خطۂ جنوبی ایشیا ایک بار پھر کشیدگی کے بادلوں میں گھِر چکا ہے۔ علاقائی سیاست میں طاقت کے توازن کو ازسرِنو متعین کرنے کی دوڑ میں شامل ممالک ایک دوسرے کے اقدامات کو باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے میں عالمی منظرنامہ جہاں مشرقِ وسطیٰ سے لے کر وسطی ایشیا تک غیر یقینی کا شکار ہے، وہیں پاک و ہند اور ان دونوں کے تمام ہی پڑوسی ممالک میں بھی عسکری سرگرمیوں میں اضافہ عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کر رہا ہے۔ جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی ممالک کے درمیان تناؤ کے پس منظر میں بھارت کی جانب سے اپنی عسکری قوت کے مظاہرے کا سلسلہ ایک نیا موڑ اختیار کر چکا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارت نے وطنِ عزیز کی سرحد کے مغربی حصے کے نزدیک، صوبہ سندھ کے سرحدی علاقے سر کریک میں اپنی وسیع فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے جو کہ 10 نومبر تک جاری رہیں گی۔ ان مشقوں کو “ٹریشول” کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اور ان میں بری، بحری اور فضائی افواج بیک وقت حصہ لے رہی ہیں۔ خطے کے حساس جغرافیائی حالات کے تناظر میں ان مشقوں کو معمول کی عسکری سرگرمی قرار نہیں دیا جا سکتا، بلکہ یہ طاقت کے ایک نئے توازن اور اپنی حالت دکھانے کے اشارے ہیں جو جنوبی ایشیا کی جیو پولیٹیکل فضا پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
اسی اثناء میں، جب بھارت نے وطنِ عزیز کی مغربی سرحد کے قریب اپنی وسیع جنگی مشقوں کا آغاز کیا، پاک بحریہ نے بھی اپنی دفاعی تیاریوں کے تسلسل اور عزم کا عملی مظاہرہ کیا۔ سربراہِ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف نے حال ہی میں کریکس کے اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور وہاں جاری آپریشنل و جنگی تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔
اس موقع پر پاک میرینز میں تین جدید ترین 2400 ٹی ڈی ہوورکرافٹ کو باضابطہ طور پر شامل کیا گیا، جو پاک بحریہ کی آپریشنل استعداد میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ جدید پلیٹ فارم کم گہرے پانی، ریتیلے اور دلدلی ساحلی علاقوں سمیت ان مقامات پر بھی مؤثر کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جہاں روایتی کشتیوں کی رسائی محدود ہوتی ہے۔
ایڈمرل نوید اشرف نے افسران و جوانوں سے خطاب میں کہا کہ ان جدید پلیٹ فارمز کی شمولیت پاک بحریہ کے اس غیرمتزلزل عزم کی غماز ہے، جس کے تحت وہ ملکی سمندری حدود کے دفاع کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سمندری مواصلاتی راستوں اور میری ٹائم سکیورٹی کا تحفظ نہ صرف عسکری تقاضا ہے بلکہ قومی خودمختاری، معاشی خوشحالی اور استحکام کی بنیاد بھی ہے۔ امیرالبحر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک بحریہ بحرِ ہند کے خطے میں امن و استحکام کی ضامن اور قابلِ اعتماد قوت ہے، جو دشمن کے کسی بھی عزائم کے مقابلے میں فیصلہ کن ردِعمل دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کے بقول، “ہم اپنی خودمختاری اور سرکریک سے لے کر جیوانی تک اپنی سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ ہماری دفاعی قوت ہمارے حوصلے کی طرح مضبوط اور غیرمتزلزل ہے۔”
قارئین کرام! یہ وضاحت ضروری ہے کہ الحمد للّٰہ پاک بحریہ اب روایتی طاقت نہیں رہی۔ پچھلے چند سالوں میں اس نے اپنی صلاحیتوں میں نہ صرف نمایاں بہتری کی ہے۔ بلکہ پاک بحریہ نے جدید کروز اور اینٹی شپ نظام، جدید ایلیکٹرونک وارفیئر اور نگرانی کے آلات شامل کیے ہیں جو دور دراز ہدف کو نشانہ بنانے اور سمندری آپریشنز میں درستگی بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔ اسی تناظر میں حالیہ طور پر میرینز میں شامل کیے جانے والے 2400 ٹی ڈی ہوورکرافٹس خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ اس صلاحیت کا مطلب یہ ہے کہ کریکس جیسے حساس سرحدی علاقے میں پاک بحریہ کو زیادہ لچک اور آسان رسائی حاصل ہو چکی ہے، جس سے ساحلی دفاع مزید مضبوط ہوا ہے۔
پاک فضائیہ نے حالیہ تمام معرکوں بالخصوص آپریشن بنیان مرصوص معرکہ حق میں نہ صرف بھارت پر اپنی دھاک بٹھائی ہے۔ بلکہ دنیا کی تمام بڑی طاقتوں نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کو شکست دینا نا ممکن ہے۔ جدید اپگریڈز جیسے جدید ریڈار اور درمیانے فاصلے کے ضدِ ہوائی میزائلوں کی ناقابل یقین رینج، JF-17 کی اڑان اور اپگریڈز، ہوورکرافٹ کی تکنیکی صلاحیتوں اور کئی خفیہ آلات نے پاک فضائیہ کو دنیا بھر میں نمایاں مقام دلوا دیا ہے۔ بری افواج کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وطنِ عزیز کی زمینی افواج نہ صرف تجربہ کار ہے۔ بلکہ بیک وقت مشرقی و مغربی سرحدوں پر بھی اور ملک کے اندر دشمن کے سہولت کاروں سے نمٹنا جانتی ہے۔ وہ ماضی کے واقعات اور مسلسل تربیت کی وجہ سے ہر محاذ پر فوراً کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ تینوں فورسز بحریہ، فضائیہ اور بری افواج ایک ساتھ مل کر ایک ایسا دفاعی امتزاج بناتی ہیں جو ہتھیاروں کی تعداد نہیں بلکہ حکمتِ عملی، جدید ٹیکنالوجی اور جوانوں کے جذبے پر مبنی ہے۔
یہ بھی درست ہے کہ بھارتی افواج بھی جدید وسائل سے لیس ہیں، مگر افواج پاکستان جیسا جذبہ، ایمان و اتحاد اور تنظیم کی طاقت، جدید ٹیکنالوجی سے لیس فضائیہ و پاک بحریہ، ساحلی آپریشن کی مخصوص صلاحیتیں اور تجربہ کار نوجوانوں کا ملاپ ایک ایسا توازن پیدا کرتا ہے جو خطے کے جیوپولیٹکل منظرنامے میں پاکستان کی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بھی دکھاتا ہے۔ اور ہمیشہ سرخرو بھی۔
پاکستان ہمیشہ زندہ باد