کوئٹہ کی کامیابی پر معروف کالم نگاروں کے تبصرے

رؤف کلاسرا

میں کل پی ایس ایل کا میچ دیکھ رہا تھا۔ کوئٹہ کی فتح پر میرا بیٹا خوشی سے چھلانگیں مارنے لگا۔ اسکی خوشی دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اس نے پوچھا ابو کیا ہوا ہے ؟ میں نے جواب دیا تمہاری خوشی پر رو رہا ہوں۔ میں اسے کیا بتاتا کہ اسکا باپ کیوں رو رہا ہے ؟ مجھے اپنا بچپن یاد آ گیا جب میں بڑے بھائی اور اماں سے چھپ چھپ کر میچز اور فلمیں دیکھنے جاتا تھا۔ وہ دور یاد کر کے مجھ میں عجیب سے خوشی پیدا ہو گئی۔ مگر یہ بات یاد آئی کہ نہ اب بڑے بھائی ہیں نہ اماں تو آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ کل رچرڈز جیسے جینیس کو خوشی سے ناچتے دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے کہ دیکھو یہ ہمارے ملک کی ٹیم کے لئے کتنا خوش ہو رہا ہے اور ہمارے اپنے کیڑے نکالتے ہیں۔ میں کافی دیر تک روتا رہا۔ آخر کار بلونت سنگھ کا افسانہ پڑھتے ہوئے کچھ سکون ملا۔ لیکن پھر احساس ہوا کہ یہ افسانہ بھی تو ختم ہو جائے گا یہ سوچ کر آنکھیں پھر بھر آئیں۔

حسن نثار

اوہ بھائی کون سا میچ کیسا میچ ؟ کل ایک شگوفے نے فون کھڑکا دیا کہ کوئٹہ میچ جیتا ہے آپ کو مبارک ہو۔ میں نے کہا جب کوئٹہ والے جیتیں گے تب مبارک دینا۔ اوہ لعنت ہو ایسی سوچ پر۔ دودھ تمہارا جعلی ،دوائیں جعلی ،پانی ملاوٹ زدہ،جگہ جگہ گندگی اور غلاظت ،اور تم جشن منا رہے ہو ؟ لعنت ہو ایسی مکروہ چغلی چغلائی سوچ پر۔ ڈھنگ کا کام کرو۔ دنیا میں کتنی کوئٹہ کی کی ٹیمیں ہیں ؟ پھر تم نے کیوں ٹیم بنا لی ؟ اور کیا ٹیم ہے ؟ جیتنے پر سرفراز اکیلا جشن منا رہا تھا ،پیٹرسن ادھر بھاگ رہا تھا ،سنگاکارا ادھر منہ اٹھا کر بھاگ رہا تھا ،ویو رچرڈز نے اپنی فلم چلائی ہوئی تھی۔ کیا یہ ہوتی ہے ٹیم ؟ تمہاری ایک ٹیم تو متحد ہے نہیں۔ ستر سال ہو گئے پاکستان کو بنے ہوئے ،لعنت ہو ایک گلی میں تم اکٹھے نہیں ،مسجد ایک نہیں ،ازاں ایک نہیں اور گالیاں امریکا کو دیتے ہو۔ بل شٹ خدا کا خوف کرو اب بند کرو یہ بکواس بند کرو نہ اب۔

ہارون الرشید

کتاب کہتی ہے جو جیتا دلیل سے جیتا جو ہارا دلیل سے ہارا۔ بھاڑے کے ٹٹو کوئٹہ کی فتح پر کہیں گے شکریہ راحیل شریف؟ آدمی کی روح چیخ اٹھتی ہے۔ خدا کی پناہ کیسے کیسے اجلے لوگ۔ کل رچرڈز کو دیکھا۔ جب پریشان تھا تو عارف کے پاس آن پہنچا کہ تسبیح چاہئے۔ عارف نے تسبیح کے دانوں سے سر اٹھایا اور بولے اپنا غصہ نکال دو۔ تسبیح لی یہ جا وہ جا۔ عظمت اس پر ٹوٹ کر برسی۔ کپتان سے بہترا کہا پشاور کے لئے تسبیح لے جاؤ۔ جواب ندارد۔ خان کے ارد گرد سیف الله نیازیوں ،صداقت عباسیوں ،شاہ محمود قریشیوں کا غلبہ ہے۔ میچ دیکھ رہا تھا کہ سپہ سالار نے قاصد بھجا کہ میچ پر تبصرہ کرنا ہے آپ آ جائیں۔ کپتان کو کہا کہ چلے۔ مگر کپتان اپنی دھن کا ہے۔ اس نے سن کر نہ دی۔ خود ہی گھوڑے کو چابک دی اور فوجی مستقر پر جا رکا۔ سپہ سالار مسکرایا اور بولا جنرل پٹریاس کہتا تھا پی ایس ایل ناکام ہو گی۔ کامیابی سے سپہ سالار صابر کیانی کی آنکھیں چمک رہی تھیں۔ بھاڑے کے ٹٹو کیا جانے اس صابر انسان نے کتنے پہاڑ سے بحرانوں کو اس ملک پر نہ آنے دیا۔ امریکا سے امداد لینے والا چڑیا والا صحافی جو آج پی ایس ایل کو اپنی فتح بنا کر پیش کر رہا ہے وہ جھوٹ ہے۔ یہ خاکی سب داستان جانتا ہے کسی دن بیان کر دی جائے گی۔ کتاب کہتی ہے جو جیتا دلیل سے جیتا جو ہارا دلیل سے ہارا۔

جاوید چوہدری

سرفراز نے قہقہہ لگایا اور سٹمپس اڑا دیں اور کوئٹہ پلے آف کا پہلا میچ رات بارہ بج کر تئیس منٹ اور چودہ سیکنڈ پر جیت گیا۔ کوئٹہ کی ٹیم کی کامیابی کی خاص بات انکی کٹ کا رنگ ہے۔ یہ رنگ اٹھارہ سو دھاگوں سے مل کر بنا ہے۔ یہ رنگ سب سے پہلے ہنگری کے ایک جاگیردار نے بنوایا تھا۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بھی پاکستان کی ٹیم کا رنگ پرپل کر دیں اس سے ٹیم میں رواداری بھی بڑھے گی اور برداشت بھی پیدا ہو گی۔ میں حکومت کو تجویز دوں گا کہ وہ پاکستان کے ہر کرکٹ کھیلنے والے بچے کے منہ پر پرپل رنگ کر دے یہ رنگ اسے کوئٹہ کی فتح کی یاد دلاتا رہے گا۔ ہمیں پورا پاکستان پرپل کرنا ہو گا کیونکہ یورپ ایسا کر رہا ہے اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو ہم لاہور قلندرز کی طرح تاریخ کے اندھے کنویں میں جا گریں گے۔

 

 

بشکریہ وجود

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے