فاقہ زدہ عوام کے صدر کی سالگرہ پر لاکھوں ڈالرز خرچ

زمبابوے کی برسرِ اقتدار جماعت پر ملک کے صدر رابرٹ موگابے کے 92 ویں سالگرہ پُرتعیش طریقے سے منانے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔

یہ سالگرہ ایسے وقت منائی گئی جب ملکی آبادی کی ایک بڑی تعداد خوراک کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔

اطلاعات ہیں کہ اس تقریب پر آٹھ لاکھ ڈالر کی رقم خرچ کی گئی۔

موومنٹ آف ڈیمو کریٹک چینج نامی حزب اختلاف کی تحریک نے سالگرہ کے اس جشن کو بیہودہ قرار دیا ہے۔

ربراٹ موگابے سنہ 1980 میں زمبابوے کی برطانیہ سے آزادی کے بعد سے ملکی سیاست پر حاوی ہیں۔

یہ تقریب جس میں سکول کے بچے صدر کے بارے میں گیت گاتے رہے خشک سالی سے متاثرہ جنوب مشرقی شہر میسونگو میں منعقد کی گئی تھی۔

زمبابوے کے عمر رسیدہ رہنما کے ساتھ تقریب میں ان کی اہلیہ گریس بھی موجود تھیں انھوں نے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں 94 غبارے فضا میں چھوڑ کر تقریب کا آغاز کیا۔

اس موقعے پر اپنے خطاب میں صدر موگابے نے مغربی امدادی اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ہم جنس پرست شادیوں سے مشروط ’تعفن زدہ اور گندی‘ امداد قبول نہیں کریں گے ۔

تاہم حزبِ اختلاف نے اس تقریب کے انعقاد کو بیمار ذہنیت قرار دیا۔

ایم ڈی سی کے ترجمان اوبرٹ گوٹو کا کہنا تھا کہ ’جو پیسہ اس تقریب پر خرچ کیا گیا ہے اسے اناج درآمد کروانے اور لوگوں کو فاقوں سے بچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔‘

ایم ڈی سی کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ ’اس تقریب کی انتہائی بری بات یہ تھی کہ یہ جشن عوام کی رقوم کے ساتھ اور حشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ حصے میں منایا گیا۔‘

اقوامِ متحدہ کے مطابق خشک سالی کے باعث اس خطے میں خوراک کی پیداوار نصف سے بھی کم ہوئی ہے۔

زمبابوے کی حکومت کے مطابق کم سے کم 30 لاکھ افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے اور اس ماہ کے اوائل میں اس نے ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کی امداد کی اپیل کی تھی۔

ایم ڈی سی کے ترجمان اوبرٹ گوٹو نے برسر اقتدار جمارت سے کہا کہ وہ انھیں شرمندہ ہونا چاہیے کہ ایک طرف ملک کے 90 فیصد لوگ غربت اور بھوک کا شکار ہو رہے ہیں اور دوسری طرف وہ اس قدر مہنگی تقریب منعقد کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادرے روئٹرز کے مطابق حکمران جماعت کے ایک رہنما نے اس تقریب کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’پیسہ مسئلہ نہیں ہے۔‘

’تاریخ میں اس قوم کی ترقی میں مسٹر موگابے کی خدمات کی قیمت نہیں لگائی جا سکتی۔ یہ چیزیں پیسوں سے بالاتر ہیں۔‘

زمبامبرے کو حالیہ برسوں میں اقتصادی مسائل کا سامنا رہا ہے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ملکی کرنسی بھی قدر کھو چکی ہے۔ رابرٹ موگابے ملکی کی خراب اقتصادی صورتحال کا ذمہ دار مغربی دخل اندازی کو قرار دیتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے