میر پور خاص کے قریب میگھوار اور کوہلی برادری کے گاوں راو بابو احسان پرحال ہی میں ہونے والے حملے کے دوران مکانات اور ہنومان مندر میں موجود مورتیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
حملے کے دوران بچوں اور خواتین سمیت مقامی لوگوں کو ہراساں کیا گیا، مندر کی عمارت منہدم کر دی گئی اور مورتوں پر پتھراو کیا گیا۔
مقامی آبادی کے مطابق یہ حملہ حاجی بشیر راو نامی ایک مقامی زمیندار نے کیا ہے تا کہ اس زمین پر قابض ہو کر یہاں پٹرول پمپ بنا سکے۔
اس آبادی میں 150 سے زائد گھر اور چھ مندر قائم ہیں، یہ مندر بھی قریب ڈیڑھ سو برس قدیم ہیں۔
تاحال سول سوسائٹی، مقامی انتظامیہ اور سیاسی نمائندگان کی جانب سے متاثرین کی دادرسی نہیں کی گئی۔
حملے کے بعد سے اب تک صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر ہری رام کشوری نے اس علاقے کا دورہ کیا ہے لیکن ان کے دورے کو تین روز گزر جانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
مقامی آبادی خوف و ہراس کا شکار ہے اور انتظامیہ سے تحفظ کی طلب گار ہے۔
سندھ پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت مذہبی اقلیتوں کے لیے پرامن خیال کیا جاتا رہا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے یہاں ہندوبرادری کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ہندو لڑکیوں کے اغواء اور جبری شادیوں کے واقعات میں اضافے کے بعد اب ہندو آبادیوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔