فن لینڈ کا تعلیمی نظام دنیا بھر میں اس کی انفرادیت، دلچسپ انداز، کامیابی اور جدت پسندانہ تخلیقی سوچ کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ نظام روایتی تعلیمی اصولوں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے تشکیل دے دیا گیا ہے۔ آئیے فن لینڈ کے تعلیمی نظام کے خصوصی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں اور ہو سکے تو اس سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش بھی کیا بعید کہ ہمارے جمود زدہ تعلیمی نظام میں بھی حرکت کی لہریں دوڑ جائیں۔
1. بنیادی فلسفہ: مساوات اور یکسانیت
ہر اسکول یکساں معیار کا حامل ہے۔ فن لینڈ میں کوئی "ایلیٹ” یا نجی اسکول نہیں ہیں۔ تمام اسکول سرکاری ہیں اور یکساں معیار کے حامل بھی، چاہے وہ دیہات میں ہوں یا شہر میں۔ امیر اور غریب طالب علم ایک ہی قسم کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس طرح فن لینڈ میں تعلیم مکمل طور پر مفت ہے نہ صرف تعلیم مفت ہے بلکہ کتابیں، اسٹیشنری، دوپہر کا کھانا اور حتیٰ کہ اسکول تک آمد و رفت کا انتظام بھی مفت ہے۔ مجھے تاجدار کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث یاد آ رہی ہے جس میں وہ مختلف مقامات پر تعینات تمام بااختیار اشخاص (خاص کر گورنر اور قاضی حضرات)کو یہ نصیحت فرماتے کہ "لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں اور مشکلات پیدا کرنے سے گریز کریں”۔ ایک آسان ماحول میں خود بخود انسان کا وقت اور ذہن تخلیقی نہج پر چل پڑتا ہے۔
2. رسمی اسکول کی شروعات کافی دیر سے ہوتی یعنی سات سال کی عمر میں
فن لینڈ میں بچے سات سال کی عمر میں اسکول جانا شروع کرتے ہیں۔ اس سے پہلے، انہیں "ایک دن کی پری اسکول” میں رکھا جاتا ہے جہاں کھیل کود کے ذریعے سیکھنے پر زور دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد بچپن کے قدرتی جذبے اور معصومیت کو برقرار رکھنا ہے۔ پاکستان میں بالعموم چار سال سے بچوں کو سکول بھیجنا شروع ہوتا ہے۔ بچے کے وزن کے برابر بیگ اس کے کندھے پر ڈال دیا جاتا ہے، سکول کے بعد ٹیویشن یا پھر مدرسے رخصت کیا جاتا ہے جہاں شام گئے تک مصروف رہتے ہیں۔ اس معمول نہ صرف بچے پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ پڑتا ہے بلکہ اس کھیل کود اور خوشیوں کے اوقات کہیں گم ہو جاتے جس کی وجہ سے بچوں کو غصّے اور بے چینی کا احساس ہوتا ہے۔
3. کم از کم ہوم ورک اور امتحانات
فن لینڈ میں ہوم ورک کا بوجھ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ابتدائی سطح پر ہوم ورک بہت کم دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد بچوں کو اپنے خاندان اور مختلف ذاتی دلچسپیوں کے لیے مناسب وقت دینا ہے۔ اس طرح کم امتحانات بھی اس نظام کی خصوصیت ہے۔ قومی سطح کے معیاری امتحانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سولہ سال کی عمر میں صرف ایک امتحان ہوتا ہے۔ امتحانات کے بجائے اساتذہ خود طلباء کی کارکردگی کا اندازہ لگاتے ہیں اور اصلاح احوال کے لیے اپنی آزاد مرضی سے جو طریقہ مناسب سمجھتے ہیں وہ اختیار کرتے ہیں۔ پاکستانی رجحان کے مطابق پڑھائی اور رٹے لگانے کا چلن اتنا بڑھنا کہ طلباء کو اپنے پڑھے ہوئے مواد پر غور کرنے اور اس پر باقاعدہ سوچنے کا موقع نہ ملے تو کتابیں یا مضامین ذہن کا حصہ کیسے بنیں گے؟۔
4. اساتذہ کا اعلیٰ معیار اور معاشرے میں بلند وقار
اساتذہ کے لیے ماسٹر ڈگری لازمی ہے۔ تمام اساتذہ (حتیٰ کہ پرائمری اسکول کے بھی) کے پاس ماسٹر ڈگری ہونی ضروری ہے۔ فن لینڈ میں تعلیم و تدریس کو ایک باعزت اور مشکل پیشہ سمجھا جاتا ہے۔ اس طرح تدریسی عملے کے لیے انتخاب کا سخت طریق کار لاگو ہے۔ تعلیم و تدریس کے پیشے میں شمولیت بہت مشکل ہے۔ صرف ٹاپ دس فیصد گریجویٹس ہی اساتذہ کی تربیت کے پروگراموں میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ اس طرح پڑھانے کے عمل میں اساتذہ کو مکمل خودمختاری حاصل ہے۔ اساتذہ پر نصاب پورا کرنے کا دباؤ نہیں ہوتا۔ وہ اپنے طریقے سے، اپنی مرضی کے ساتھ نصاب کو مختلف تدریسی طریقوں سے پڑھاتے ہیں۔
5. طلباء کے فلاح و بہبود پر خاص توجہ دی جاتی ہے
فن لینڈ کے تعلیمی نظام اور مجموعی طرز زندگی میں صحت اور خوشی سب سے اہم اہداف ہیں۔ اسکول کا ماحول آرام دہ، خوش گوار، صحت دوست اور دوستانہ ہوتا ہے۔ بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو تعلیمی کامیابی سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس طرح خصوصی افراد (معذور طلباء) کے لیے خصوصی تعلیم کی شاندار سہولت بھی دستیاب ہے۔ ہر اسکول میں خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کے لیے ماہرین موجود ہوتے ہیں، تاکہ ہر بچے کو اس کی ضرورت کے عین مطابق تعلیم دی جا سکے۔
6. عملی زندگی کے لیے تیاری
فن لینڈ میں تعلیمی عمل کے اندر ہنر مندی پر سب سے زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ نصاب کا مقصد صرف نظریاتی علم دینا نہیں، بلکہ عملی زندگی کے لیے درکار ہنر جیسے تنقیدی سوچ، تیکنیکی مہارت، مسائل حل کرنا، اور تخلیقی صلاحیتیں پیدا کرنا ہے۔ اس طرح مختلف مضامین میں وسیع پیمانے پر عملی پروجیکٹس بنانے کا موقع دیا جاتا ہے یعنی طلباء کو مختلف مضامین یکجا کرنے والے منصوبوں پر کام کرایا جاتا ہے، جیسا کہ کہ "یورپی یونین” کا پراجیکٹ جس میں یورپ کی تاریخ، جغرافیہ، زبان اور معاشیات سمیت سب کچھ شامل ہیں۔
7. مختصر اسکول کے اوقات اور طویل بریک
اسکول کے اوقات مختصر ہوتے ہیں۔ ہر پینتالیس منٹ کے کے بعد پندرہ یا بیس منٹ کی بریک دی جاتی ہے، جس میں بچے کھیلتے ہیں، آرام کرتے ہیں یا باہر وقت گزارتے ہیں۔ فن لینڈ کے نظام تعلیم میں طلباء کو بہر صورت ہلکا پھلکا رکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں تعلیم رغبت کی چیز ہے نہ کہ وحشت کی۔ ہمارے ہاں تعلیم ایک بوجھ بن گئی ہے جس کے تلے دب کر اور ناکامی کے خدشوں میں پڑ کر طلباء خود کشیاں تک کر بیٹھتے ہیں۔
8. مقابلے کے بجائے تعاون کے کلچر کو باقاعدہ فروغ دیا جاتا ہے۔
فن لینڈ کے سکولوں میں طلباء کے درمیان مقابلہ کرانے کا کوئی رواج نہیں۔ نہ گریڈز کا اعلان ہوتا ہے، نہ ہی کلاس میں پوزیشنیں دی جاتی ہیں۔ اس کا مقصد باہمی تعاون اور اجتماعی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
فن لینڈ کا تعلیمی نظام اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ کم دباؤ، آزاد مرضی، زیادہ سہولت، اور تعاون و مساوات پر مبنی نظام ہی بہترین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم PISA کے ٹیسٹس میں فن لینڈ کے طلباء مسلسل سائنس، ریاضی اور خواندگی میں دنیا کے ممالک میں سر فہرست رہے ہیں۔
فن لینڈ کا تعلیمی نظام دنیا بھر میں اس کی غیر معمولی کامیابیوں اور انقلابی نقطۂ ہائے نظر کے باعث مشہور ہے۔ پوری دنیا کے لیے بالعموم اور پاکستان کے لیے بالخصوص فن لینڈ کے تعلیمی نظام سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے طلباء کے لیے تعلیمی عمل ایک ناقابلِ برداشت بوجھ اور وحشت ناک معمول رہا ہے۔ فن لینڈ کے تعلیمی ماڈل کو اپنا کر ہم وطن عزیز میں نہ صرف تعلیم کی زبوں حالی پر قابو پا سکتے ہیں بلکہ ایک باصلاحیت افرادی قوت کا حصول یقینی بنا سکتے ہیں۔ آئیے اس مقصد کے لیے چند نکات پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔
امتیازی سلوک کی بجائے مساوات پر زور دیا جائے۔ ایک ہی ملک میں رنگ بہ رنگ تعلیمی نظاموں میں رہ کر طلباء میں قسم قسم کی ذہنیتیں پیدا ہو رہی ہیں جو آگے چل کر مختلف طبقوں میں ڈھلنے کا کام دیتی ہیں۔ فن لینڈ میں ہر طالب علم کو یکساں اور مفت معیاری تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ہماری حکومتیں اگر عقل، خلوص اور منصوبہ بندی سے کام لے تو یہ کام ناممکن نہیں۔ ہمارے ہاں ہر طرف امتحانات اور مقابلے کے امتحانات کی بھرمار ہے۔ اس رجحان کو معتدل بنانے کی ضرورت ہے، اس طرح فن لینڈ میں تعلیمی اداروں کے درمیان فرق نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
فن لینڈ میں اساتذہ کا اعلیٰ معیار بنیادی ترجیح ہے۔ وہاں اساتذہ کو انتہائی سخت تربیت سے گزارا جاتا ہے، اور صرف بہترین اور لائق ترین افراد ہی تدریس کے پیشے میں آ سکتے ہیں۔ اس کے علاؤہ اساتذہ کو معاشرے میں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
فن لینڈ میں عملی تربیت اور تخلیقی صلاحیتوں کی نشوونما پر خاص زور دیا جاتا ہے۔ طلباء کو رٹہ یاد کرنے کے بجائے مسئلہ حل کرنے، تنقیدی سوچ اپنانے اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
فن لینڈ میں بچوں پر دباؤ کا فقدان بھی ایک اہم اصول ہے۔ کم ہوم ورک، کم از کم رسمی امتحانات، اور طویل آرام کے اوقات بچوں کے ذہنی صحت، آسودگی اور بہتر تعلیمی کارکردگی کا باعث بنتے ہیں۔ پاکستان میں تعلیمی عمل کو بوجھ بنایا گیا ہے۔ طلباء کے لیے بوجھ ہے، والدین کے لیے بوجھ ہے اور اساتذہ کے لیے بھی بوجھ ہے۔
بہترین کارکردگی اور اعلیٰ صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے بھرپور اعتماد کی فضاء، اپنی منشاء کے مطابق تدریسی طریق کار اور آزاد مرضی کو تعلیمی عمل میں فوقیت دی جائے۔ فن لینڈ میں اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو اپنے نصاب اور تدریسی طریقوں میں کافی حد تک آزادی حاصل ہے، جس سے تخلیقی اور مؤثر تدریس کو فروغ ملتا ہے۔ یہ نظام صرف علم ہی نہیں بلکہ ایک متوازن اور خوشحال انسانی شخصیت کی تعمیر کا ضامن ہے۔