عورت کے بارے میں ایک مسیحی عورت کے تاثرات

سٹائلا سیالکوٹ کے ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئی۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اُس نے اسلام آباد میں رہائش اختیار کی جہاں میری اُن سے پہلی ملاقات 2012 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ہوئی۔ اُس ملاقات کے بعد سے آج تک ہم دونوں کا رشتہ سچی، پکی اور دل سے جڑی ہوئی دوستی میں ڈھل چکا ہے ایسی دوستی جو وقت کے ہر امتحان میں ثابت قدم رہی ہے۔ سٹائلا مسیح ہمیشہ کہا کرتی ہے کہ انسان کی اصل قیمت اس چیز میں نہیں ہوتی جو وہ دوسروں کو دکھاتا ہے اس احساس میں ہوتی ہے جو وہ خود اپنے بارے میں رکھتا ہے۔ میں نے بھی اپنی زندگی میں کئی کمزوریاں کئی غلطیاں اور بہت سے مشکل لمحے دیکھے مگر ایک بات میں نے ہمیشہ نبھائی وہ یہ کہ میں نے کبھی کسی رشتے کو اپنے مفاد کے ترازو میں نہیں تولا ہے۔ سٹائلا کو اکثر لوگ کہتے ہے کہ تو بہت سادہ ہے لیکن تیرے لفظ سچے ہیں۔ ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ سچائی کی یہ قیمت میں نے کم نہیں چکائی ناجانے کتنے لوگ کھو دیے اس ضد میں کہ دل جیتنے کا راستہ کبھی جھوٹ سے نہیں گزرتا ہے۔ وہی لمحے مجھے یہ سکھاتے رہے کہ انسان کی عزت اُس کے کردار سے جنم لیتی ہے نہ کہ اُس کی بناوٹی تعریفوں سے۔ اور میں ہر بار انہی تجربات سے مضبوط ہو کر نکلی جیسے کوئی دریا پتھروں سے ٹکرا کر اور زیادہ شفاف ہو جاتا ہے۔

کہتے ہیں عورت کی پہچان اس کے چہرے کے رنگ یا زیور کی چمک میں سے زیادہ اس بصیرت میں ہوتی ہے جو اسے یہ سمجھا دے کہ بناؤ سنگھار محض لمحاتی دلکشی دیتا ہے یہ استقامت عمر بھر کا وقار بن جاتی ہے۔ سٹائلا اکثر مجھے بتاتی ہے کہ آنکھوں کی اصل روشنی میک اپ کے برش میں نہیں ہوتی ہے ہمت کے اس چراغ میں ہوتی ہے جو مشکل گھڑی میں خود بخود جل اٹھتا ہے۔ جب عورت کی مسکراہٹ زیورات کی نمائش نہ رہے تو وہ صبر کی گہری کہانی بن جائے تب ہی اس کی شخصیت کی اصل صورت نکھرتی ہے۔ اس کی خاموشی بھی بے بسی کے بجائے اپنی عزت کو ہر حال میں محفوظ رکھنے کا مضبوط وعدہ بن جاتی ہے۔ جو عورت یہ سمجھ لے کہ دلکشی کا میعار کسی اور کی نظر میں کہا ہوتی ہے اس کا تو اپنے آپ کے ساتھ تعلق ہے اس کے بعد وہ کسی تعریف کی محتاج نہیں رہتی۔

عورت کی پختگی تب مکمل ہوتی ہے جب وہ یہ جان لے کہ زندگی کے سفر میں حسین چہرہ، لمبی ہائٹ یا پرکشش قد و قامت، خوبصورت دلچسپ لباس نہ ہی اس کی پوری زندگی کا سہارا ہو سکتی ہے اسے وہ ایمان و علم چاہیے جو راستہ روشن کرے، وہ یقین چاہیے جو دل کو مطمئن رکھے اور وہ وقار چاہیے جو ہر آزمائش کے سامنے مضبوطی سے کھڑا رہ سکے۔ سچ بتاؤ کہ میں نے سٹائلا کو ہمیشہ ہی یہ کہتے سنا ہے کہ مضبوط عورت وہ ہے جو آنسو بہا کر بھی کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے۔ جو چھوٹوں اور بڑوں سب سے پیار محبت کرے مگر اپنی خودی کو سودے بازی کا ذریعہ نہ بننے دے جو تنہا رہے اور اپنے فیصلوں کی سچائی پر شک نہ کرے۔ ایسی عورت کا دل زندگی کے کسی موڑ پر بھی نہیں لرزتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ جو اللہ پر پختہ بھروسہ رکھے وہ کبھی خالی ہاتھ لوٹتا نہیں۔ اسی یقین نے اسے بے خوف اور بے نیاز بنا رکھا تھا اور اسی نے مجھے بھی سنبھالنا سکھایا۔

زندگی کا سفر کسی ہموار راستے پر ہوتا تو کیا ہی بات ہوتی یہاں تو ہر قدم پر اپنے آپ سے سوال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے کہ کیا میں یہ فیصلہ اپنی خودداری کی قیمت پر کر رہی ہوں؟ کیا میں وہی ہوں جو میں بننا چاہتی تھی یا کسی کے دباؤ نے مجھے بدل دیا؟ میری سہیلی یہ بھی کہتی ہے کہ عورت کا اصل امتحان وہ لمحہ ہے جب اسے یہ طے کرنا پڑے کہ وہ اپنی عزت بچائے یا کسی رشتے کو۔ درگزر کرے مگر خود کو کم نہ ہونے دے، خوشیاں بانٹے مگر اپنا آپ قربان نہ کرے اور کسی کے لیے اپنا وجود مٹا نہ دے ایسی عورت ہر ہر محاذ پر اور ہر میدان میں سرخرو رہتی ہے۔ یہی وہ سفر ہے جہاں ہر موڑ پر انسان خود کو نئے سرے سے دریافت کرتا ہے۔

بخدا اس کا سب سے مضبوط ثبوت یہ ہے کہ جب کوئی خاتون اپنی پہچان کو ظاہری کپڑوں یا میک اپ تک محدود نہ رکھے بلکہ بہترین دوشیزہ اپنے علم، کردار اور رب سے اپنے تعلق کو اپنا اصل زیور بنا لیتی ہے۔ علم وہ ہتھیار ہے جو تاریکی کے مقابلے میں سب سے زیادہ روشن ہوتا ہے۔ ایمان وہ سہارا ہے جو دل کو سکون دیتا ہے۔ صبر و تحمل وہ توشہ ہے جو تھکے ہوئے قدموں کو بھی منزل تک پہنچا دیتا ہے۔ یہ تینوں مل کر عورت کو ایسی عظمت و مقام بخشتے ہیں جو وقت کے ساتھ اور بڑھتا ہے اور حالات کی سختی سماج کی ظلم و ستم سے اور نکھرتی ہے۔

کوئی مانے یا نہ مانے خوبصورتی کا حقیقی مفہوم یہی ہے کہ تمہاری روشنی آئینے کی طرح چمکتی دمکتی اور صاف ستھری شخصیت سے کہیں بڑھ کر تمہارے اچھے اور بہترین اخلاق کی تہوں میں دکھائی دے۔ تمہاری نرم لہجہ اور دلآویز باتیں لوگوں کو مرہم کی طرح آرام دیں، تمہاری شخصیت دلوں کو موم کی طرح نرم کرے اور تمہاری موجودگی کسی چراغ کی طرح ماحول کو خوشگوار اور روشن کر دے۔ سٹائلا ہمیشہ کہتی ہے کہ وہ عورت مہکی ہوئی ہے جس کا چال چلن اور انداز سچا ہو، جس کے الفاظ دیمے دیمے اور میٹھے ہوں اور جس کا ہمدردی سے بھرا رویہ بے لوث ہو۔ ایسی خوبصورتی وقت کے ساتھ کسی بھی صورت ماند نہیں پڑتی ہے یہ اور گہری ہو جاتی ہے۔ یہ وہ حسن ہے جو روح میں بستا ہے اور جو ہر دکھ، ہر گھڑی اور ہر آزمائش میں بھی زندہ رہتا ہے۔ یہی حسن انسان کو امر کرتا ہے۔

افسوس صد افسوس کہ آج کے دور میں جہاں عورت کو بار بار بتایا جاتا ہے کہ اس کی اصل قیمت اس کے مہنگے مہنگے لباس، جوتے، پرس، جیولری مہنگا موبائل گاڑی، بینک بیلنس اور بلند قد و قامت یا ہیئر سٹائل، لمبے لمبے ناخون، بہترین بیوٹی پارلرز سے تیار کردہ چہرے میں ہے وہاں سٹائلا مسیح نے جو غیر مسلم ہونے کے باوجود ایک مثالی عورت کا خاکہ پیش کیا کہ ہماری اصل دولت وہ ہے جو ہمارے دل میں پوشیدہ ہے۔ ہماری عظمت ہماری استقامت میں، ہمارا وقار ہماری بے نیازی میں، اور ہماری کامیابی ہمارے توکل کی پختگی میں چھپی ہے۔ دنیا چاہے کچھ بھی کہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کپڑے بدلتے ہیں، زیورات اتر جاتے ہیں، چہرے کی رونق ماند پڑ جاتی ہے، مگر جو حسن اخلاق میں ہو جو روشنی کردار میں ہو، وہ کبھی ختم نہیں ہوتی ہے۔ اسی لیے عورت کو چاہیے کہ وہ اپنا دل معرفت سے، اپنی روح اللہ تعالیٰ پر یقین سے اور اپنی زندگی اعلیٰ اخلاق سے اس طرح سنوارے کہ لوگ اسے دیکھ کر کہیں کہ یہ ہے وہ مکمل عورت جس کی اصل دلکشی اس کے ظاہر میں نہیں بلکہ اس کے باطن میں چھپی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے