دنیا کی جدید ہوابازی، دفاعی ٹیکنالوجی اور ایرو اسپیس صنعت کا سب سے بڑا اور معتبر عالمی ائیر شو متحدہ عرب امارات کی سرزمین پر منعقد ہوا۔ 17 نومبر سے 21 نومبر 2025 تک جاری رہنے والا دبئی ایئر شو اپنے انیسویں ایڈیشن میں داخل ہو کر اب ایک ایسی بین الاقوامی شناخت اختیار کر چکا ہے جہاں نہ صرف جدید ترین فضائی قوتیں جمع ہوتی ہیں بلکہ مستقبل کی ہوابازی کے وہ تصوّرات بھی پیش کیے جاتے ہیں جو آنے والے عشروں میں دنیا کی سمت متعین کریں گے۔ Dubai World Central (DWC) میں منعقد ہونے والا یہ ایونٹ دبئی ایئر شو اتھارٹی اور اماراتی حکام کی مشترکہ انتظامیہ کے تحت اس پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ منعقد ہوا جو اسے عالمی معیار کی سطح پر استوار رکھتی ہے۔
اس سال کے ایئر شو کی اہم خصوصیت یہ رہی کہ اس میں دنیا بھر سے تقریباً ڈیڑھ ہزار نمائش کنندگان اور مختلف خطّوں کی درجنوں فضائی افواج، دفاعی اداروں اور تجارتی ایوی ایشن کمپنیوں نے بھرپور شرکت کی، جبکہ جدید ترین عسکری، تجارتی اور نجی نوعیت کے دو سو سے زائد طیاروں نے فضائی قوت اور تکنیکی جدّت کا ایسا مظاہرہ پیش کیا جس نے اس ایونٹ کو تاریخ کے وسیع ترین فلائنگ اور اسٹیٹک ڈسپلے میں تبدیل کر دیا۔ عالمی ہوابازی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی جدت، مصنوعی ذہانت کے کردار، پائیدار ایندھن کے مستقبل، شہری فضائی نقل و حمل، خلائی ٹیکنالوجی اور دفاعی خود انحصاری جیسے موضوعات اس ایئر شو کے بنیادی محور رہے۔ نئی ٹیکنالوجیز، جدید ڈرون سسٹمز، نیٹ ورک سینٹرک وار فیئر کے تقاضے اور اسمارٹ ایوی ایشن سوفٹ ویئر حل اس حوالے سے نمایاں رہے جنہوں نے اسے عالمی ایوی ایشن کا ایک ہمہ جہت علمی و تحقیقی پلیٹ فارم بنا دیا۔
دبئی ایئر شو 2025 میں ایک جانب امریکہ کی نمایاں دفاعی و فضائی صنعتیں اپنی تکنیکی برتری کے ساتھ جلوہ گر ہوئیں، تو دوسری طرف چین اور روس جیسے ممالک نے بھی جدید ایرو اسپیس ٹیکنالوجی کے امتزاج سے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ امریکی کارپوریشن RTX گروپ نے اپنے ہمہ گیر دفاعی حل، جدید فضائی دفاعی نظام، میزائل ٹیکنالوجی، سینسرز، اور جدید ترین Counter-UAS پلیٹ فارمز کی نمائش کر کے یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ امریکی دفاعی صنعت آج بھی عالمگیر معیار طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جبکہ بوئنگ نے F-15، ایپچی، چوئنک اور C-17 جیسے جنگی و ٹرانسپورٹ طیاروں کے ذریعے اس حقیقت کو مزید مضبوط کیا کہ دفاعی شراکت داری کا مرکز امریکہ بھی ہے۔ اس کے برعکس چین نے اپنی بڑھتی ہوئی ایوی ایشن قوت کو نمایاں کرتے ہوئے COMAC کے C919 اور C909 جیسے جدید تجارتی طیاروں کے ساتھ ساتھ Wing Loong ڈرون اور J-10CE لڑاکا طیارہ بھی پیش کیا، جو اس کے ابھرتے ہوئے دفاعی ماڈل کی علامت ہیں۔
روس نے بھی اپنی دفاعی مہارت کا اظہار نئے Pantsir SMD-E فضائی دفاعی نظام، loitering munitions اور جدید ترین ڈرونز، سافٹ وئیرز کے ذریعے کنڑولڈ اے ائی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ویپنز نمائش کے ذریعے دنیا کے سامنے پیش کیے، یقیناً ماسکو آج بھی فضائی جنگ اور ڈرون مخالف ٹیکنالوجی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ اسی دوران برطانیہ نے اپنے قومی پویلین کے تحت عسکری و فضائی صنعتوں میں سرمایہ کاری، شراکت داری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے مواقع پیش کرتے ہوئے عالمی دفاعی منڈی میں اپنی موجودگی کو نمایاں کیا۔
اسی منظرنامے میں پاکستان وہ ملک بن کر اُبھرا جو نہ صرف اپنی خود ساختہ دفاعی صلاحیت پر یقین رکھتا ہے بلکہ اسے عالمی سطح پر منوانے کا ہُنر بھی رکھتا ہے۔ دبئی ایئر شو 2025 میں پاکستان کی شرکت ایک بھرپور پیغام تھی کہ جدید ایرو اسپیس ٹیکنالوجی میں اس کا مقام اب کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا۔ پاکستان ایئر فورس کے جے ایف-17 تھنڈر بلاک-III طیارے نے جہاں فضائی مظاہرے میں اپنی رفتار، مانورنگ اور جنگی چابک دستی کے جوہر دکھا کر شائقین و ماہرین کو حیران کیا، وہیں اس کا اسٹاٹک ڈسپلے اس قدر مقبول ہوا کہ دنیا بھر کے دفاعی وفود، تجزیہ کار، پائلٹس اور تکنیکی ماہرین اس کے گرد جمع ہو کر اس کی ساخت، اسلحہ برداری اور ایویونک نظام کو قریب سے دیکھتے رہے۔
اس منظر کی ایک دلچسپ جہت یہ بھی تھی کہ پاکستان کے ازلی حریف بھارت کی فضائیہ کے اہلکار بھی جے ایف-17 کے ساتھ کھڑے ہو کر تصاویر بناتے نظر آئے، جو اس طیارے کی بڑھتی ہوئی عالمی قبولیت اور پیشہ ورانہ احترام کا بین ثبوت ہے۔ پاکستان ایرونیومیکل کمپلیکس (PAC) نے نہ صرف تھنڈر کی نمایاں خصوصیات اجاگر کیں بلکہ اس کے ساتھ مربوط میزائل سسٹم، تربیتی حل، اور مرمت و دیکھ بھال کی خدمات بھی پیش کیں، جنہوں نے پاکستان کو ایک مکمل اور مربوط دفاعی سپلائر کے طور پر روشناس کرایا۔ اس پیشکش کے نتیجے میں کئی ممالک نے اس طیارے میں دلچسپی ظاہر کی، جس سے نہ صرف جے ایف-17 کی برآمدی منڈی مضبوط ہوئی بلکہ پاکستان کی دفاعی صنعت کی ساکھ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔
دبئی کی فضا میں پاکستان کے اس بڑھتے ہوئے اعتماد نے یہ باور کرایا کہ وہ اب ایک ایسا ملک بن چکا ہے جو نہ صرف اپنی فضائی سرحدوں کا محافظ ہے بلکہ عالمی دفاعی منڈی میں ایک فعال، معتبر اور توجہ کا مرکز بن کر ابھر رہا ہے۔
تاہم اس عالمی دفاعی نمائش کی چمک دمک میں ایک ایسا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس نے پوری رونق کو بدل دیا۔ دبئی ایئر شو کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ملک کا طیارہ مظاہرے کے دوران گر کر تباہ ہوا۔ اور بدقسمتی سے یہ سیاہ باب بھارت کے حصے میں آیا۔ شو کے آخری دن بھارتی فضائیہ کا HAL Tejas لڑاکا طیارہ ایک پیچیدہ فضائی کرتب کے دوران اچانک قابو سے باہر ہوا اور چند ہی لمحوں میں زمین سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں پائلٹ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ اس المناک حادثے کے بعد نہ صرف ایئر شو کی فضا سوگوار ہوئی بلکہ بھارتی فضائیہ کے پیشہ ورانہ معیار، تیجس پروگرام کی تکنیکی صلاحیت اور اس کے آپریشنل تحفظ پر بھی سنگین سوالات اٹھ کھڑے ہوئے۔ بھارتی میڈیا اور عوام میں شدید ردِعمل سامنے آیا، یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر خود بھارتی شہریوں اور ماہرین نے اپنی فضائیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے ایئر چیف کے استعفے کا مطالبہ کر دیا، جبکہ “ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (HAL)” کے شیئرز بھی تیزی سے نیچے آ گئے، جس نے عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو واضح طور پر جھٹکا دیا۔
مزید برآں دبئی ایئر شو کے منتظمین نے بھی ابتدائی تحقیقات میں کئی اہم نکات کی نشاندہی کی ہے۔
ضابطوں کے مطابق فضائی کرتب کے دوران کم از کم 300 فٹ کی بلندی برقرار رکھنا لازمی تھا، تاہم تفتیش کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آیا بھارتی طیارہ اس لازمی حد سے نیچے آیا تھا؟ اگر ایسا ہے تو یہ حادثہ محض تکنیکی خرابی نہیں بلکہ بنیادی فلائنگ رولز کی سنگین خلاف ورزی کا نتیجہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب عرب اور عالمی دفاعی مبصرین نے اس واقعے کے بعد تیجس پروگرام کی ساخت، انجن پر فارمنس، اس کے فلیٹ پروفائل، ایویونکس اور ہائی-جی مانورز کے دوران اس کی استحکام کی کمزوری پر بھی کھلے عام سوالات اٹھائے ہیں۔
دبئی ایئر شو کی انتظامیہ نے فوری طور پر باقی فضائی سرگرمیاں معطل کر کے انکوائری بورڈ تشکیل دے دیا ہے، جس کی رپورٹ مستقبل میں بھارتی دفاعی سازوسامان کی عالمی ساکھ کا تعین کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔ ایسی نمائشیں یا ائیر شو مستقبل کی جیو پولیٹیکل سمت اور دفاعی ٹیکنالوجی کے عالمی توازن کا آئینہ ہوتی ہیں۔