ثقافت کسی قوم کی شناخت تاریخ اوراقدار کی عکاسی ہوتی ہے

کائنات مختلف رنگوں، خوشبوئوں، نظاروں، موسموں، جمادات، نباتات و حیوانات سے معمور ہے اس لیے ہر خطے کی ثقافت و زبان بھی مختلف ہے۔ ہر ثقافت کی اپنی اہمیت اور اپنے خدوخال ہوتے ہیں اور اس ثقافتی تنوع نے ہماری دنیا کو بہت خوبصورت اور رنگا رنگ بنا دیا ہے۔ انسان کا طرز زندگی کلچر ہے۔ کسی بھی معاشرے کی حقیقی پہچان اس کے ثقافت کی دریافت کے بغیر ممکن نہیں۔ ثقافت ہی معاشرے کے افراد کے تمدنی مظاہر میں اختلاف کے ساتھ طرز فکر و احساس کی مخصوص وحدت میں پرو دیتا ہے۔

زندگی میں جب کسی معاشره میں ثقافت پر عمل ہوتا ہے تو یہ درحقیقت شراکت ہی ہوتی ہے‘ اس لئے ثقافت اپنے بنیادی ڈھانچے میں ڈھلنے اور ضم ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے اجزائے ترکیبی میں انسانی رویوں کے مجموعی اثرات بھی شامل ہوتے ہیں‘ اور انہیں ہی کو معاشرہ آئندہ نسلوں کے حوالے کرتا ہے۔ یوں کسی قوم کا مخصوص رجحان اس کی اقدار اور علمی سرمایہ تشکیل پاتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی مسلسل ترقی سے دنیا گلوبل ولیج بن گئی ہے اور بظاہر موجودہ نسلِ انسانی کیلئے بیشمار آسانیاں پیدا ہوگئی ہیں اور ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ ہر انسان بہتر سے بہتر کی تلاش میں رہتا ہے جو کہ ایک فطری بات ہے۔

قوموں کی پہچان اُن کے ادب اور ثقافت سے کی جاتی ہے۔ کسی بھی معاشرے کی اقدار و روایات اس کی عکاسی کرتی ہیں۔جو معاشرے کے لیے روح کی حیثیت رکھتی ہے۔اخلاقی و معاشرتی رسوم، علوم و فنون، عقائد و افکار کے مجموعے کو ثقافت خیال کیا جاتا ہے۔

علاقے کا رہن سہن، کھانا پینا، اُٹھنا بیٹھنا، لوگوں سے میل جول اور انداز گفتگو ، شعرائے کرام، موسم، کھیل کود ،شادی بیاہ و دیگر رسومات بھی ثقافت میں شمار ہوتی ہیں۔ ثقافت کو اتحاد کی علامت بھی قرار دیا جاتا ہے۔

جن قوموں کی ثقافت ختم ہو جاتی ہے وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ کسی بھی قوم کو کمزور کرنے کے لئے سب سے پہلے اس کی ثقافت پر حملہ کیا جاتا ہے۔ہر قوم کی الگ ثقافت ہوتی ہے۔ کسی قوم کی ثقافت کبھی ہو بہو دوسری قوم کی ثقافت نہیں ہوتی ہے البتہ ثقافت پر دوسری قوموں کی اقدار کا اثر ضرور ہو سکتا ہے۔ ثقافت انسان کا اظہار ہے۔

ثقافت کسی قوم کی شناخت، تاریخ اور اقدار کی عکاس ہوتی ہے۔ اسے زندہ رکھنے اور آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

تعلیم کے نظام میں ثقافت کو شامل کرنانصاب میں مقامی تاریخ، ادب، روایات، لوک کہانیاں اور تہوار شامل کیے جائیں۔

طلباء کو ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جائے۔

زبان کا تحفظ

مادری زبانوں کو فروغ دیا جائے، کیونکہ زبان ثقافت کی بنیاد ہوتی ہے۔

مادری زبان میں کتابیں، شاعری، ڈرامے اور کہانیاں لکھی اور پھیلائی جائیں۔

ثقافتی میلوں اور تقریبات کا انعقاد

علاقائی تہوار، لوک موسیقی، روایتی رقص اور دستکاری کی نمائشوں کا اہتمام کیا جائے۔

عوامی شرکت کے ذریعے ثقافت کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔

میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال ثقافتی مواد (ویڈیوز، ڈاکومنٹریز، انٹرویوز) آن لائن شیئر کیا جائے۔

نوجوان نسل کو سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی ثقافت سے جوڑنے کی کوشش کی جائے۔

لوک فنون اور روایات کی سرپرستی

لوک فنکاروں، ہنرمندوں اور کہانی گو افراد کی مالی اور سماجی مدد کی جائے۔

ان کے فن کو اگلی نسل تک منتقل کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

تاریخی مقامات اور ورثے کا تحفظ

قدیم عمارات، آثارِ قدیمہ، اور روایتی طرزِ تعمیر کو محفوظ رکھا جائے۔

سیاحتی مقامات کے طور پر ان کی اہمیت اجاگر کی جائے۔

خاندان اور معاشرے کا کردار

بزرگ افراد اپنی روایات، رسم و رواج، اور اقدار بچوں کو سکھائیں۔

گھروں میں ثقافتی کھانے، روایتی لباس اور زبان کا استعمال کیا جائے۔

حکومتی اور غیر سرکاری اداروں کا تعاون

ثقافتی ادارے قائم کیے جائیں جو تحقیق، تربیت اور ترویج کا کام کریں۔فن و ثقافت کے لیے فنڈنگ اور پالیسی سازی کی جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے