پانچ برس میں پہلی بار شام میں توپیں خاموش

شام میں جنگ بندی وقفے پر کامیاب عملدرآمد پر شامی باشندوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ امریکا اور روس کی ثالثی میں طے پانے والی اس ڈیل پر جمعے اور ہفتے کے درمیان نصف شب سے عملدرآمد شروع ہوا تھا۔

مختلف خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ شام میں آج ستائیس فروری بروز ہفتہ اس جنگ بندی وقفے پر کامیابی سے عملدرآمد جاری ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ شمال مغربی صوبے لاذقیہ میں شامی فورسز اور اسلام پسند جنگجوؤں کے مابین لڑائی جاری ہے لیکن شامی اپوزیشن گروپوں اور دمشق حکومت کے مابین کسی بڑی جھڑپ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اس سیزفائر ڈیل میں شامی حکومت اور روس انتہا پسند گروہ داعش اور دیگر جہادی گروہوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اعتدال پسند باغیوں کے ستانوے گروہوں اور دمشق حکومت نے اس ڈیل پر رضا مندی ظاہر کی ہے، جو بروز ہفتہ اس پر عملدرآمد کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

شام میں باغیوں اور حکومتی فورسز کے مابین بڑے محاذ حلب میں توپیں خاموش ہو چکی ہیں جبکہ اس علاقے میں فضائی حملے بھی روک دیے گئے ہیں۔ عینی شاہدین نے اس کامیاب ڈیل پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امن کا یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ بعد از دوپہر اپنے بچوں کو پارکوں میں کھیلنے کے لیے بھی لے جائیں گے۔ ان علاقوں میں گزشتہ پانچ برسوں سے طوائف الملوکی کا دور دورہ ہے، جس کی وجہ سے مقامی باشندوں کی روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ لاذقیہ میں حکومتی فورسز اور جہادیوں کے مابین لڑائی کے علاوہ کچھ دیگر علاقوں میں اکا دکا تشدد کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں لیکن مجموعی طور پر اس جنگ بندی پر عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ حما میں ایک کار بم دھماکا اور ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر حملہ کیا گیا ہے لیکن یہ دونوں کارروائیاں جہادیوں نے کی ہیں۔

دمشق اور اس کے نواحی علاقوں میں بھی حالات پرسکون ہو چکے ہیں، جہاں گزشتہ روز تک شدید تشدد کا سلسلہ جاری تھا۔ اس ڈیل کے تحت ان علاقوں میں فائر بندی نہیں کی جائے گی جہاں داعش یا دیگر جہادی گروہ فعال ہیں۔ اسی لیے دمشق کے نواحی علاقے درعا کو بھی جنگ بندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے لیکن اعتدال پسند باغیوں کے بقول وہاں بھی شامی شہریوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، اس لیے اس علاقے میں بھی جنگ بندی کا نفاذ ہونا چاہیے۔

امریکا اور روس کی ایک مشترکہ ٹاسک فورس اس معاہدے کی نگرانی کر رہی ہے۔ اس ڈیل پر عملدرآمد سے ایک روز پہلے تک روسی جنگی طیاروں نے شام بھر میں شدید بمباری جاری رکھی تھی۔ ماسکو حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس ڈیل کے دوران بھی جہادیوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھے گی۔

ادھر شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسٹیفن ڈے مستورا کے مطابق اگر اس جنگ بندی وقفے پر کامیاب عمل ہوتا رہا، تو سات مارچ کو شامی امن مذاکرات کا سلسلہ بحال کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اس ڈیل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ اس عارضی فائر بندی کا مقصد شامی باشندوں کو امدادی سامان پہنچانا اور قیام امن کی کوششوں میں تیزی لانا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے