پاکستان اور ترکیہ سمندری تعاون کے میدان میں ایک ایسا اسٹریٹجک راستہ طے کر رہے ہیں جو محض روایتی تعاون سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے۔ حالیہ دورہ ترکیہ کے دوران پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کو ترک مسلح افواج کے اعلیٰ ترین عسکری اعزاز "لیجن آف میرٹ” سے نوازا جانا، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد اور مشترکہ بحری وژن کا مظہر ہے۔ ترک نیول فورسز کے ہیڈکوارٹرز میں ان کے اعزاز میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جبکہ اُنہوں نے ترک نیوی کے سربراہ، وزیر دفاع، چیف آف جنرل اسٹاف اور کمانڈر ترک بحری بیڑے سے اہم ملاقاتیں کیں جن میں علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی، مشترکہ مشقوں، تربیتی تبادلوں اور دفاعی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس مضبوط تعاون کی بنیاد ملجم-بابر منصوبہ ہے، جو پاکستان اور ترکیہ کے مابین بحری دفاع میں اشتراک کی روشن علامت ہے۔ 2018ء کے معاہدے کے تحت چار جدید جنگی بحری جہازوں (کورویٹس) کی تیاری کا آغاز ہوا، جن میں سے دو استنبول نیول شپ یارڈ میں اور دو کراچی شپ یارڈ میں مکمل ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے ساتھ تیار کیے جا رہے ہیں۔ پہلا جہاز پی این ایس بابر 2023 میں پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل ہو چکا ہے، جبکہ باقی تین — خیبر، بدر، اور طارق — مختلف مراحل میں ہیں۔ ان جہازوں کو جدید ترین ریڈار، وی ایل ایس میزائل سسٹمز، اور آبدوز شکن ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے، جو پاکستان کی بحری دفاعی خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
محض ساز و سامان ہی نہیں، پاکستان اور ترکیہ مشترکہ مشقوں اور تربیتی تبادلوں کے ذریعے آپریشنل ہم آہنگی کو مسلسل مضبوط کر رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں کراچی میں منعقدہ امن-25 بین الاقوامی بحری مشق، جس میں 60 سے زائد ممالک نے شرکت کی، ایک تاریخی سنگِ میل تھی جس میں ترک بحریہ کی شمولیت نمایاں رہی۔ اس کے علاوہ ترگت رئیس-X جیسی مشقیں، جن میں پاکستان کے پی این ایس Hunain اور ترک کوسٹ گارڈ کے Gelibolu نے شرکت کی، دونوں افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو مزید بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوئیں۔
ایک محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے دیکھا جائے تو یہ رشتہ صرف اسٹریٹجک شراکت نہیں، بلکہ قلبی وحدت کا مظہر بن چکا ہے۔ بظاہر یہ دو بحری افواج ہیں، مگر دل ایک ہے، منزل ایک ہے، اور سوچ ایک ہے۔ دونوں ممالک ایک مشترکہ عزم کے ساتھ نہ صرف بحرِ عرب میں استحکام قائم رکھے ہوئے ہیں بلکہ سمندری دفاع، آزادیٔ جہاز رانی، اور علاقائی سلامتی کے ضامن بن چکے ہیں۔ آج پاکستان ترکیہ کے ساتھ صرف عسکری پارٹنر نہیں بلکہ جدید بحری ٹیکنالوجی کا شریکِ سفر بھی ہے، اور یہ اخوت پر مبنی بحری اتحاد آئندہ کئی دہائیوں تک خطے کے امن کا محافظ بن کر ابھر رہا ہے۔