کہ کل کون تھے آج کیا ہو گئے تم

کہ کل کون تھے آج کیا ہو گئے تم

ابھی جاگتے تھے ابھی سو گئے تم

پر اس قوم غافل کی غفلت وہی ہے

تنزل پے اپنی قناعت وہی ہے

ملے خاک میں پر رعونت وہی ہے

ہوئی صبح اور خواب راحت وہی ہے

نہ افسوس انھیں اپنی ذلت پہ ہے کچھ

نہ رشک اور قوموں کی عزت پہ ہے کچھ

بہائم کی اور اُن کی حالت ہے یکساں

کہ جس حال میں ہیں اُسی میں ہیں شاداں

نہ ذلت سے نفرت نہ عزت کا ارماں

نہ دوذخ سے ترساں نہ جنت کے خواہاں

لیا عقل و دیں سے نہ کچھ کام انھوں نے

کیا دینِ برحق کو بد نام انھوں نے

وہ دیں جس نے اعدا کو اخواں بنایا

وحوش اور بہائم کو انساں بنایا

درندوں کو غم خوارِ دَوراں بنایا

گڈریوں کو عالم کا سلطان بنایا

وہ خطہ جو تھا ایک ڈھوروں کا گلہ

گراں کر دیا اُس عالم کا پلہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے