برادرم مولانا خلیق، سابق استادِ جامعہ نصرۃ الاسلام، خطیبِ جامع مسجد عمرفاروق جوٹیال، اور ٹیچر اسپیشل ایجوکیشن گلگت، جمعہ کے بابرکت دن خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مولانا خلیق سے تعلق رسمی نہیں، خالصتاً محبت، خلوص اور بھائی چارے کا تھا۔ جامعہ نصرۃ الاسلام میں کئی سال ہم نے ساتھ گزارے۔ وہ شعبۂ بنات کے ناظم تھے اور ان کی اہلیہ محترمہ بھی وہیں معلمہ تھی۔ اُس زمانے میں ہم کنوارے تھے، مدرسے کے ہاسٹل میں رہائش پذیر۔ اکثر و بیشتر خلیق بھائی اور بھابھی کوئی نہ کوئی لذیذ پکوان، کبھی بہترین کڑاہی، کبھی خوشبودار بریانی، اور کبھی کمال کا روسٹ بنا کر بھجواتے۔ ہم صرف نیشنل مصالحہ کا ڈبہ بھیج دیتے، باقی محبت ان کے گھر سے آ جاتی۔
ہم دونوں اکثر گھنٹوں گفتگو میں مگن رہتے۔ تعلیم، دین، سیاست، معاشرت، ہر موضوع زیرِ بحث آتا۔ پھر وہ جوٹیال منتقل ہوگئے، اور بعد میں ہم بھی "جوٹیالین” کہلائے۔
اسی سال رمضان المبارک کے آخری عشرے میں میں اپنی نوجوان ٹیم کے ساتھ ” پڑی بنگلہ” سے سہہ روزہ لگانے کے لئے اُن کی مسجد جوٹیال گئے ۔ انہوں نے محبت سے ویلکم کہا۔ جمعۃ الوداع کو انہوں نے مجھے فرمایا کہ آج کا خطبہ اور بیان آپ کریں۔ میں نے "حقوق القرآن” پر تفصیلی گفتگو کی، اور وہ خود منبر پر تشریف لا کر عربی خطبہ اور نماز جمعہ پڑھایا۔
دل میں خیال آیا کہ اب خلیق بھائی گھر جا کر بھابھی سے کہیں گے کہ تبلیغی جماعت لے کر حقانی آئے ہیں، اور شاید پرانی روایت کے مطابق سحری کے لیے کچھ خاص کھانا بھجوا دیں گے۔ مگر شام کو ان کا فون آیا
"آپ کے لڑکے گوشت لے کر آئے تھے، میں نے اکرام کے لیے گوشت کے پیسے دیے تھے تاکہ آپ پکا لیں۔”
میں نے ہنستے ہوئے کہا، "یار! انصاف تو یہ تھا کہ گھر سے پکا ہوا بھیجتے، آپ جانتے ہیں نا، میں آپ کے گھر کے کھانوں کا کتنا عادی اور شوقین ہوں!”
وہ اپنے مخصوص انداز میں مسکرا کر بولے، "یار ہم گلاپور نکلے ہیں، ورنہ واقعی آپ کے لیے گھر سے خصوصی کھانا آجاتا۔”
افسوس، وہی تین دن ہماری آخری ملاقات ثابت ہوئے۔
جمعہ کے دن ان کے انتقال کی خبر نے جیسے دل کی دیواروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ تصدیق کی تو معلوم ہوا، ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ اپنے رب سے جا ملے۔
میں نے اپنے گھر میں جب یہ خبر سنائی، سب افسوس میں ڈوب گئے۔ ہمارا ان سے تعلق صرف مدرسے کا نہیں، گھریلو اور قلبی تعلق تھا۔ خلیق بھائی کی وفات نے دل کو بہت رنجیدہ کر دیا۔ جوانی میں اس دنیا سے رخصت ہوئے، مگر پیچھے محبت، خلوص، اور یادوں کی ایسی خوشبو چھوڑ گئے جو دیر تک دل کے آس پاس بکھری رہے گی۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کی قبر کو نور سے منور کرے، ان کے درجات بلند فرمائے، اور ان کے پس ماندگان کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ خدا کرے کہ جنت الفردوس میں ان کا مقام اُن لمحات جیسا پُرسکون ہو، جیسے اُن کی مسکراہٹ ہوا کرتی تھی۔
اے اللہ! خلیق بھائی کو اپنے قرب، اپنی رحمت اور اپنی رضا کی پناہ عطا فرما۔ آمین ثم آمین۔