چیئرمین نیب کا وزیراعظم کو بریفنگ دینے سے انکار

باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین نیب چوہدری قمر الزمان نے پنجاب میں ہونیوالی کرپشن سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دینے سے انکار کر دیا ہے اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کو اپنے جواب میں کہا ہے کہ چیئرمین کا عہدہ غیر جانبداری کا تقاضا کرتا ہے، اس لئے موجودہ صورتحال میں وزیراعظم کو تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جاسکتا۔

دریں اثناء یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نیب کی طرف سے وزیراعظم سیکرٹریٹ کو دو الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں جن میں دو اہم وزراء سے تحقیقات کی باضابطہ اجازت مانگی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کی طرف سے لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے شوائد ملے ہیں کہ ایل این جی کے معاہدے میں بائیس ارب روپے کی مبینہ کرپشن ہوئی اس کے لیے ضروری ہے کہ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی، سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا، پی ایس او کے ایم ڈی عمران شیخ اور سوئی سدرن کے ایم ڈی سے الگ الگ تحقیقات کی جائیں جبکہ دوسرے خط میں وزیراعظم سیکرٹریٹ سے اجازت مانگی گئی ہے کہ پنجاب کے مختلف پراجیکٹس میں رانا ثناء اللہ کے ا ختیارات سے تجاوز اور کمیشن لینے کے شوائد ملے ہیں اس معاملے میں بھی تحقیقات کی ضرورت ہے، دونوں خطوط میں وزیراعظم سے پیشگی اجازت مانگی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم سیکرٹریٹ نے ان خطوط پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اس تناظر میں چیئرمین نیب کو بریفنگ کیلئے بلایا گیا تھا مگر ان کے انکار نے حکومت کیلئے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ چیئرمین نیب کے انکار کے پیچھے خطرے کی بو محسوس کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ نیب پنجاب پہلے ہی اورنج لائن ٹرین منصوبے کے ٹھیکیدار عامر لطیف کو گرفتار کرچکی ہے اور عامر لطیف کی گرفتاری سے پنجاب حکومت انتہائی مضطرب ہے اس پیدا شدہ صورتحال میںنیب کو لگام ڈالنے کیلئے وزیراعظم کے قریبی دوستوں اور قانونی مشیروں نے انہیں فوری طور پر ایک کمیشن مقرر کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کا سربراہ ایک ریٹائرڈ جج ہوگا اور فوری طور پر ایک آرڈیننس جاری کرکے یہ کمیشن مقرر کرنے کیلئے مشاورت جاری ہے اور بعد میں حکومت اس کمیشن کے قیام کو پارلیمنٹ کے ذریعے قانون کی شکل دینے کا ارادہ رکھتی ہے، اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف سے بھی رائے لی گئی ہے۔

وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ایک رائے یہ بھی تقویت پکڑ رہی ہے کہ موجودہ چیئرمین نیب کیخلاف ریفرنس دائر کر کے ایسے کام سے روک دیا جائے اور نئے چیئرمین کی تقرری ماضی کی طرح روک کر طویل عرصے کیلئے لٹکا دی جائے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم سیکرٹریٹ میں موجود تھینک ٹینک ان دونوں قانونی راستوں پر عملدرآمد کیلئے تیزی سے ہوم ورک کررہا ہے اس سلسلے میں پی پی پی سے بھی تعاون کی اپیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ۔

[pullquote]وزیراعظم کی دھمکی کے بعد نیب کے ہاتھ پاؤں باندھنے پر کام شروع[/pullquote]

سندھ اور خیبر پختونخوا کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ممکنہ طور پر پنجاب حکومت کو احتساب عمل کا نشانہ بنائے جانے پر ایک حالیہ بیان میں وزیراعظم نواز شریف نے بیورو کو خبردار کیا ہے کہ وہ محتاط رہتے ہوئے کام کرے بصورت دیگر ان کے ہاتھ باندھے جاسکتے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق حکومت نے نیب کے ہاتھ باندھنے کے لئے نئے قانون میں ایسا نگران بورڈ بنانے کی تجویز پر غور شروع کردیا جو نیب کی کارروائیوں کی نگرانی کرے گا جب کہ سینئر بیورو کریٹس اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف شکایات آنے کی صورت میں پہلے بورڈ کے سامنے رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے یعنی کسی بھی رکن پارلیمنٹ یا سینئر افسر کے خلاف کارروائی سے قبل نیب کو اس حوالے سے نگراں بورڈ کو آگاہ کرنا ہوگا۔

دوسری جانب نیب قوانین میں تبدیلیاں کرنے کے لئے کام شروع کردیا گیا اور اس حوالے سے نیب قوانین میں تبدیلیاں لاء ریویو کمیٹی میں بھی زیرغور آئیں جس کی سربراہی وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کی۔ اس موقع پر تجویز پیش کی گئی کہ انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کو الگ کیا جائے اور کیس پراسیکیوشن میں لے جانے کا فیصلہ کرنے والی الگ باڈی بنائی جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے