گستاخوں کی تاریخ اور سزا

یورپ و مغرب اور پاکستان کے مغرب زدہ لبرل فاشسٹ نے انبیاء اکرامؑ کی توہین کرنا اپنا حق رائے دہی سمجھ کر دنیا کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرنے کا خطرناک منصوبہ شروع کر رکھا ہے ۔

انبیاء اکرامؑ کی توہین آمیز فلمیں ، قرآن کی توہین ، توہین ِ صحابہؓ سرعام ہو رہی ہے مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء اکرامؑ پر ایمان لانا ، ان سے محبت کرنا لازم و ملزوم ہے جو بھی کسی نبی کی توہین کرتا ہے تو اس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔ انبیاء کرام تمام عالم میں وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں نور نبوت سے آراستہ کر کے اس دنیا میں بھیجا اور انبیاء علم کے خزانے براہ راست اﷲ تعالیٰ سے حاصل کرتے ہیں آج تہذیبوں کے تصادم کے اس پر فتن دور میں نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ختم نبوت کو ماننے والے اربوں عاشقان رسولﷺ کے جذبات متعدد بار مجروح کئے جا چکے ہیں ماضی قریب میں محمد الرسول اﷲﷺ کے ٹرائل کے عالمی دن کے نام سے تیار کی گئی اس فلم نے عاشقان رسولﷺ کے دلوں میں عشق رسولﷺ کی لہر کو دوبارہ زبردست طریقے سے ہلا کر رکھ دیا ، دنیا بھر سے امریکی رویے اور گستاخ رسولﷺ کیخلاف عاشقان رسولﷺ کا سمندر امڈ آیا امریکی سفارت خانوں پر جلاؤ گھیراؤ کیا گیا ان حالات میں چند نام نہاد فاشٹ ، سیکولر لوگوں نے اسے انتہا پسندی کے نام سے موسوم کیا اور بعض لوگ اعتراض اس حد تک کر گئے کہ گستاخوں کی حمایت کرنے والوں کی صف میں شامل ہو گئے دنیا بھر سے عاشقان رسولﷺ کا جم غفیر عالم کفر کو پیغام دے رہا ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی گستاخی برداشت نہیں

گویا عاشقان رسولﷺ نے مقدمہ دائر کر دیا رب العالمین کی عدالت میں کہ : اے اﷲ تو ہی فیصلہ فرماکہ نبیِ مکرم ﷺکاکیا مقام ہے ؟ نبیوں اور حضرت محمد ﷺ کی توہین کا ارتکاب کرنیوالا کس زمرے میں آتا ہے تو اﷲ تعالیٰ قرآن مقدس میں آداب النبی ﷺ بیان فرماتے ہیں کہ : اے ایمان والو اپنی آوازوں کو بنیﷺ کی آواز سے اونچا نہ ہونے دو ان کے سامنے اونچا نہ بولو جیسے تم ایک دوسرے کے ساتھ بلند آواز سے بولتے ہو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع کر دیئے جائیں اور تمہیں پتہ بھی نہ چل سکے (سورت الحجرات آیت۲۰) ۔

جو لوگ کہتے ہیں کہ رائے قائم کرنا ہر ایک کا حق ہے روکا نہیں جا سکتا وہ مندرجہ بالا آیت مبارکہ پر غور کریں ۔

پھر خالق کائنات فرماتے ہیں بے شک وہ لوگ جو اﷲ اور رسول ﷺ کی مخالفت کرتے ہیں وہ سب لوگ ذلیل لوگوں میں سے ہیں (المجادلہ۲۰)۔

مندرجہ بالا آیت میں گستاخان رسول ﷺ اور ان کا ساتھ دینے والوں کو روئے زمین اور ذلیل ترین کہا گیا ۔

مزید رب العالمین فرماتے ہیں بے شک وہ لوگ جو اﷲ اور اس کے رسولﷺ کو ایذاء پہنچاتے ہیں اﷲ بھی دنیا و آخرت میں اپنی رحمت سے ان کو دور کر دے گا اور اﷲ نے ایسے لوگوں کیلئے رسوا کن عذاب تیا ر کر رکھا ہے(الاحزاب ۵۷)۔

یعنی دنیا میں ذلت کی موت اور آخرت میں جہنم کا عذاب سورہ توبہ کی آیت نمبر 69 میں ارشاد ہوتا ہے کہ (رسول اﷲ ﷺ کے گستاخ) یہ وہ لوگ ہیں جن کے دنیا و آخرت میں اعمال ضائع ہو گئے ہیں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں ۔

اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے : یہ میرے اتنے مطیع و فرمانبردار ہیں کہ انبیاؑ اسوقت تک نہیں بولتے جب تک اﷲ کا حکم نہیں ہوتا ہے یعنی یہ مقدس ہستیاں جب لب کشائی کرتی ہیں تو اﷲ کی اجازت سے لب کشائی فرماتی ہیں معلوم ہوا کہ حضرت محمد ﷺ کی احادیث مبارکہ (گفتگو) حکم ربی سے ہوتی ہے تو آئیے فرمان رسولﷺ پر طائرانہ نظر ڈالتے ہیں کہ نبی مکرم ﷺ اپنے گستاخ کے بارے میں کیا حکم صادر فرماتے ہیں یہ گستاخ رسول ﷺ ابو عفک یہودی کا قتل جسکی عمر 120 سال تھی اسکی گستاخی پر عاشق رسول ﷺ حضرت سالم بن عمیرؓ نے اس کو قتل کر دیا (الصارم المسلول صفحہ۱۳۸)

2۔ رسول اﷲﷺ کے گستاخ انس بن زینم الدیلمی کو قبیلہ خزاعہ کے ایک بچے نے قتل کیا آپ ﷺ نے خون کو رائیگاں قرار دیا (الصادم المسلول۱۳۹)

3۔ایک گستاخ عورت آپ ﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی آپ ﷺ نے فرمایا میری دشمن کی خبر کون لے گا تو خالد بن ولیدؓ نے اس کو قتل کر دیا (الصارم المسلول۱۶۳) 

4۔ایک مشرک گستاخ آپ ﷺ کی گستاخی اور گالیاں دیا کرتا تھا آپﷺ نے ارشاد فرمایا کو ن ہے جو اسکی خبر لے گا حضرت زبیرؓ کھڑے ہوئے اور جا کر اسکو قتل کر دیا اسکا سامان آپﷺ نے ان کو تحفے میں دے دیا (الصارم المسلول صفحہ۱۷۷)

5۔امام بخاری نے تفصیلاً گستاخ رسول ابورافع کے انجام کا واقعہ بیان کیا ہے کہ یہ خود بھی گستاخی کرتا تھا اور دوسروں کو بھی گستاخی پر ابھارتا تھا یہ ملعون ایک بہت بڑے قلعے میں رہتا تھا آپ ﷺ نے اسکو قتل کرنے کے لئے سیدنا عبداﷲ بن عتیکؓ کی امارت میں ایک وفد تشکیل دیا آپ ؓ اسکو قتل کرنے کے لئے مکمل پلان تیار کر کے قلعے میں داخل ہوئے اور اسے قتل کر دیا واپسی پر ان کی پنڈلی زخمی ہو گئی آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک پنڈلی پر لگا دیا وہ با لکل ٹھیک ہو گئی۔

6۔ملعون گستاخ رسولﷺ کعب بن اشرف کے قتل کے بارے میں آقائے دو جہاںﷺ نے صحابہ کرامﷺ سے فرمایا کہ کون اس کو ٹھکانے لگائے گا یہ اﷲ اور رسولﷺ کو بہت ستا رہا ہے اس پر حضرت سیدنا محمد بن سلمہ انصاریؓ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قتل کر دیا آپ ﷺ کو اطلاع دی گئی تو آپ ﷺ بہت خوش ہوئے۔

7۔گستاخ رسول ام ولد باندی کو ایک نابینا صحابی نے واصل جہنم کر دیا آپ ﷺ نے خون رائیگاں قرار دے دیا۔

عہد خلفائے راشدین میں جھوٹے نبیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کرکے صحابہ کرام نے نبی اکرم ﷺ کی عزت و ناموس کو تحفظ کیا جو امت مسلمہ کیلئے گستاخوں کو قتل کرنے کی دلیل ہے۔

مجھے خدشہ ہو رہا ہے کہ گستاخی کرنیوالے تو عیسائیت کو مانتے ہیں یا یہودی ہیں وہ کہیں گے کہ آپ اپنی آسمانی کتاب اور اپنے بنی ﷺکے فرامین بیان کر رہے ہو یہ تو ہمارے (یہودو نصاریٰ )کے لیے حجت نہیں ہیں ہمارے انبیاء موسٰی ؑاور عیسیٰؑ کے فرامین دکھاؤ جسکی ہم اطاعت کریں ۔ 

صحابہ کرام ؓ کے عہد کے بعد ریجی فالڈ گستاخ کو سلطان صلاح الدین نے ، ابراہیم فرازی شاعر کو قاضی ابن عمروؒ نے ، فلورا عیسائی عورت ، میری عیسائی عورت ،اسحاق پادری ، سانکو پادری ، جرمیاس پادری ، جانتبوس پادری ، سیسی نند پادری ، آئیزک پادری ، پولوس پادری ، تھیوڈومیر پادری کو حاکم اندلس عبدالر حمانؒ نے ، پادری پرٹیکٹس ، یوحناکو قاضی اندلسؒ نے قتل کروایا ، یولوجئیس پادری کو فرزند اندلس نے قتل کروایا ۔

میجر ہردیال سنگھ کو غازی بابو معراج دین نے ، شروھا نند سوامی کو غازی قاضی عبدالرشیدؒ ، عبدالحق کو غازی محمد مانکؒ ، تھورام کو غازی عبدالقیومؒ ، پالامل زرگر کو غازی حافظ محمد صدیق ؒ، ویر بھان کو نامعلوم غازی مسلمان ، اپم سنگھ کو غازی غلام محمد ، ڈاکٹر رام گوپال کو غازی مرید حسین ، ہری چند ڈوگر کو غازی میاں محمد ، بھوشن عرف بھوشو کو غازی بابا عبدالمنان ،کلکتہ میں ایک گستاخ کو غازی امیر احمد شہیدؒ ، چوہدری کھیم چند کو منظور حسین ، غازی عبدالعزیز ،گستاخ سکھ کو غازی محمد اعظم ؒ، نینوں مہاراج کو غازی عبدالخالق قریشی ؒ، لیکھرام آریہ سماجی کو نامعلوم غازی نے ، پادری سیمسوئیل کو غازی زاہد حسین ؒ، یوسف کذاب کو کوٹ لکھ پت کے کسی قیدی نے ، ہیزرک بروڈ ایڈیٹر کو عامر چیمہ اور سلمان تاثیر کو ممتاز قادری نےقتل کیا ۔

1 ۔ حضرت داودؑ فرماتے ہیں کہ(اے محمدﷺ) میں ساری پشتوں کو تیرا نام یاد دلاؤں گا پس سارے لوگ ابدالا آباد تیری ستائش کریں گے(زبورشریف باب ۴۵ملتقطاً)

حضرت داؤد ؑ فرماتے ہیں کہ آئیے حضرت موسیٰ ؑ کے دروازے پر چلتے ہیں فرماتے ہیں خداوند تیرا تیرے ہی درمیان سے یعنی تریے ہی بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی ﷺ برپا کرے گا تم اس کی سننا خداوند نے مجھ سے کہا وہ جو کچھ کہتے ہیں ان کے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلا م اس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں اسے حکم دوں گا وہی ان سے کہے گا اور جو میری باتوں کوجو وہ میرا نام لیکر کیسے نہ سنے تو میں اس کا حساب اس سے لوں گا (تورات کتاب استثناء باب ۹ آیت ۱۵ تا ۱۹)

بیان ہے توارت صحیفہ بسیعاہ باب ۲۹ ،۱۲ میں کہ پھر وہ کتاب (قرآن) کسی ان پڑھ کو دیں گے کہیں گے اس کو پڑھ اور وہ کہے گا میں پڑھنا نہیں جانتا۔

حضرت مسیحؑ انجیل یوحنا باب 16 آیت 13 تا 7 میں فرماتے ہیں کہ میں سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں گا تو وہ مددگار تمہارے پاس نہ آئے گا مجھے تم سے بہت سی باتیں کہنا ہیں مگر اب تم ان کو برداشت نہیں کر سکتے لیکن جب وہ آئے گا تو تم کو سچائی کی راہ دکھائے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا اور میرا جلال ظاہر کریگا۔

انجیل برناباس کے باب نمبر 96 میں ہے کہ ایک یہودی مذہبی پشوانے ایک موقع پر عیسیؑ سے سوال کیا کہ آپ کون ہیں ؟ آپؑ نے جواب دیا کہ میں عیسیٰؑ بن مریم ہوں اس یہودی نے کہا کہ توارت میں مرقوم ہے اﷲ تعالیٰ ایک نجات د ہند ہ عالم کو مبعوث کریگا وہ آکر ان ہی باتوں کا اعلان کرے گا جس کا حکم اﷲ تعالیٰ دے گا اور دنیا میں وہ اﷲ کی رحمت لے کر آئے گا کہا آپ وہ نجات دہندہ ہیں ؟ آپؑ نے فرمایا کہ یہ سچ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ وعدہ فرمایا ہے مگر میں نبی موعود نہیں ہوں اس بنی کی تخلیق مجھ سے پہلے ہوئی لیکن اسکا ظہور میرے بعد ہو گا اور جب ابلیس کے بہکانے کی وجہ سے بدبخت لوگ میری تعلیمات کو مسخ کر دیں گے تو اﷲ تعالیٰ دنیا پر اپنی رحمت نازل فرمائے گا اور اس پیغمبر کو مبعوث فرمائے گا جس کے لئے تمام کائنات کو اس نے تخلیق کیا ہے وہ پیغمبر اقتدار و قوت کیساتھ جنوب کی سمت سے ظاہر ہو گا بت پرستوں اور ان کے بتوں کو تباہ کر دے گا اور شیطان سے وہ اقتدار چھین لے گا جو اس نے انسانوں پر قائم کر لیا ہے وہ ان کی نجات کے لئے جو اس پر ایمان لائیں گے اﷲ کی رحمت لے کر آئے گا مبارک ہیں وہ لوگ جو اس پر ایمان لائیں گے اور جب اس یہودی عالم نے اس پیغمبر اعظم اور نبی موعود کا نام دریافت کہا تو آپ ؑ نے فرمایا اس نجات دہندہ کا نام (بڑا) صفات ہے ، اس کا نام محمد ﷺ ہے ۔

باب 97 میں رقم ہے کہ لوگوں نے یہ فریاد کی اے خدا اپنے رسول کو ہماری طرف بھیج اے محمد ﷺ دنیا کی نجات کے لئے جلدی تشریف لے آئیے ۔

لیجئیے یہود و نصاریٰ کی کتب حضرت محمد عربی ﷺ کو سچا آخری ، نبی موعود ہونے کا اعلان کر رہی ہیں یعنی حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی کہ گستاخ رسول ﷺ واجب القتل ، اسلام سچا دین ، حضرت محمد ﷺ کا قرآن و احادیث مبارکہ لاریب ہیں ان کا انکار کرنیوالے عیسیٰؑ کے بھی منکر ہیں اور حضرت محمد ﷺ کے دین سے راہ فرار اختیار کر کے دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا سامان خرید رہے ہیں ۔

عالم کفر دجل و فریب سے کام لینا چھوڑتا اور گستاخوں کو مسلمانوں کے حوالے کرتا لیکن ایسا نہیں ہوا ، اس کے بعد عالم اسلام کو حق حاصل ہے کہ وہ نبی مکرم ﷺ اور دیگر انبیاء کے گستاخوں اور ان کے حمایتیوں کو جہاں پائیں قتل کر دیں ، یہ انتہا پسندی ، بنیاد پرستی ہے الحمد ﷲ ہر مسلمان انتہا پسند اور بنیاد پرست ہے کیونکہ ہر مسلمان کی بنیاد خانہ کعبہ قرآن اور انتہا عشق مصطفی ہے ۔ عالم کفر جتنا مرضی جھوٹ فریب سے کام لے لے مسلمان اﷲ و رسول ﷺ کے دامن رحمت کو کبھی نہیں چھوڑ سکتے اور عالم کفر کی یہی گھٹیا حرکتیں میدان جہاد کی راہ ہموار کر کے انہیں دنیا میں عبرت ناک شکست دینے کا باعث بن رہی ہیں ۔

کرہ ارض پر اسلام غالب ہونے کے لئے آیا ہے یہود و ہنود اس دین حق کے غلبے کو روکنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں ان اوچھے ہتھکنڈوں اور مکروہ سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی نظام خلافت قائم کر کے عالمی اسلامی حکومت قائم کرنا ہو گی اور اسلامی نظامِ خلافت ہی گستاخانِ رسول کو لمحہ بھر میں کیفر ِکردار تک پہنچا سکتا ہے اور اسی نظام میں مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل ہے ۔

رسول اﷲ ﷺ کے گستاخ کی سزا سر تن سے جدا اسلام کا بنیادی دستور و قانون ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا جو قوتیں ایسا کرنے کی سوچیں گی انہیں غازی علم الدین شہید ؒ کے روحانی بیٹے شکست فاش دے کر رہیں گے نبی اکرم ﷺ کی عزت و ناموس کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے ہر دور میں اہل ایمان نے پیش کئے غازی علم الدین شہید انہی سرفروشوں کے سلسلے کی ایک کڑی کا نام ہے ۔

غازی علم الدینؒ شہید نے گستاخ راج پال کو قتل کرکے آنے والے مسلمانوں کے نام جرات و غیرت کا پیغام دیا ہے کہ : اے مسلمانو اگر وقت کے حکمران گستاخ کو سزا دینے سے قاصر نظر آئیں تو رسول اﷲ ﷺ کے فداکار بن کر اس گستاخ کو واصل جہنم کردینا یہی عشق مصطفیٰ ﷺ کی معراج ہے ۔

غازی علم الدین شہید ؒ کے یوم شہادت سے لیکر آج تک سب مسلمان عاشق رسول غازی علم الدین شہیدؒ کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں غازی علم الدین ؒ شہید کا جرات مندانہ کردار آج تک مسلمانوں میں زندہ ہے ۔

[pullquote]

ادارے کا اس مضمون سے اتفاق کرنا ضروری نہیں ،
” اس مضمون پر آپ اپنے خیالات کا اظہار کمنٹ باکس میں کرسکتے ہیں ، اگر آپ مضمون سے متفق نہیں تو جواب لکھ کر آئی بی سی اردو کو ارسال کیجئے ”

[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے