جنوبی پنجاب کی اس زمین پر، جہاں خواتین کے بااختیار ہونے کی باتیں اکثر دب جاتی ہیں، ڈیرہ غازی خان کی ایک کم عمر لڑکی نے خاموشی کو توڑنے کا فیصلہ کیا۔
صرف چودہ سال کی عمر میں، اریبہ سلیمان نے شی رائز پاکستان (SheRise Pakistan) کے نام سے ایک طلبہ کی قیادت میں چلنے والی تنظیم قائم کی، جس کا مقصد تعلیم، آگاہی اور قیادت کے ذریعے نوجوان لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہے۔ دو سال بعد، یہ تنظیم اس بات کی زندہ مثال بن چکی ہے کہ عزم، ہمدردی اور حوصلہ مل کر کیا کچھ تعمیر کر سکتے ہیں۔
اریبہ کا سفر وسائل سے نہیں، بلکہ ارادے سے شروع ہوا۔ ابھی وہ خود اسکول کی طالبہ تھی جب اس نے محسوس کیا کہ اس کے آس پاس کی کئی لڑکیاں اعلیٰ تعلیم کو ایک خواب سمجھتی ہیں۔ آگاہی کی کمی، مواقع کی قلت اور خود اعتمادی کی کمی نے اسے جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
اس نے فیصلہ کیا کہ اگر کوئی قدم اٹھانے والا نہیں، تو وہ خود اٹھائے گی۔ یوں اس نے چھوٹے چھوٹے سیشنز شروع کیے، جہاں وہ تعلیم، صحت اور خواتین کی آگاہی جیسے موضوعات پر بات کرتی۔ وہ ان موضوعات پر بولتی جن پر بولنا اکثر گناہ سمجھا جاتا تھا۔ مخالفت بھی ہوئی، تنقید بھی، مگر اریبہ کا یقین اور مضبوط ہوتا گیا۔
“اس کا ماننا تھا کہ اگر ایک لڑکی بھی اس کی بات سن کر خود کو بااعتماد یا بااختیار محسوس کرے، تو یہ سب قابلِ قدر ہے،” اس کی ابتدائی ٹیم کی ایک رکن یاد کرتی ہیں۔
شی رائز پاکستان کی انفرادیت اس کی انسان دوستی میں ہے۔ اریبہ نے تنظیم کو طاقت کے ڈھانچے پر نہیں، بلکہ دل پر تعمیر کیا۔ اس کی قیادت ہمدردی سے جڑی ہے، کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ تبدیلی وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں لوگ خود کو اہم اور محفوظ محسوس کریں۔
اس کی رہنمائی میں 25 سے زائد نوجوان لڑکیاں ایک ٹیم کی صورت میں مل کر کام کر رہی ہیں۔ وہ بچوں کو تخلیقی انداز میں پڑھاتی ہیں، لڑکیوں کو تنقیدی سوچ سکھاتی ہیں، اور کمیونٹی انگیجمنٹ کے ذریعے ان میں خود اعتمادی پیدا کرتی ہیں۔
گرمیوں کے دوران، شی رائز نے تعلیم کو فن اور سائنس کے ساتھ جوڑا، تاکہ بچے کتابوں سے آگے سیکھ سکیں۔
اریبہ کہتی ہے، “یہ صرف مدد دینے کا نہیں، بلکہ وقار لوٹانے کا عمل ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ہر لڑکی سمجھے کہ وہ اہم ہے، اس کی صحت اہم ہے، اس کی خوشی اہم ہے۔”
کہانی کہنے کی طاقت کو پہچانتے ہوئے، اریبہ نے شی رائز کو آن لائن بھی منتقل کیا۔ اس نے خود ویب ڈیزائن سیکھ کر تنظیم کی ویب سائٹ اور نیوز لیٹر بنایا، تاکہ ڈیرہ غازی خان کی لڑکیاں اپنی تحریریں، خیالات اور تجربات دنیا تک پہنچا سکیں۔
اکتوبر 2025 میں، شی رائز پاکستان نے خواتین کی صحت کے موضوع پر آگاہی مہم شروع کی، جس میں چھاتی کے کینسر کی ابتدائی تشخیص اور بچاؤ پر گفتگو ہوئی۔ یہ وہ باتیں تھیں جو ان خواتین کے لیے نئی تھیں جن سے کبھی کسی نے کھل کر بات نہیں کی تھی۔ بہتوں کے لیے یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے اپنی صحت پر بات کی،
تعلیم سے صحت تک، اسکولوں سے کمیونٹی تک، اریبہ کے ہر منصوبے میں ایک ہی پیغام جھلکتا ہے — تبدیلی کا آغاز ہمدردی سے ہوتا ہے، اور ایک چھوٹا سا قدم بھی انقلاب لا سکتا ہے۔
آج، شی رائز پاکستان اس بات کی علامت ہے کہ نوجوان جب نیت اور مقصد سے قیادت کریں، تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔ اریبہ کی قیادت نے درجنوں طلبہ کو متاثر کیا ہے کہ وہ بھی آگے بڑھیں، مدد کریں، اور یقین رکھیں کہ وہ تبدیلی لا سکتے ہیں۔
اریبہ کے لیے یہ سفر ختم نہیں ہوا۔ وہ مسکرا کر کہتی ہے…
"ہم دنیا کو راتوں رات نہیں بدل سکتے۔ مگر ہم یہ ضرور یاد دلا سکتے ہیں کہ نرمی، ہمت، اور تعلیم سے زندگیاں اب بھی بدل سکتی ہیں۔”