پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے انسدادِ پولیو مہم میں شریک ایک کارکن کو زخمی کر دیا ہے۔
لاہور پولیس کے کنٹرول روم میں موجود اہلکار نے بی بی سی کی نامہ نگار شمائلہ جعفری کو بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ بدھ کی صبح لاہور میں چوبرجی کے قریب راج گڑھ کے علاقے میں پیش آیا۔
لاہور سمیت پاکستان بھر کے 83 ’خطرناک قرار دیے گئے‘ اضلاع میں پیر سے انسدادِ پولیو مہم شروع ہوئی تھی۔
پولیس کے مطابق عمر خان نامی کارکن اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ قطرے پلانے کے لیے پیدل جا رہے تھے جب موٹرسائیکل پر دو سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کی۔
پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ عمر خان کی ٹانگ پر گولی لگی اور انھیں میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیو کارکن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ابتدائی تفتیش یہ ظاہر کرتی ہے کہ فائرنگ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے تاہم پولیس اس معاملے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے۔شہر بھر میں پولیو مہم جاری ہے اور پولیو ورکرز کی سکیورٹی کا مناسب انتظام ہے۔‘
محمد عثمان، ڈی سی او لاہور
پولیس کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والی اس ٹیم نے مہم کے ضابطۂ کار کے تحت کام شروع کرنے سے قبل مقامی تھانے میں اطلاع نہیں دی تھی اس لیے ان کے ساتھ سکیورٹی اہلکار نہیں تھے۔
حملے کے بعد پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر کے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔
لاہور کے ڈی سی او کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان کا کہنا ہے کہ ’پولیو کارکن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ابتدائی تفتیش یہ ظاہر کرتی ہے کہ فائرنگ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے تاہم پولیس اس معاملے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’شہر بھر میں پولیو مہم جاری ہے اور پولیو ورکرز کی سکیورٹی کا مناسب انتظام ہے۔‘
خیال رہے کہ ماضی میں کراچی، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں انسداد پولیو
ورکرز پر حملوں کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں جبکہ لاہور میں یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
رواں سال کے آغاز میں کوئٹہ میں انسداد پولیو مرکز کے باہر ایک خود کش بم حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے تھے۔
گذشتہ سال 2015 میں سنہ 2014 کے مقابلے میں انسداد پولیو ٹیموں اور ان کی سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں پر حملوں میں کمی دیکھی گئی تھی۔