جرمنی وسطی یورپ میں واقع ایک ترقی یافتہ اور مضبوط ملک ہے جس کی سرحدیں شمال میں ڈنمارک، مشرق میں پولینڈ اور جمہوریہ چیک، جنوب میں آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ جبکہ مغرب میں فرانس، لکسمبرگ، بیلجیم اور نیدرلینڈز سے ملتی ہیں۔
جرمنی یورپی یونین کا بانی اور سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک ہے جس کی آبادی تقریباً ساڑھے آٹھ کروڑ ہے۔ جرمنی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر برلن ہے جبکہ دوسرے بڑے شہروں میں ہیمبرگ، میونخ، فرینکفرٹ اور کولون شامل ہیں۔
جرمنی ایک بھرپور، ہنگامہ خیز اور پیچیدہ تاریخ کے حامل ملک ہے، جس میں اہم ثقافتی، سائنسی اور اقتصادی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی انتشار اور تنازعات کے مختلف ادوار شامل ہیں۔ جرمنی دوسری جنگ عظیم کے بعد دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا جو کہ 1990ء کو دیوار برلن گرنے کے ساتھ ہی دوبارا ایک ملک بن گیا۔
جرمنی اپنی مضبوط معیشت، ممتاز دفاعی نظام، متحرک ثقافتی منظر نامے اور بین الاقوامی سیاست میں ایک اہم کردار کے لیے جانا جاتا ہے مزید برآں یہ ماحولیاتی پائیداری، سماجی بہبود اور انسانی حقوق کے لیے بھی اپنی مضبوط وابستگی سمیت عالمی امور میں ایک بڑے شراکت دار ملک کے طور پر نمایاں ہے۔
جن عالمی سیاسی زعماء کے لیے میرے دل میں بے حد احترام پایا جاتا ہے اور جن کی شخصیت اور کردار کو میں نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں ان میں سے ایک انجیلا مرکل بھی ہیں۔ انجیلا مرکل ایک جرمن سیاست دان ہیں جنہوں نے 2005ء سے 2021ء تک جرمنی کی چانسلر کے طور پر ممتاز خدمات انجام دیں ہیں۔ یاد رہے کہ اپنے سولہ سالہ اقتدار سے پہلے بھی وہ مختلف اہم عہدوں (وزارتوں) پر فائز رہی ہیں۔
انجیلا مرکل 1954ء میں مغربی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں پیدا ہوئیں جبکہ مشرقی جرمنی میں پلی بڑھیں۔ اس نے فزکس کی تعلیم حاصل کی اور دیوار برلن کے گرنے کے بعد اور سیاست میں آنے سے پہلے کوانٹم کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ جرمنی کی ایک قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) میں شامل ہوگئی اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے قیادت میں نمایاں ہوئیں۔
2005ء میں مرکل جرمنی کی چانسلر منتخب ہوئیں، ان کا پیشرو گیرہارڈ شروڈر تھے۔ پھر وہ 2009، 2013 اور 2017 میں تین بار مسلسل منتخب ہوئیں، جس سے وہ جدید جرمن تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک قیادت انجام دینے والے رہنماؤں میں سے ایک بن گئیں۔ چانسلر کے طور پر اپنے دور میں مرکل نے یورپی پالیسی کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا، خاص طور پر مالیاتی اور نقل مکانی کے بحرانوں کے دوران۔ وہ بڑے پیمانے پر ہم آہنگی پیدا کرنے والے مذاکرات کار اور مختلف النوع ایشوز پر مناسب اتفاق رائے کو جنم دینے والے رہنما کے طور پر شمار کی جاتی ہیں۔
2021ء میں مرکل نے 16 سال چانسلر کے عہدے پر رہنے کے بعد عہدہ چھوڑ دیا۔ یہ دور نہ صرف جرمنی بلکہ پورے یورپ میں استحکام کے لیے ان کی بصیرت، وابستگی اور فیصلہ کن اقدامات کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ان کی نہایت قابلِ قدر خدمات اور کردار کی بدولت انہیں "جرمن قوم کی ماں” کا لقب ملا۔ اپنے ہمدردانہ رویے اور مشفقانہ سلوک کے سبب انجیلا مرکل جرمنی اور دنیا بھر میں ایک انتہائی قابل احترام شخصیت کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
انجیلا مرکل سیاست میں آنے سے پہلے ایک کامیاب تعلیمی کیریئر کی حامل تھیں۔ انہوں نے لیپزگ یونیورسٹی میں فزکس کی تعلیم حاصل کی اور بعد میں 1978ء میں برلن یونیورسٹی سے کوانٹم کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مرکل نے برلن میں اکیڈمی آف سائنسز کے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ برائے فزیکل کیمسٹری میں ریسرچ سائنسدان کے طور پر کام کیا۔ وہ 1990ء تک اس عہدے پر رہیں، جب وہ دیوار برلن کے گرنے کے بعد سیاست میں شامل ہوئیں۔ طبیعیات اور کیمسٹری میں مرکل کے تعلیمی پس منظر نے انہیں تجزیاتی سوچ اور مسائل کے حل میں ایک مضبوط بنیاد فراہم کی، ایسی مہارتیں جو ان کے بعد کے کیریئر میں بطور ایک کامیاب سیاست دان ان کی اچھی طرح سے کام آئیں۔
انجیلا مرکل کے سائنسی پس منظر نے ایک عقلی اور تجزیاتی رہنما کے طور پر ان کی ساکھ میں اہم کردار ادا کیا جو پیچیدہ مسائل کو مناسب طریقہ کار سے حل اور حقائق پر مبنی نقطہ نظر کے لیے جانا جاتا ہیں۔ سیاست میں اپنے کیریئر کے باوجود مرکل نے زندگی بھر سائنس اور ٹیکنالوجی میں اپنی دلچسپی برقرار رکھی۔ وہ جرمنی میں تحقیق اور جدت طرازی کی زبردست حامی رہی ہیں اور معاشی ترقی اور معیار زندگی کو بہتر بنانے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت پر ہمیشہ زور دیتی رہیں۔
انجیلا مرکل ایک راسخ العقیدہ مسیحی خاتون ہیں۔ ان کے خیال میں، میری زندگی اور کردار سازی میں، میرے عقیدے کو خاص عمل دخل حاصل ہے۔ وہ کھل کر اپنے عقیدے اور عقیدت کے بارے میں بات چیت کرتی رہتی ہیں تاہم انہوں نے عام طور پر اپنے مذہبی عقائد اور طور طریقوں کو نجی دائرے میں رکھا ہیں مزید برآں جرمنی میں مذہبی عقائد اور طور طریقوں کے تنوع کے احترام کی اہمیت پر برابر زور دیتی ہیں۔ مرکل نے مختلف مواقع پر اپنے عقیدے اور ان کے لیے اس کی اہمیت کے بارے میں کئی عوامی نوعیت کے بیانات بھی دئیے ہیں۔ انہوں نے خود کو ایک "پختہ عقیدہ رکھنے والے فرد” کے طور پر قرار دیا ہے نیز اخلاقی معیار اور زندگی کو بامقصد بنانے کے لیے مذہب کے ٹھوس کردار کو دل سے تسلیم کرتی ہیں۔
انجیلا مرکل نے مذہبی رواداری اور تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے اور وہ بین المذاہب مکالمے اور افہام و تفہیم کی مضبوط حامی رہی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ مذہبی انتہا پسندی اور تشدد کے خلاف بات کی ہیں نیز امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان تعاون پر زور دیا ہے۔ اگرچہ انجیلا مرکل کے مذہبی عقائد اور طرز عمل زیادہ تر نجی رہتے ہیں، لیکن ان کے خیال میں، ان کے عقیدے نے واضح طور پر ان کی اقدار کی تشکیل اور ان کے فیصلوں کے لیے مطلوبہ رہنمائی میں اہم کردار ادا کیا ہے تاہم ان کی سوچ، مذہبی رواداری اور تعاون سے اس کی وابستگی، متنوع برادریوں میں اتحاد اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے ان کے وسیع الظرفی کی عکاسی کرتی ہے۔
انجیلا مرکل ایک بھرپور عوامی شخصیت ہونے کی سبب سے عالمگیر شہرت کے حامل ہیں لیکن عام طور پر اپنی ذاتی زندگی کو عوام کی نظروں سے دور رکھنے کی خواہش مند ہوتی ہیں۔ ان کی شادی کوانٹم کیمسٹری کے پروفیسر یوآخم سوئر سے ہوئی ہے، جن سے ان کی ملاقات برلن کی اکیڈمی آف سائنسز میں کام کے دوران ہوئی تھی۔
موصوف پروفیسر اور مرکل کی شادی 1998ء میں ایک نجی تقریب میں ہوئی تھی۔ انجیلا مرکل کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہے لیکن وہ سابقہ شادی سے سوئر کے دو بیٹوں کی سوتیلی ماں ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ خاندانی اور سیاسی ذمہ داریوں کو توازن سے تھامنے اور ان میں درپیش چیلنجوں میں تحمل سے کام لی ہے۔ اپنے فارغ اوقات میں مرکل پیدل سفر، باغبانی اور مختلف کھانے پکانے سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔
وہ فٹ بال کی شوقین بھی ہیں اور جرمن قومی ٹیم کے میچوں میں شرکت کرتی تھیں۔ مرکل اپنی زندگی میں نہایت سنجیدہ اور حقیقت پسند ہونے کے لیے جانی جاتی ہیں لیکن بعض مواقع پر انھوں نے مزاح کا مظاہرہ بھی کیا ہے۔ انجیلا مرکل کی زندگی اخلاقیات اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں توازن قائم رکھنے کے عزم سے عبارت ہے۔ اگرچہ انہوں نے اپنی نجی زندگی کو سیاسی کیریئر سے بڑی حد تک باہر رکھی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان کی صلاحیتیں، دلچسپیاں اور جذبات ایک متنوع اور کثیر الجہتی شخصیت کی عکاسی کر رہے ہیں۔
انجیلا مرکل کو جرمنی کے اندر اور باہر عالمی سطح پر ان کی انسانی ہمدردی کی کوششوں کے لیے بڑے پیمانے پر جانا جاتا ہے۔ چانسلر کے طور پر اپنے پورے دور میں مرکل نے پناہ گزینوں کی حمایت، غربت سے لڑنے والوں اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے ضروری پالیسیوں کی وکالت کی ہے۔ انجیلا مرکل کی انسانی ہمدردی کی کوششوں کی سب سے نمایاں مثال 2015 میں شامی مہاجرین کے بحران پر ان کا ردعمل تھا۔ جب لاکھوں پناہ گزین شام سے فرار ہو کر جرمنی پہنچ گئے، مرکل نے ان میں سے بڑی تعداد کو جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت دینے کا سخت متنازعہ فیصلہ کیا اس وقت ان پر شدید تنقید بھی ہوئی۔ مرکل نے استدلال پیش کیا کہ ایک امیر اور مستحکم ملک کے طور پر جرمنی کا فرض بنتا ہے کہ وہ ضرورت مندوں کو پناہ فراہم کرے انہوں نے مہاجرین کو دوبارہ آباد کرنے کے بوجھ کو بانٹنے کے لیے دیگر یورپی ممالک کے ساتھ کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے بھی خاطر خواہ کام کیا۔
انجیلا مرکل ملکی اور بین الاقوامی سطح پر صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ 2017ء میں انہوں نے افریقہ کے ساتھ G20 پارٹنرشپ کے نام سے ایک نئے تعلق کا آغاز کیا جس کا مقصد افریقی ممالک میں پائیدار اقتصادی ترقی اور صنفی مساوات کو فروغ دینا تھا۔ پناہ گزینوں اور صنفی مسائل پر اپنے کام کے علاوہ مرکل موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے کام کے مضبوط حامی رہی ہیں۔
ان کی قیادت میں جرمنی نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم سے کم کرنے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کے لیے پالیسیاں نافذ کیں۔ مرکل کی انسانی خدمات کو عمومی ہمدردی، باہمی شراکت داری اور سماجی ذمہ داری جیسی خوبیوں کی بدولت ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے۔
جرمنی کی چانسلر کے طور پر، انجیلا مرکل نے عالمی سیاست کی تشکیل و ترتیب میں اہم کردار ادا کیا اور وسیع پیمانے پر ان کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ بااثر رہنماؤں میں کیا جاتا ہے۔ ان کا بین الاقوامی کردار کثیرالجہتی، موثر سفارت کاری اور عالمی اختلافات کو کم سے کم کرنے کے لیے مطلوبہ اتفاق رائے کی تشکیل کے لیے ان کی گہری وابستگی کے طور پر یاد رکھا جائے گا مزید برآں وہ پیچیدہ عالمی چیلنجوں کے مقابلے میں تعاون اور مکالمے کے اہتمام کی گرم جوش حمایتی تھیں۔ مرکل کے بین الاقوامی کردار کا ایک اہم پہلو یورپی یونین میں ان کی قیادت تھی۔ چانسلر کے طور پر اپنے دور میں انہوں نے مالیاتی بحران، ہجرت کے بحران اور بریگزٹ جیسے مسائل پر یورپی یونین کی پالیسی کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کیا۔ مرکل ان چیلنجوں کے لیے یورپی یونین کے ردعمل پر گفت و شنید کرنے میں ایک اہم شخصیت تھیں اور رکن ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی تھیں۔ جرمن خارجہ پالیسی کی تشکیل میں مرکل نے بھی اہم کردار ادا کیا۔
انجیلا مرکل کی قیادت میں جرمنی نے ریاستہائے متحدہ امریکہ، فرانس اور چین جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کی جبکہ عالمی مسائل جیسے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے، غربت میں کمی لانے اور نوع بہ نوع تنازعات کے حل میں بھی قائدانہ کردار ادا کیا۔ مرکل کے بین الاقوامی کردار کی اہمیت ان کی سفارتی مہارت اور مختلف ممالک اور ثقافتوں کے درمیان پل بنانے کی صلاحیت سے بھی معلوم ہوتی ہے۔ وہ بڑے پیمانے پر ایک ہنر مند مذاکرات کار اور ہم آہنگی پیدا کرنے والی شخصیت کے طور پر جانا جاتا تھا نیز پیچیدہ اور متنازعہ مسائل پر مشترکہ بنیادیں تلاش کرنے کی صلاحیت بھی ممتاز تھی۔ انجیلا مرکل کا بین الاقوامی کردار تعاون، مکالمے اور موثر سفارت کاری جیسے اقدار کے لیے ان کی وابستگی سے نمایاں تھا۔ عالمی سطح پر ان کی قیادت اور اثر و رسوخ آنے والے برسوں میں بھی محسوس ہوں گے۔
انجیلا مرکل اپنی ذاتی زندگی اور سیاست دونوں میں اپنے ہمدردانہ رویے اور مشفقانہ سلوک کے لیے بے حد مشہور ہیں۔ مرکل اپنے پورے کیریئر میں سماجی انصاف کے لیے آواز اٹھاتی رہی ہیں مزید برآں انھوں نے غربت کو کم کرنے، مساوات کو فروغ دینے، صحت کی دیکھ بھال کو ہر صورت یقینی اور تعلیم تک عمومی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف پالیسیوں کا آغاز کیا۔ سیاسی اور ریاستی امور پر اپنے بے حد محنت طلب کام کے علاوہ مرکل مختلف فلاحی سرگرمیوں میں بھی شامل رہی ہیں مثال کے طور پر وہ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (UNICEF) کی جرمن شاخ کی معاون رہی ہے اور انہوں نے بچوں کی صحت اور تعلیم کے پروگراموں کے لیے بیداری اور فنڈنگ بڑھانے کے لیے کام کیا۔ وہ کینسر پر تحقیق، جانوروں کی بہبود اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ بھی شریک کار رہی ہیں۔ مرکل نے دوسروں کے ساتھ اپنی ذاتی بات چیت میں بھی ہمدردی اور مہربانی کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ وہ انفرادی طور پر شہریوں سے ملنے اور ان کی شکایات سننے کے لیے بھی وقت نکالتے رہیں اور مختلف پس منظر اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے مسلسل رابطہ رکھتے تھے۔ انجیلا مرکل کا ہمدردانہ اور انسان دوست رویہ ان کے قائدانہ معیار کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ انہوں نے ایک ایسے رہنما کے طور پر باقاعدہ ایک تاریخی ورثہ چھوڑ دیا جو دوسروں کی بہبود کا بہت خیال رکھتے ہیں۔
انجیلا مرکل کو اپنے دور کی سب سے کامیاب اور بااثر سیاستدانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کی چانسلر کے طور پر اپنے 16 برسوں پر محیط دور میں، انہوں نے اہم سماجی، اقتصادی اور سیاسی تبدیلیوں کی نگرانی کی ہے، انہوں نے جرمن اور یورپی سیاست دونوں کی سمت کی تشکیل نو میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ آئیے ان کی چند اہم سیاسی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہیں!
مرکل نے 2008ء میں شروع ہونے والے مالیاتی بحران میں یورپی یونین کو مشکل سے نکالنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں نے یونان اور سپین جیسے مشکلات میں گھرے ممالک کے لیے بیل آؤٹ پیکیجز کے سلسلے میں بات چیت کی جبکہ مالیاتی نظم و ضبط اور ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے نہ صرف رہنمائی کی بلکہ مستقبل میں ایسے بحرانوں کو روکنے کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی ہیں۔ 2015 میں مرکل نے شام میں جاری تنازعے کے جواب میں بڑی تعداد میں مہاجرین کو جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت دینے کا متنازعہ فیصلہ کیا۔ اپنی پارٹی کے کچھ ارکان کی تنقید کے باوجود مرکل نے دلیل دی کہ یہ جرمنی کا فرض ہے کہ وہ ضرورت مندوں کو پناہ فراہم کرے۔ انہوں نے پناہ گزینوں کو دوبارہ آباد کرنے کے بوجھ کو بانٹنے کے لیے دیگر یورپی ممالک کو اشتراک عمل پر آمادہ کیا۔
انجیلا مرکل اپنے پورے کیریئر میں صنفی مساوات کے لیے ایک مضبوط وکیل کے طور پر سرگرم عمل رہی۔ انہوں نے ایسی پالیسیوں کو فروغ دیا ہے جن کا مقصد صنفی تنخواہ کے فرق کو کم کرنا، بچوں کی دیکھ بھال تک رسائی میں اضافہ، سیاست اور کاروبار میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھانا شامل ہیں۔ مرکل موسمیاتی تبدیلی پر کام کے لیے بھی آواز اٹھاتی رہی ہیں اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم سے کم کرنے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں منتقلی کے لیے پالیسیوں کے نفاذ کا آغاز کیا۔ ان کی قیادت میں جرمنی گرین ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقی کے ہمہ گیر عمل میں ایک مؤثر رہنما بن گئی ہیں۔ مرکل نے اپنے پورے کیریئر میں بین الاقوامی تعلقات میں تعاون اور مکالمے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ اس نے ریاستہائے متحدہ، فرانس اور چین جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے وقیع کام کیا ہے، جبکہ یورپی اقوام کے درمیان زیادہ اتحاد اور یکجہتی کے لیے فعال رہی ہے۔ انجیلا مرکل کو جرمنی کے اندر اور باہر بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط اور بااثر رہنما سمجھا جاتا ہے۔ ان کے قائدانہ معیار میں حقیقت پسندی، ذہانت، اشتراک اور حکمت عملی کی سوچ کا زبردست امتزاج پایا جاتا ہے۔
ایک عالمی رہنما کے طور پر انجیلا مرکل کی قابل تعریف خصوصیات میں سے ایک بحرانوں کے اندر پرسکون رہنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔ وہ مختلف بحرانوں یا مشکل حالات میں ناقابل تسخیر پوزیشن پر چلی جاتی تھی اور مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنے تجزیاتی اور مناسب طریقہ کار اپنانے کی شہرت رکھتی تھی۔ مرکل کو ان کی ذہانت اور فکری تجسس کی وجہ سے بھی بڑے پیمانے پر عزت دی جاتی ہے۔ طبیعیات اور کیمسٹری میں اس کے تعلیمی پس منظر نے اسے سائنسی استدلال اور تنقیدی سوچ میں ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے جسے انہوں نے سیاست میں بھی بروئے کار لایا ان کے علاؤہ مرکل اپنی غیر معمولی ہمدردی اور مہربانی کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔ انہیں اکثر ایک "مدرانہ” شخصیت کے طور پر یاد کیا اور انہوں نے ایسی پالیسیوں کی حمایت کی ہے جن کا مقصد سماجی بہبود کو فروغ دینا اور کمزور آبادیوں کی مناسب مدد کرنا تھا۔ انجیلا مرکل کی مضبوط شخصیت ایک رہنما کے طور پر ان کی کامیابی کے لیے ایک اہم عنصر رہی ہے۔ ان کی ذہانت، عملیت پسندی اور ہمدردی کے امتزاج نے انہیں بے پناہ اعتماد اور مہارت کے ساتھ پیچیدہ سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی قابلیت عطا کی ہے اور ان کو دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر عزت اور تعریف کی مستحق ٹھہرائی ہیں۔
عصر حاضر میں دنیا نوع بہ نوع اور بے شمار پیچیدہ بحرانوں سے بری طرح دو چار ہے۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر انجیلا مرکل جیسی بصیرت سے بہرور، پر خلوص، ہمدرد اور مہربان سیاسی شخصیات نمایاں ہو تاکہ وہ انسانی بحرانوں کو وسیع تر انسانی مفاد کے تناظر میں برت سکیں یہ یقیناً ایسی شخصیات ہو سکتیں ہیں جو اپنے آپ کو دوسروں کے ساتھ مفاہمت اور اپنے حلقوں کی ضروریات اور بہبود کو اپنے ذاتی یا گروہی مفادات پر ترجیح دیتی ہو۔ وہ دوسروں کے نقطہ نظر کو سننے کے لئے تیار ہو یہاں تک کہ جب بعض نقطہ نظر ان کے اپنے نقطہ ہائے نظر سے مختلف بھی ہو اور وہ ایسے حل کی طرف جانے کے لیے پرعزم ہو جن سے عمومی بھلائی کا فائدہ ہو۔ ہمدرد اور مہربان سیاسی شخصیات وسیع تر انسانی مفاد، سماجی انصاف، ماحولیاتی پائیداری اور بنیادی حقوق کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ وہ مختلف کمیونٹیز کے درمیان تقسیم کو ختم کرنے، ثقافتی اور نظریاتی اختلافات میں مطلوبہ افہام و تفہیم اور ہمدردی کو فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہیں۔ دنیا کو مزید ایسے لیڈروں کی ضرورت ہے جو ہمدردی، مہربانی اور مشترکہ بھلائی پر توجہ دینے کے لیے پرعزم ہوں۔ ایسے رہنما تمام انسانوں کے لیے ایک زیادہ منصفانہ اور مشفقانہ دنیا بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔