اکادمی ادبیات پاکستان میں سابق ناظمِ اعلیٰ جناب سلطان محمد نوازناصر کے اعزاز میں الوداعی تقریب

اسلام آباد، ۸اکتوبر ۲۰۲۵ء:آج اکادمی ادبیات پاکستان میں ایک پُروقار اور یادگار الوداعی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جو ادارے کے سابق ناظمِ اعلیٰ جناب سلطان محمد نواز ناصر کی خدمات کے اعتراف اور ان کے اعزاز میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب کی نظامت کے فرائض ناظم اکادمی جناب محمد عاصم بٹ نے نہایت وقار اور خوش اسلوبی سے سرانجام دیےجب کہ صدرِ محفل کی مسند پر اکادمی کی صدر نشین، معروف ادیبہ، مفکر اور محقق پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف متمکن تھیں۔

تقریب کے آغاز میں جناب عاصم بٹ نے جناب سلطان ناصر کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جناب سلطان ناصر نے نہ صرف اکادمی کے انتظامی معاملات کو حسن و خوبی سے نبھایا بلکہ ادارے کی ادبی سرگرمیوں میں بھی فعال کردار ادا کیا۔ وہ ایک منتظم کے ساتھ ساتھ ایک حساس شاعر اور صاحبِ بصیرت ادیب بھی ہیں، جنھوں نے اپنی تخلیقی سوچ اور علمی وابستگی کے ذریعے اکادمی کو نئی راہوں پر گامزن کیا۔

نائب ناظم جناب اختر رضا سلیمی نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناب سلطان ناصر ایک بہترین باس، مخلص ساتھی اور قابلِ احترام رہنما تھے۔ انھوں نے نہ صرف ہمیں انتظامی و قانونی معاملات کی باریکیاں سکھائیں بلکہ زندگی گزارنے کے اعلیٰ انسانی رویوں کا درس بھی دیا۔ ان سے جو تعلقِ محبت و احترام قائم ہوا، وہ ہمیشہ دلوں میں زندہ رہے گا۔

جناب سلطان محمد نواز ناصر نے اپنے خطاب میں ادارے کے تمام افسران، عملے اور بالخصوص صدر نشین اکادمی پروفیسرڈاکٹر نجیبہ عارف کا تہِ دل سے شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اکادمی میں ان کی تعیناتی محض ایک سرکاری ذمہ داری نہیں تھی، بلکہ وہ یہاں کچھ خواب، کچھ امنگیں اور کچھ تخلیقی جذبے لے کر آئے تھے۔انھوں نے یہاں محض وقت گزارنے کے بجائے، علمی و ادبی مشن اور ایک مقصد کے تحت کام کیا۔ ان کے لیے یہ ایک ذاتی اور فکری وابستگی کا سفر تھا، جس میں انھوں نے ہر لمحہ اپنی تمام تر توانائیاں وقف کرنے کی کوشش کی۔انھوں نے کہا کہ صدر نشین ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ہر قدم پر ان کی راہنمائی کی؛ان پر اعتماد کیا اور ہمیشہ شفقت کا سلوک روا رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ادارے بلاشبہ افراد سے بڑے ہوتے ہیں، لیکن بعض شخصیات اپنے اخلاص، علم اور کردار کی بنا پر خود ادارہ بن جاتی ہیں اور ڈاکٹر نجیبہ انھی چند نایاب شخصیات میں سے ایک ہیں جن سے انھوں نے کئی انتظامی معاملات بھی سیکھے۔

جناب سلطان ناصر نے مزید کہا کہ انتظامی ذمہ داریوں میں بسا اوقات سخت فیصلے بھی لینے پڑتے ہیں، مگر ان میں بھی اگر انسانیت، اخلاق اور وقار شامل ہوں تو وہ تلخ نہیں بلکہ تعمیری بن جاتے ہیں۔ اکادمی میں انھیں کئی چیلنجز کا سامنا رہا، لیکن ان چیلنجز کا سامنا ہمیشہ ٹیم ورک، مشاورت اور باہمی احترام کے جذبے سے کیا گیا، اور یہی ادارے کی اصل روح ہے۔

صدر نشین اکادمی، ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اپنے خطاب میں جناب سلطان ناصر کی خدمات کو بھرپور انداز میں سراہا۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ ان سے میری ابتدائی ملاقاتیں کم رہیں، مگر ان کی شہرت اور کام سے جڑا خلوص دل میں پہلے ہی جگہ بنا چکا تھا۔ ان کی محنت، ادارے سے غیر معمولی وابستگی اور ذاتی منفعت سے بالاتر ہو کر خدمات انجام دینا میرے لیے نہایت متاثر کن رہا۔انھوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ جناب سلطان ناصر کے دور میں اکادمی نے کئی اہم منصوبے پایۂ تکمیل تک پہنچائے۔ وہ نہ صرف احکامات پر بخوشی عمل کرتے رہے بلکہ ہر معاملے میں بصیرت افروز مشورے بھی دیتے رہے۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ان کی خدمات پر اکادمی کی طرف سے دلی شکریہ ادا کیا اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انھوں نے جناب سلطان ناصر کو اکادمی کی جانب سے نشانِ اعزاز اور پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا۔

تقریب کے اختتام پر مفرحات کا اہتمام کیا گیا، جہاں سابق ناظم اعلیٰ جناب سلطان ناصر نے فرداً فرداً اکادمی کے تمام افسران اور عملے سے ملاقات کی؛ پرانی یادوں کو تازہ کیا اور محبت و خلوص کے اس ماحول کو ایک خوب صورت یاد بناتے ہوئے رخصت ہوئے۔

یہ تقریب نہ صرف ایک فردِ واحد کی صلاحیتوں اور خدمات کا اعتراف تھی، بلکہ یہ ادارہ جاتی ثقافت، باہمی احترام اور وابستگی کا وہ منظرنامہ تھا جس کی فوری اوراشد ضرورت ملک کے تمام ادبی اور انتظامی اداروں میں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے