ترکی کی مقامی اور قومی دفاعی صنعت۔۔۔ مغربی بالادستی کے خاتمہ کا ایک اہم سنگ میل!

ترکی دفاعی صنعت کی تیزی سے ترقی اس خطے میں مغربی بالادستی ((Hegemony کو کم کرنے میں ایک مؤثر ذریعہ بن چکی ہے۔ پچھلے دو دہائیوں میں ترکی نے اپنی دفاعی خودکفالت پر بھرپور توجہ دی ہے، جس سے اس نے نہ صرف اپنی مسلح افواج کو جدید آلات سے لیس کیا بلکہ دفاعی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ کیا ہے۔ 2025 میں ترکی نے بین الاقوامی دفاعی نمائش IDEF میں چھ نئے مقامی اور بومی دفاعی مصنوعات متعارف کرائیں جو خودکفالت اور جدید ٹیکنالوجی کی کامیابی کی علامت ہیں۔

ترکی کی دفاعی صنعت ترکی کو نہ صرف خطے میں اپنی سیاسی اور فوجی حکمت عملی آزادانہ طور پر اپنانے کے قابل بنایا ہے بلکہ عالمی اقتصاد اور دفاعی سیاست میں بھی ایک خودمختار کھلاڑی کے طور پر ابھرنے میں مدد کررہاہے ۔ نیز دفاعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ترکی کی معاشی طاقت اور علاقائی اثرورسوخ میں بھی اضافہ کا سبب بنا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت جلد پرانی ((Hegemony کی جگہ نئے طاقتور مراکز پائیں گے۔

دیگر حربی آلات سمیت خاص طور پر Baykar Technologies کے ڈرونز اور Turkish Aerospace Industries کے فائٹر جیٹس جیسے پروجیکٹس نے ترکی کو اپنی جنگی صلاحیتوں میں نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے، اور اس کے ساتھ ترکی نے عالمی دفاعی مارکیٹ میں اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے۔ اس ترقی کے نتیجے میں ترکی نے مغربی دفاعی انحصار کو چیلنج کیا ہے اور ایک نئے نظریے کے تحت خود کو ایک مضبوط، خودکفیل اور عالمی سطح پر مؤثر دفاعی طاقت کے طور پر ثابت کیا ہے۔ یہ وجہ ہے کہ وہ ترکی جو 2000 کی دہائی کے آغاز میں ترکی اپنے 80٪ ہتھیار بیرونِ ملک سے درآمد کرتا تھا، آج وہی ترکی اپنے 80٪ سے زائد دفاعی آلات خود تیار کر رہا ہے۔

ترکی کی دفاعی صنعت کی کامیابی کے پیچھے کئی کلیدی سیاسی اور نظریاتی عوامل کارفرما ہیں۔تاہم اس کا کریڈٹ سب سے زیادہ جمہوری عمل کے تسلسل کو دیا جاسکتا ہے کیونکہ جمہوری عمل کا تسلس ہی وہ چیز ہے جس نے ملک کو سیاسی استحکام فراہم کیا ، اور دفاعی صنعت کی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوا۔ ورنہ جہاں بالواسطہ یا باواسطہ ڈکٹیٹرشپ کے منحوش سایے چھائے ہوئے ہوں، وہاں کا سارا حکومتی بند وبست صرف ایک ہی شخص یا خاندان کی حکومت بچانے کے گرد گھوم رہا ہوتا ہے، اس لئے وہاں بسا اوقات قومی اہم معاملات پر بھی کمپرومائز کرنا پڑتاہے۔ دوسری طرف ترکی کی ترقی کے پیچھے پروفیسر نجم الدین اربکان کی فکر قومی خودمختاری، عسکری خود انحصاری، اور مقامی پیداوار کا بھی بھر پور کردار ہے، جو موجودہ دفاعی حکمت عملی کی بنیاد بنی۔

موجودہ صدر رجب طیب ایردوان کا وژن "مقامی اور قومی دفاعی صنعت” (Milli ve Yerli Savunma Sanayii) اس نظریے کو عملی جامہ پہنانے میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ ایردوان کی قیادت میں صنعتی سرمایہ کاری، تحقیق، اور تکنیکی ترقی نے دفاعی خودکفالت کو ممکن بنایا۔ اس کے علاوہ، مضبوط ادارہ سازی اور بصیرت افروز قیادت، جیسا کہ ASELSAN، Baykar، اور TAI میں نظر آتی ہے، دفاعی صنعت کو عالمی سطح پر موثر اور خودمختار بنانے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔ یہ سیاسی وژن اور نظریاتی پس منظر ترکی کی دفاعی صنعت کو مستحکم بنیاد بخشتا ہے اور ملک کو عالمی دفاعی سیاست میں ایک خودمختار قوت کے طور پر ابھارتا ہے۔ دفاعی میدان ترکی کی یہ پیش قدمی اسلامی ممالک میں موجود اسلامی جماعتوں کو یہ سبق مل سکتاہے وہ صرف جلسہ جلوس اور زبانی جمع خرچ سے آگے نکل کر عملی میدان میں اپنا کردار ادا کریں۔ افراد سازی کریں، ایسے اداروں کی داغ بیل ڈالیں جو مستقبل میں ان کی فکر کے امین اور وژن ( اگر موجود ہے ) کے ترجمان بن سکیں۔

ذیل میں ترکش دفاعی صنعت پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالی جاتی ہے۔

ترکی کی دفاعی معیشت (Defense Economy)

1۔ کل دفاعی پیداوار کی مالیت:

2002 میں تقریباً 1 بلین ڈالر
2024 میں بڑھ کر 15–20 بلین ڈالر سالانہ سے زیادہ

2۔ دفاعی برآمدات (Exports):

2002 میں: صرف 250 ملین ڈالر
2024 میں: 5–6 بلین ڈالر سے تجاوز
ہدف 2030: 10 بلین ڈالر سالانہ

3۔ ترکی کے جنگی جہاز (Fighter Aircraft Projects)

KAAN (TF-X) – ففتھ جنریشن کا ترک جنگی طیارہ
تیار کنندہ: TAI (Turkish Aerospace Industries)
دفاعی اقتصاد پر نظر رکھنے والے بعض دانشوروں کا خیال ہے کہ مذکورہ طیارے امریکی مشہور امریکی F-16 کےمتبادل کے طور پر پیش کئے جارہے ہیں۔ اس طیارے نے پہلی آزمائشی پرواز: 2024 میں مکمل کی۔ طیارے کی اہم خصوصیات میں سے ، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی (ریڈار سے بچاؤ)، دو انجن ڈیجیٹل کاک پٹ، اور مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام شامل ہے۔ دفاعی تجزیہ نگاریوں کا خیال ہے کہ کہ ترکی کا نیا جنگی طیارہ KAAN ترکی کو اُن چند ممالک میں شامل کرے گا جو اپنی 5th Gen Fighter Jet ٹیکنالوجی رکھتے ہیں۔

4۔ ڈرون ٹیکنالوجی میں انقلاب

Bayraktar TB2

یہ ڈرون ترکی کی مشہور دفاعی ساز وسامن کی کمپنی Baykar Technologies تیار کررہی ہے۔
اس ڈرون نے شام، آذربائیجان (قرہ باغ)، لیبیا، یوکرین میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دستیاب معلوماتے کے مطابق اس کی رینج 300 کلومیٹر تک ہے۔ یہ ڈرون سیٹلائٹ کنٹرول کیاجاتاہے، اس میں میزائل و ہتھیار بردار اور ریئل ٹائم ویڈیو سرویلنس کی خصوصیات موجود ہیں۔

5۔ آکنجی Akinci Drone

Akinci Drone۔ ترکش زبان میں Akıncı کا مطلب ” حملہ آور”، "جنگجو” یا "حملہ کرنے والا” کے ہیں۔

Akıncı اس لفظ کی تاریخی جڑیں قدیم ترک زبان میں ہیں، جو ak- فعل سے ماخوذ ہے جس کے معنی "بھرنا” یا "بہنا” ہیں اور اس میں اسم بنانے کے افعال شامل ہوتے ہیں۔ قدیم ترکی میں یہ لفظ "آرام و سکون سے مسلسل اور جمع ہو کر حرکت کرنا” یا "حملہ کرنا، یلغار کرنا” کے مفہوم میں استعمال ہوتا تھا۔ عثمانی دور میں Akıncılar وہ ہلکی سواری والے فوجی تھے جو سرحدی علاقوں میں دشمن پر اچانک حملے اور یلغار کرتے تھے، تاکہ دشمن کی فوج کو کمزور اور منتشر کیا جا سکے۔ اس کا مطلب ہے "یقینی حملہ آور” یا "حملہ کرنے والا”، جو فوجی اور جارحانہ کردار کی علامت ہے۔ یہ لفظ تاریخ، عسکری حکمت عملی اور ترک زبان کی تہذیب میں گہری اہمیت رکھتا ہے۔جرمن تاریخ دانوں کے مطابق یہ لفظ ” تیز بھاگنے اور جلادینے والا” (Runner and burner) کے معنی میں آتاہے۔

لغوی موشگافیوں اور تاریخی پس منظر سے ہٹ کر یہ ڈرون TB2 کا جدید ورژن اور ہیوی کلاس ڈرون شمار ہوتا ہے، جو 1000+ کلومیٹر رینج، زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مقصد دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنا ہے۔

6۔ قزل ایلما- Kizilelma – Jet Powered Combat Drone

لفظ Kızilelma کا لفظی ترجمہ ترکی زبان میں "سرخ سیب” ہے۔ یہ ایک تاریخی اور نظریاتی اصطلاح ہے جو ترک میتھالوجی اور ثقافت میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔ "سرخ سیب” کا تصور ترک قوم کے اتحاد، فتوحات، اور اعلیٰ مقصد کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ لفظ ترک قوم کے عظیم تاریخی اور تمدنی خواب کی علامت ہے، جو ترکوں کی طاقتور اور متحد قوم بننے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔

Kizilelma – Jet Powered Combat Drone

یہ ڈرون مکمل طور پر خودکار، اسٹیلث ڈیزائن ، طیارہ بردار جہاز سے اڑان بھرنے کی صلاحیت، دنیا کے جدید ترین UAVs میں شمار میں شمار ہوتا ہے۔

7۔ بحری دفاعی صنعت: جنگی کشتیاں اور آبدوزیں

MILGEM منصوبہ (National Ship Project)

اس کا مقصد مکمل مقامی جنگی بحری بیڑا بنانا ہے۔ اس کی تیاری کا کریڈٹ بھی
: ASFAT, STM, Istanbul Naval Shipyard
اور ابھی تک اس کی کافی اقسام آچکی ہیں، مثلا
Ada-Class Corvette
4 (PNS Babur Class)
Istanbul-Class Frigate
یہ سب جدید ریڈار اور میزائل نظام سے لیس ہیں۔ اسی طرح مزید چند دفاعی ہتھیار جو ابھی زیر تکمیل ہیں مثلا
TF-2000 Destroyer ( جس میں طویل فاصلے تک میزائل حملے کی صلاحیت، آبدوزیں (Submarines)
Reis-Class Submarines (German Type-214 tech پر مبنی ہیں۔ ترکی کا ہدف 100٪ مقامی آبدوز ٹیکنالوجی حاصل کرنا ہے اس لئے 2025–2030کے دوران ترک نیوی میں شامل ہوں گی۔

8۔ ترکی کے اہم دفاعی ادارے

1. ASELSAN1۔ الیکٹرانک و ریڈار نظام
2. ROKETSAN میزائل و راکٹ ٹیکنالوجی
3. TAI (TUSAŞ) طیارے و ہیلی کاپٹر
4. HAVELSAN مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی
5. BAYKAR ڈرون و UAV ٹیکنالوجی
6. STM / ASFAT بحری جہاز و دفاعی سافٹ ویئر
9۔ ترکی کی دفاعی خودکفالت کے معاشی اثرات

دفاعی خودکفالت نہ صرف کسی بھی ملک کو ناقابل تسخیر بناتی ہے بلکہ اس کی معیشت پر مثبت اقتصادی اثرات بھی مرتب کرتی ہے۔ مثلا ترکی کئی بلین ڈالر دفاعی امپورٹ پر خڑچ کرتا تھا، اب اس سے جان چھوٹ جائے گی۔ نیز روزگار میں اضافہ کا اندازہ اس بات لگائیں کہ 80,000 سے زائد ماہر انجینئرز کو روزگار ملے گا۔ نیز عالمی دفاعی سیاست میں ترکی کا اثر بڑھے گا اور مسلم و ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک قابلِ اعتماد دفاعی سپلائر بن کر سامنے آرہاہے۔

1. TRT World Research Centre. "Türkiye’s Defence Industry: Rise of the Phoenix.” Last modified February 21, 2024. https://researchcentre.trtworld.com/publications/ask-the-experts/turkiyes-defence-industry-rise-of-the-phoenix/.

2. Turkish Aerospace Industries (TAI). "TAI advances in the assembly of two new prototypes of the TF-X KAAN fifth-generation fighter for the Turkish Air Force.” Last modified September 4, 2025. https://www.zona-militar.com/en/2025/09/05/tai-advances-in-the-assembly-of-two-new-prototypes-of-the-tf-x-kaan-fifth-generation-fighter-for-the-turkish-air-force/.

3. Baykar Technologies. "Baykar, the global leader in UCAV exports achieves $18 billion in exports in 2024.” Last modified February 3, 2025.
https://baykartech.com/en/press/baykar-the-global-leader-in-ucav-exports-achieves-18-billion-in-exports-in-2024/.

4. Wikipedia contributors. "MILGEM project.” Last modified October 26, 2025. https://en.wikipedia.org/wiki/MILGEM_project.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے