چین-فرانس روابط اور گلوبل ساوتھ  کی ترقی کا نیا دور

دنیا کے جغرافیائی اور سیاسی نقشے پر ایک نئی اور پر امید تصویر ابھر رہی ہے۔ چین، جو اپنے تاریخی "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو” کے ذریعے وسطی ایشیا سے لے کر یورپ تک پُل تعمیر کر چکا ہے، اب مغرب کے ساتھ تعلقات میں نئی جہت متعارف کروا رہا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا حالیہ دورہ چین صرف دو ممالک کے درمیان ایک سفاری ملاقات نہیں، بلکہ ایک "گیم چینجر”  ثابت ہو سکتا ہے، جس کے اثرات پورے خطے، بالخصوص گلوبل ساوتھ پر مرتب ہوں گے۔
 
فرانس نہ صرف یورپی یونین کی ایک اہم قوت ہے، بلکہ اس کی تاریخی، ثقافتی اور سفارتی پہنچ افریقہ اور دیگر خطوں میں بھی گہری ہے۔ دوسری طرف، چین نے گذشتہ عشروں میں نمایاں اقتصادی ترقی کرتے ہوئے خود کو گلوبل ساوتھ  کی ترقی اور ترقی پذیر دنیا کی ایک مرکزی آواز کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ چین اور فرانس کی اس شراکت داری کا مطلب، درحقیقت، "مغرب” اور "گلوبل ساوتھ” کے درمیان ایک مضبوط اور بااعتماد پُل کی تعمیر ہے۔ یہ پُل محض اقتصادی تعاون تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ ثقافتی تبادلے، ٹیکنالوجی کی شراکت اور مشترکہ عالمی چیلنجز جیسے ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی سے نمٹنے کا ذریعہ بنے گا۔
 
چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو :

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اس نئے تعاون کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہو رہا ہے۔ یہ منصوبہ پہلے ہی وسطی ایشیائی ممالک کو چین اور یورپ سے جوڑ چکا ہے، انفراسٹرکچر کی ترقی، توانائی کے شعبے اور تجارت میں نئے دروازے کھولے ہیں۔ فرانس کی شمولیت سے اس نیٹ ورک میں ایک نئی مضبوط کڑی کا اضافہ ہوگا۔ ٹیکنالوجی کے تبادلے، جدید ترین تحقیق اور ترقی کے مشترکہ منصوبے، اور پائیدار شہری ترقی جیسے شعبوں میں فرانسیسی مہارت اور چینی عملدرآمد کی صلاحیت کے درمیان ہم آہنگی، خطے کی ترقی کو نئی رفتار دے سکتی ہے۔
 
پاکستان اور خطے  کیلئے نئے مواقع:

اس نئے تعاون کا دائرہ اثر صرف چین اور فرانس تک محدود نہیں رہے گا۔ پاکستان، جو چین کا قریبی دوست اور "چین-پاکستان اقتصادی راہداری” (CPEC) کا مرکزی شراکت دار ہے، اس شراکت داری سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔سی پیک درحقیقت BRI کا ایک اہم ترین راستہ ہے۔ جیسے جیسے چین-فرانس تعاون مضبوط ہوگا، اس سے نہ صرف سی پیک کے منصوبوں میں زیادہ بین الاقوامی سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجی کی آمد کے امکانات بڑھیں گے، بلکہ پاکستان کی معاشی خوشحالی کے اسباب میں میسر ہوں گے۔ سی پیک کے ذریعے چین کی گوادر پورٹ تک رسائی اور پھر وسطی ایشیائی ممالک اور مشرق وسطی سمیت دیگر ممالک تک  رسائی نہ صرف چین کے لئے فائدنہ مند ہے بلکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے بہترین ہے۔

وسطی ایشیائی ممالک، جو پہلے ہی BRI کے تحت چین سے جڑ چکے ہیں، اب فرانس اور یورپ تک براہ راست اور بہتر رسائی حاصل کر سکیں گے۔ اس سے خطے میں استحکام، اقتصادی خوشحالی اور باہمی انحصار میں اضافہ ہوگا۔
 
مشترکہ مستقبل کی جانب ایک قدم:

فرانسیسی صدر کا دورہ چین اور اس پر ہونے والی بات چیت محض سرخیوں کی حد تک اہمیت نہیں رکھتی۔ یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ آج کے باہم جڑے ہوئے عالمی معاشرے میں ترقی اور استحکام صرف مشترکہ تعاون، باہمی احترام اور کھلے پن سے ہی ممکن ہے۔ چین اور فرانس کی یہ شراکت داری، جس میں مغرب کی ٹیکنالوجی اور تجربہ، اور گلوبل ساوتھ کی ترقی کی ضروریات اور مواقع شامل ہیں، ایک نئی قسم کی عالمی حکمرانی کا نمونہ پیش کرتی ہے۔

یہ تعاون صرف اقتصادی فائدے تک محدود نہیں، بلکہ امن، ثقافتی ہم آہنگی اور ایک متوازن عالمی نظام کی تشکیل میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس نئے تعاون کے دائرے کا حصہ بننے، اس سے سیکھنے اور اس میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ چین-فرانس کی یہ شراکت داری شاید وہ بنیاد ثابت ہو جو گلوبل ساوتھ   اور مغرب  کے درمیان نہ صرف پائیدار اقتصادی ترقی، بلکہ ایک زیادہ ہم آہنگ عالمی برادری کی تعمیر کی راہ ہموار کرے۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ عالمی منظر نامے پر یورپ کا مستقبل چین کے ساتھ باہمی احترام اور عملی مفادات پر مبنی تعاون سے ہی وابستہ ہے۔ایک واضح اور تعاون پر مبنی نقطہ نظر یورپ کو تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں اپنی حکمت عملی کی اہمیت بحال کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی استحکام اور جغرافیائی سیاسی طاقت میں اضافے کا موقع دے سکتا ہے۔ شاید یہ بہتر ین وقت ہے کہ یورپ چین کے بارے میں اپنی پرانی سوچ کو تبدیل کرے اور باہمی تعلقات کی بنیاد پر ایک نئی شروعات کرے جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام بلکہ دنیا کو بھی فائدہ ہو۔ دونوں ممالک مل کر یوکرین اور فلسطین جیسے مسائل کے حل میں بھی بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے