اسلام آباد (24 ستمبر 2025) ؛ رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ ملک میں بہتر گورننس اور عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مزید صوبے قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ بہتر حکمرانی، عوامی فلاح، تعلیم اور ترقی کے لیے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہے۔یہ سیمینار” 2030 کا پاکستان۔چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں“کے عنوان سے آل پاکستان پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز اور رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔
رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے چانسلر حسن محمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محنت اور عزمِ صمیم ہی کامیابی کا راز ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد اور یونیورسٹی کے بانی میجر جنرل (ر) ڈاکٹر محمد ذوالفقار علی خان نے ادارے کے قیام کے وقت بے شمار مشکلات کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا مزید کہا کہ طلبہ ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں۔ ’’یہ نہ پوچھو کہ ملک تمہارے لیے کیا کرتا ہے، بلکہ یہ سوچو کہ تم ملک کے لیے کیا کرسکتے ہو،‘‘ انہوں نے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کا حوالہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور نئے صوبے بنانے سے سروس ڈلیوری میں بہتری آئے گی اور گورننس کے مسائل حل ہوں گے۔
پنجاب گروپ آف کالجز کے چیئرمین میاں عامر محمود نے کہا کہ ریاست کا بنیادی مقصد عوامی فلاح ہے، مگر پاکستان کے عوام دہائیوں سے سہولتوں کی کمی اور ناقص انتظامات کی وجہ سے شدید کوفت کا شکار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ ہر ڈویژن کو صوبہ بنایا جائے تاکہ عوام کو اپنے مسائل کے حل کے لیے صوبائی دارالحکومتوں یا اسلام آباد نہ جانا پڑے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ 44 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث نشوونما کی کمی کا شکار ہیں۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کمزور ادارے، کرپشن اور سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی غیر منصفانہ منصوبہ بندی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چین میں 31 صوبے، امریکا میں 50 ریاستیں اور بھارت میں 9 کے بجائے اب 37 ریاستیں ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چھوٹے انتظامی یونٹس بہتر حکمرانی کی ضمانت ہیں۔
آل پاکستان پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کے چیئرمین پروفیسر چودھری عبدالرحمن نے کہا کہ ملک کی ترقی میں نوجوانوں کا کردار سب سے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد کیے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ اصل مسئلہ ہنر کی کمی نہیں بلکہ نوجوانوں میں مقصدیت کی کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام ﷺ بہترین رول ماڈل ہیں اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ سیرتِ نبویؐ کی روشنی میں طلبہ کو رہنمائی فراہم کریں۔