اولاد کی حفاظت اور خیال رکھنا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

اللہ رب العزت نے نسل انسانی کی افزائش اور بڑھوتری کے لیےجس نظام کو پسند فرمایا ہے وہ رشتۂ ازدواج ہے یعنی ایک مرد و عورت باہم انسانی،فطری اور شرعی حدود و قیود کا پاس رکھتےہوئے اعلانیہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اب ہم لوگ بطور فیملی یکجا ہو کر آمدہ زندگی گزاریں گے جس پر معاشرہ انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہےـ

پھر یہی باہم مل کر خاندان کا روپ دھار لیتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میاں بیوی کے بعد اللہ رب العزت انہیں اولاد کی نعمت سے نواز دیتا ہے اور اولاد کے بعد والدین کی ساری زندگی اس دوڑ دھوپ میں گزر جاتی ہے کہ ان کے ہاں چہکنے والی کلیوں کی زندگی بارونق،عافیت اور آسانی کے ساتھ گزرے والدین کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ دنیا کی ہر نعمت لاکر ان کے قدموں میں ڈھیر کر دی جائےـ

گویا اولاد کی پیدائش کے بعد والدین کا مقصد حیات فقط ان کی خوشیاں ہوا کرتی ہیں اس سارے معاملے کو شرعی اعتبار سے دیکھا جائےتو قرآن حکیم اور احادیث و آثار میں بڑی واضح راہنمائی ملتی ہے۔

چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالٰی ہے۔

"قوا انفسکم واھلیکم نارا”

ترجمہ: اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔

مفسرین کے اقوال:

حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرامؓ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا: "انہیں تعلیم دو اور ادب سکھاؤ”۔

ابن عباس رضی اللہ عنہ اور دیگر مفسرین نے "قوا أنفسكم وأهليكم” کا مطلب یہ بیان کیاکہ: "اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کی اطاعت کا حکم دو اور نافرمانی سے روکو”۔

امام سدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اپنے آپ کو اللہ کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کا حکم دو، اور اپنے اہل خانہ کو بھی اس کا حکم دو۔

ان تمام اقوال کا خلاصہ یہ ہیکہ مفسرین نے اس آیت کو والدین اور سرپرستوں کے لیے ایک جامع نصاب قرار دیا ہے جس کے تحت انہیں اپنی اولاد کی مکمل دینی اور اخلاقی تربیت کرنی چاہیے تاکہ وہ دنیا اور آخرت کی رسوائی اور عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔

احادیث رسول میں اس بابت بے شمار ارشادات نور موجود ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

رسول اللہ نے ارشاد فرمایا”تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کے ریوڑ (زیرِ کفالت افراد) کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا، اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا”۔ یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ والدین اپنے بچوں کے تحفظ اور پرورش کے ذمہ دار ہیں۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں اللہ کے رسول کا فرمان ہے”وہ ہم
"میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے

گویا قرآن وسنت میں اس حوالے سے خاصی تاکید فرمائی گئی ہے اور خاندان معاشرے کی وہ بنیادی اکائی ہے جس کی تربیت معاشرے کی سمت متعین کرتی ہے اگر والدین اپنی اولاد کی جسمانی،ذہنی ،روحانی اور اخلاقی نشوونما کا خیال رکھے تو جہاں معاشرہ مثبت سمت گامزن ہو سکتا ہے وہیں معاشرتی توازن اور صحت مند افراد بھی میسر آ سکتے ہیں-

لیکن افسوس آج کل کے دور میں والدین کے پاس اولاد کے لیے وقت نہیں اور بہت سارے والدین اس قدر بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ ان کی اولادیں ان کی آنکھوں کے سامنے کسم پرسی کےساتھ دم توڑ دیتی ہیں اور والدین کف افسوس ملتے رہتے ہیں۔

ایسا ہی واقعہ گزشتہ دن ہمارے علاقے کے ایک محنت کش کے ساتھ بھی پیش کیا جس کا ننھا فرزند کینسر کے باعث داعی اجل کو لبیک کہہ گیا جس کی بنیاد بروقت بچے کے مرض کی تشخیص نہ ہونا اور پھر والدین کا اس کا تحفظ اور خیال نہ رکھنا ہے۔

لہٰذا خدارا اپنے بچوں کا خیال کیجیے اس سے پہلے کہ
پچھتاوے کے سوا کچھ نہ بچے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے