٹ نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے دیگر پراجیکٹس پہ بھی کام سست روی کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ اداروں اور حکومت کی طرف سے مختلف پابندیاں اور رکاوٹیں ہیں۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے اب پاکستان سے باہر بھی بڑے پیمانے پر اپنے پراجیکٹس کا آغاز کیا ہے حال ہی میں بحریہ ٹاؤن دوبئی کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ بحریہ ٹاؤن صرف اینٹ، پتھر اور عمارتوں کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک وژن ہے۔ یہ سوچ ہے جدت کی، وقار کی، اور ایسے پاکستان کی نمائندگی کی جو عالمی معیار پر اپنی منفرد پہچان شروع کر چکی ہے۔ بحریہ ٹاؤن ایک ایسا خواب ہے جو ہر محبِ وطن پاکستانی کا ہے۔ ترقی، خوشحالی اور باوقار زندگی کا خواب۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کے لیے فخر کا باعث ہے۔ بحریہ ٹاؤن ایک ایسا نام ہے جو پاکستان کے لیے ترقی، معیار، خوبصورتی، اور انسان دوستی کا استعارہ بن چکا ہے۔

ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں اس وقت دنیا بھر میں لیڈ کر رہی ہیں ہم پاکستانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ہر اس شخص کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں جو ملکی و بین الاقوامی سطح پہ پاکستان کی پہچان بن رہا ہوتا ہے۔ یہ بات افسوس ناک بھی ہے کہ آج پاکستان میں بحریہ ٹاؤن کی راہ میں بارہا روڑے اٹکائے گئے، قانونی پیچیدگیوں، بے جا رکاوٹوں اور منفی پروپیگنڈے کے ذریعے اس ترقیاتی وژن کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔ حالانکہ اگر بحریہ ٹاؤن کو پاکستان میں بھی مکمل طور پر کام کرنے دیا جائے، اور قانونی پیچیدگیاں ختم کی جائیں، تو یہ ادارہ پاکستان کو بھی ایک روشن، خوشحال، اور عالمی سطح پر مثالی ملک بنانے میں مزید مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

بحریہ ٹاؤن دبئی کا افتتاح اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستانی دماغ اور جذبہ، اگر سازگار ماحول اور آزادی کے ساتھ کام کرے، تو وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ترقی کی نئی تاریخ رقم کر سکتا ہے۔

بحریہ ٹاؤن زندہ باد 💖
پاکستان ہمیشہ زندہ باد 💖

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے