چین میں موسم خزاں کے رنگ اور مون کیک

چین میں خزاں کا موسم آتا ہے تو ساتھ ہی چھٹیاں بھی لاتا ہے۔ اب کی بار چینی عوام کو 8 چھٹیاں گزارنے کا موقع ملا جس میں 3 دن کی قومی چھٹیاں، 1 مڈ آٹم فیسٹیول اور 4 ہفتہ وار چھٹیاں تھیں۔ عمومی طور پر یہ چھٹیاں 7 ہوتی ہیں جس میں 3 قومی دن کی چھٹیاں اور 4 ہفتہ وار چھٹیاں ہوتی ہیں۔

اس بار یہ خزاں کا موسم سرما کی نوید بھی لایا ۔ چھٹیوں کے دنوں میں ہی بارش کا آغاز ہوا تو بیجنگ بھیگ گیا۔ چنار کے درخت کے پتہ جو پیلے ہو کر گرتے ہیں تو موسم کی شدت کا پتہ دیتے ہیں لیکن اس بار یہ پتے بارش گراتی رہی۔اور بارش اس قدر طویل تھی ایک 24 سے 48 گھنٹوں تک لگاراتار برستی رہی ، کبھی ہلکی بوند بوند تو کبھی تیز بارسات کی صورت اختیار کر جاتی۔ ان دنوں میں جب بھی کمرے کی کھڑی سے باہر دیکھا موسم بھیگا ہی نظر آیا۔

لیکن بیجنگ میں نہ تو کہیں سڑکوں پر پانی رکتا ہے اور نہ ہی زندگی رکتی ہے۔ زندگی رواں دواں رہتی ہے اور بارش برستی رہتی ہے۔ جابجا چھاتہ بردار عوام نظر آتی ہے۔ اس موسم میں ایک ڈرون سے تصویر لی جائے یا ویڈیو بنائی جائے تو خوبصورت چھتریوں سے زمین کی عوامی جگہیں بھری نظر آئیں گی۔

موسم خزاں کی آمد کا چین میں خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ یہاں مڈ آٹم فیسٹیول منایا جاتا ہے ۔ اس موسم میں خاندان بھر کے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں اور خاص طور پر مون کیک کھایا جاتا ہے۔ یہ اس تہوار کی خصوصی سوغات ہے۔مون کیکس وسط خزاں کے تہوار کی سب سے زیادہ نمائندہ خوراک ہیں۔ ان کی گول شکل اور میٹھا ذائقہ مکمل اور مٹھاس کی علامت ہے.وسط خزاں فیسٹیول میں، خاندان کے ساتھ مون کیکس کھایا جاتا ہے اور رشتہ داروں کو بھی مون کیکس پیش کیا جاتا ہے۔یار دوست اپنی محبت اور نیک خواہشات کا اظہار اسی مون کیک سے کرتے ہیں۔مون کیکس عام طور پر رات کے کھانے کے بعد کھائے جاتے ہیں۔

مون کیک ایک گول پیسٹری ہے جو اکثر میٹھے یا لذیذ اجزاء سے بھری ہوتی ہے ۔مون کیک کی گول شکل پورے چاند کی آئینہ دار ہے، جس کی چینی ثقافت میں علامت ہے۔ دوبارہ اتحاد، ہم آہنگی، اور مکمل. خاندان روشن پورے چاند کے نیچے جمع ہوتے ہیں، مون کیکس بانٹتے ہیں، اور اتحاد اور خوشی کے لیے اپنی خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔بہت سے لوگوں کے لیے، مون کیکس کھانا صرف ایک میٹھی دعوت سے لطف اندوز ہونے سے کہیں زیادہ ہے یہ پیاروں کے ساتھ جڑے رہنے، ثقافتی جڑوں کا احترام کرنے، اور اتحاد کی خوبصورتی کو منانے کے بارے میں ہے۔

وسط خزاں تہوار کے موقع پر چاند سال بھر کے باقی مہینوں کی نسبت زیادہ روشن اور گول نظر آتا ہے۔ یہ ایک حسین چاندنی رات ہوتی ہے جس سے خوب لطف اُٹھایا جاتا ہے۔ شاید ایسے ہی چاند اور ایسے موسم کیلئے پیار کے نغمے لکھے اور گائے جاتے ہیں
وارث بیگ کا گانا یاد آگیا ہے۔۔۔ جس کے بول ہیں
کل شب دیکھا میں نے چاند جھروکے سے ۔۔۔۔ اس کو کیا سلام تمہارے دھوکے میں
پھر ایسی ہی چاندنی رات کیلئے ابن انشاء نے لکھا تھا
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
خیر یہ تو رومانوی لمحات کی بات تھی ۔
واپس آتے ہیں چینی تہوار پر، تو جو چینی افراد پردیس میں رہتے ہیں وہ اس رات روش چاند کو دیکھ کر اپنے آبائی وطن اور گھر والوں کو یادکرتے ہیں ۔ اس وسط خزاں تہوار کو دوبارہ ملاپ کا تہوار بھی کہا جاتا ہے۔چینی روایت کے مطابق اس دن تمام گھر والے اکٹھے مل کر میز کے اردگرد بیٹھ جاتے ہیں اور میز پر انواع و اقسام کے پھل رکھے جاتے ہیں ۔
لوگ چاند کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ میز پر سجے پھل اور مون کیک کھا کر بھی لطف لیتے ہیں۔اور خزاں کے موسم کی شروعات چنار کے پتوں کے رنگ تبدیل کرنے سے بھی ہوتی ہے۔
جب سبز پتے پہلے پیلے ہوتے ہیں پھر شاخوں سے الگ ہو کر زمین پرگر جاتے ہیں۔ بیجنگ میں چنار کے درخت جابجا ہیں۔ گرمی کے موسم میں چھاوں دیتے ہیں اور سردی میں ان کے پتوں کا گرنا اور رنگ بدلنا ایسے ہی ہے جیسے خزاں میں بہار کا رنگوں بھرا نظارہ ہو۔
چین میں ہر موسم کو ہی روایاتی انداز میں منایا جاتا ہے اور ان روایات میں اکثر و بیشتر خاندان کا ایک ساتھ جمع ہونا اور کھانا شامل ہوتا ہے چین میں خاندان کو بہت اہمیت دی جاتی ہے یہاں کے لوگ خوشحال اور خوش نظر آتے ہیں۔

اس کے علاوہ خزاں کے موسم میں گوشت بھی کھایا جاتا ہے تاکہ جسم کو آئندہ آنے والے موسم سرما کیلئے طاقت ملے اور شدید موسم اثرات سے بچا جا سکے ۔ یہ موسم فطرت کے حسن اور کھیتوں کی سنہری فصلوں کا وقت ہوتا ہے، جو چینی ثقافت میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے