فخر کا گھونٹ اور جانوروں کا پاخانہ

دنیا کی سب سے مہنگی کافیوں کا ذکر ہو تو سننے والا فوراً چونک اٹھتا ہے۔ ان کی خوشبو، ان کے ذائقے، ان کے نام — سب کچھ ایسا جیسے یہ کسی اور ہی دنیا کی چیزیں ہوں۔

ایک پیالی کی قیمت بعض اوقات سونے کے تول کے برابر۔ دنیا بھر کے امیر لوگ ان کے سحر میں مبتلا ہیں، اور ان کافیوں کو پیتے ہوئے اپنے آپ کو “خاص” محسوس کرتے ہیں، جیسے ایک گھونٹ کے ساتھ وہ اپنی حیثیت کا اعلان کر رہے ہوں۔

Black Ivory Coffee — تھائی لینڈ کی یہ نایاب کافی دنیا کی سب سے مہنگی مانی جاتی ہے۔ ایک پاؤنڈ کی قیمت تقریباً دو ہزار ڈالر۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا ذائقہ ریشم کی طرح نرم، ہلکا سا میٹھا اور خوشبودار ہوتا ہے۔ امیر لوگ اسے بڑے فخر سے پیتے ہیں، جیسے یہ کوئی شاہی مشروب ہو۔

Kopi Luwak — انڈونیشیا کی یہ کافی تو دنیا بھر میں “لیجنڈ” بن چکی ہے۔ اس کا ایک پاؤنڈ تقریباً چھ سو سے آٹھ سو ڈالر میں فروخت ہوتا ہے۔ اسے پینے والے کہتے ہیں کہ اس کی خوشبو عام کافی سے کہیں گہری اور اس کا ذائقہ اتنا نازک ہے کہ زبان پر ایک لمحے کے لیے رکتا ہے اور یادوں میں ہمیشہ کے لیے بس جاتا ہے۔

دنیا کے رئیس، اداکار، سرمایہ دار، اور کیفے کلچر کے شوقین لوگ جب یہ کافی پیتے ہیں تو ان کے چہروں پر ایک خاص قسم کی مسکراہٹ ہوتی ہے — وہ مسکراہٹ جو کہتی ہے “میں عام نہیں ہوں، میں ان میں سے ہوں جنہیں خاص ذائقے نصیب ہوتے ہیں۔”

لیکن…

آئیے اب آپ کو بتاتے ہیں، یہ خاص ذائقے، یہ نرالی خوشبو، یہ ریشمی احساس بنتا کیسے ہے؟
ذرا سنبھل کر بیٹھئے گا، کیونکہ اگلا جملہ آپ کے “فخر” کی جڑیں ہلا دے گا۔

Black Ivory Coffee — یہ وہ شاہکار کافی ہے جو ہاتھی کے فضلے سے حاصل کی جاتی ہے۔

جی ہاں، یہ بیج ہاتھی کھاتا ہے، اس کے معدے سے گزرتے ہیں، اور پھر جب ہاتھی اپنا فضلہ خارج کرتا ہے تو یہ بیج اس میں سے چن کر نکالے جاتے ہیں۔ انہیں دھو کر، سکھا کر، بھون کر “دنیا کی سب سے مہنگی کافی” کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

اور Kopi Luwak — یہ انڈونیشیا کے “سیوٹ” نامی جانور کے پاخانے سے بنتی ہے۔ وہ کافی کے پھل کھاتا ہے، بیج ہضم نہیں ہوتے، اور جب وہ فضلہ خارج کرتی ہے تو بیج نکال کر صاف کیے جاتے ہیں، پھر آپ کے کافی مگ میں پہنچتے ہیں۔

جی ہاں، وہی مگ جسے آپ بڑے فخر سے پکڑتے ہیں، سوشل میڈیا پر تصویر لگاتے ہیں، اور کیپشن لکھتے ہیں — “Having the world’s finest coffee.”

کیا شاندار ذائقہ ہے نا؟
کیا نفیس خوشبو ہے نا؟
بس ذرا اتنا سا فرق ہے کہ یہ سب جانور کے پاخانے سے آتا ہے۔

اور آپ، اپنے ہاتھ میں لاکھوں روپے کی گھڑی، سامنے ہزار ڈالر کا مگ، اور اندر…
جانور کے فضلے سے بنی ہوئی کافی۔

شرم آنی چاہیے ان ہاتھوں کو جو ایسے فخر سے وہ مگ اٹھاتے ہیں۔

شرم آنی چاہیے ان زبانوں کو جو “اہلِ ذوق” کہلاتی ہیں مگر ذائقہ جانور کے پیٹ سے تلاش کرتی ہیں۔

کیا یہ انسان ہیں یا دولت کے نشے میں مست وہ مخلوق جو پاکیزگی اور گندگی کا فرق بھول چکی ہے؟

پیسہ سب کچھ نہیں بدلتا
کبھی کبھی یہ انسان کو انسان سے کم کر دیتا ہے۔

تو جناب، ائیے اب سچ بولیئے

اگلی بار جب کوئی کہے “یہ دنیا کی سب سے مہنگی کافی ہے”،

تو آپ کے دل سے ایک سوال ضرور گزرے:

پیو گے پاخانے والی کافی؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے