حامد میر:آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی 100 شخصیات میں شامل

نیو یارک……صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز اور فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے آزادی صحافت کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والی سو شخصیات کی فہرست جاری کی ہے۔

اس فہرست میں جیونیوز کے سینئر اینکرپرسن حامد میر کا نام بھی شامل ہے۔ اس موقع پر ایک کتاب شائع کی گئی ہے جس میں ان سو شخصیات کی تصاویر اور تذکرہ شامل کیا گیا ہے۔

کتاب کے سرورق پر نیلسن منڈیلا کی تصویر ہے جبکہ اہم شخصیات میں ونسٹن چرچل، لیخ ویلیسا، مارٹن لوتھر کنگ، چی گویرا، محمد یونس، میخائل گورباچوف، مدر ٹریسا، آنگ سان سوچی، ایڈورڈ اسنوڈن، جولین اسانج، یاسر عرفات، دلائی لاما، محمد علی کلے، حامد میر اور ملالہ یوسفزئی کا نام بھی شامل ہیں۔

حامد میر 23 جولائی 1966ء کو لاہور میں پیدا ہوئے ۔ وہ جامعہ پنجاب کے شعبہ ماس کیمونیکیشن کے سابق سربراہ پروفیسر وارث مرحوم کے فرزند ہیں ۔ وہ معروف پاکستانی صحافی اور مدیر ہیں۔ حامد میر روزنامہ جنگ میں اپنے اردو مضامین اور جیو نیوز پر نشر ہونے والے پروگرام کیپیٹل ٹاک (Capital Talk) کی وجہ سے مشہور ہیں، اس کے علاوہ بھی پاکستان میں آزادئ صحافت کیلئے ان کی بڑی کاوشیں ہیں۔

حامد میر نے 1989ء میں ابلاغ عامہ (Mass Communication) میں جامعہ پنجاب لاہور سے ماسٹرز کی سند حاصل کی۔

حامد میر 1987ء میں روزنامہ جنگ لاہور سے منسلک ہوئے اور نامہ نگاری اور اشاعت کے شعبوں سے منسلک رہے۔ 1994ء میں آبدوز کیس پر روزنامہ جنگ میں ایک مکالمہ لکھا۔ اس مکالمہ کے چھپتے ہی انہیں اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔

1996ء میں روزنامہ پاکستان اسلام آباد کے مدیر اعلیٰ بنے اور پاکستانی صحافت کے سب سے کم عمر مدیر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1997ء میں ایک بار پھر انہیں پاکستانی وزیر اعظم پر بد عنوانی پر روزنامہ پاکستان پر مکالمہ لکھنے پر اپنے منصب سے سبکدوش ہونا پڑا۔ 1997ء میں روزنامہ اوصاف اسلام آباد کے بانی مدیر بنے۔

حامد میر نے دس دن مشرقی افغانستان میں گزارے اور دسمبر 2001ء میں تورا بورا کی پہاڑیوں سے اسامہ بن لادن کے فرار کی تحقیق کی اور 2002ء میں جیو ٹیلی وژن میں شمالی علاقہ کے مدیر کی ذمہ داری سنبھالی ۔ نومبر 2002ء سے سیاسی گفتگو کے بر نامہ کیپیٹل ٹالک کی میزبانی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ روزنامہ جنگ میں ہفت روزہ کالم لکھتے ہیں۔

19 اپریل 2014ء کو حامد میر نے ڈرون حملوں کے خلاف ایک کانفرنس میں شرکت کے لئے کراچی کا دورہ کیا۔ کراچی ہوائی اڈے سے جیو کے دفتر جاتے ہوئے راستے میں ناتھا پل کے قریب ان پر مسلح افراد نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں حامد میر کو چھ گولیاں لگیں۔

2000ء سے 2002ء تک فرائڈے ٹائمز (Friday Times) اور 2002ء سے 2003ء تک دی انڈیپنڈنٹ (The independent) میں ہفت روزہ کالم لکھتے رہے۔

بھارتی اخبارات ٹائمز آف انڈیا (Times of India)، آؤٹ لک (Outlook)، دہلی، دی ویک (The Week)، انڈیا، دینک بھاسکر، اور Rediff.com میں بھی کالم لکھے۔۔

1996،1997،1998ء میں کل جماعتی اخباراتِ پاکستان (All Pakistan Newspaper Society) کی طرف سے بہترین کالم نویس کا اعزاز حاصل کیا۔۔

مارچ 2005ء جودھپور میں صحافت میں امتیازی کارکردگی پر ”ٹرسٹ برائے تعلیماتِ وسیط“ کی جانب سے مہاشری سمان اعزاز

وزارت ترقی نسواں، حکومتِ پاکستان کیجانب سے عورتوں کے حقوق کیلئے لکھنے اور بولنے پر اگست 2005ء میں فاطمہ جناح طلائی تمغا حاصل کیا۔۔

1994ء میں روزنامہ جنگ کیلئے اسرائیلی وزیر خارجہ شیمون پیریس سے سوئٹزرلینڈ میں ملاقات کی۔۔

1997 میں روزنامہ پاکستان کیلئے اور 1998ء میں روزنامہ اوصاف کیلئے اسامہ بن لادن سے مکالمے۔

اور 2001ء میں روزنامہ ڈان کے لیے انہوں نے اسامہ کا انٹرویو کیا۔ نائن الیون کے بعد کسی بھی صحافی کی ان سے پہلی ملاقات تھی۔ بی بی سی اور سی این این نے اسے بین الاقوامی دھماکہ قرار دیا۔ ماہنامہ ہیرالڈ نے اس ملاقات کو اپنے دسمبر 2001 کے شمارے میں سال کا سب سے بڑا دھماکہ قرار دیا

امریکی اخبار کرسچن سائنس مانیٹر نے حامد میر کی 8 اکتوبر 2005ء میں کشمیر میں آئے زلزلہ کی خبر رسانی پر ان کو پاکستانی عوام کا ہیرو قرار دیا۔

حامد میر نے ذولفقار علی بھٹو کے سیاسی فلسفہ پر ایک کتاب بھی لکھی ہے جو 1990ء میں طبع ہوئی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے