ھماری مذھبی جماعتیں
پوری دنیا میں ھم قتل و غارت گری کا سبب بن گئے ھیں، غیروں نے اسلام کیا لانا تھا جو مسلمانوں کے پاس تھا وہ بھی مشکوک کر دیا گیا ، اسلام نے لوگوں کے درد کا مداوہ کیا کرنا تھا جو لوگوں کے پاس تھا وہ سب کچھ بھی چھن گیا،، گھر بار سے محروم ھوئے، وطن چھوٹا،کیمپوں میں در بدر ھوئے،، دو وقت کی روٹی کے لئے بھی بائبل والوں کے محتاج ھوئے کہ جن سے جزیہ لینے نکلے تھے،، صومالیہ میں اسلام کے نام پر ،ایک قائم مستحکم حکومت کو گرایا گیا،حالانکہ صومالی معاشرہ انتہائی نیک نام معاشرہ تھا،،ھمارے ساتھ رھنے والے 100٪ صومالی نمازی تھے،، پھر القاعدہ نام کا فتنہ پرور گروہ افغانستان میں تباھی و بربادی کا تحفہ دینے کے بعدالشباب کے نام سے صومالیہ میں داخل ھوا اور وھاں کی حکومت کا تختہ الٹ دیا،، ھزاروں جانوں کی بلی لی گئی اور پھر آپس مین گروپوں کی جنگ شروع ھوئی،،نتیجہ یہ کہ صومالیہ نام کا ملک اب دنیا میں کوئی نہیں ،نہ ان کی حکومت نہ پاسپورٹ،، ایک خطہ زمین ھے جہاں بھیڑیوں کے گروپ پھرتے ھیں،،اور انسانی خون پانی سے بھی ارزاں ھے،، ذرائع آمدنی ختم ھوئے تو بین الاقوامی لٹیروں کے گروہ سمندروں کی طرف نکل کھڑے ھوئے،،جہازوں کے بیگناہ عملے کو یرغمال بنانا بھوکا پیاسا مارنا،، ان کے گھر والوں کو ذلیل خوار کر کے بھیک پر مجبور کرنا،، یہ وھی طریقہ ھے جو اپنے یہاں کراچی میں کیا جا رھا ھے،،
جہاد جب ریاستی ذمہ داریوں کے بغیر گروپوں کے زور پر شروع کیا جاتا ھے تو پھر اس کے مضر اثرات سے بچنا محال ھوتا ھے، اسلام کا نام خوب روشن ھوا ، اور ھو رھا ھے،، صومال کی زمین پر کوئی بھوکا چوری کر لے تو اس کا ھاتھ کاٹا جاتا ھے،، مگر یہ ھاتھ کاٹنے والے جب سمندر میں جاتے ھیں تو پھر ڈاکا حلال ھو جاتا ھے،، اسلام کی اتنی دوغلی تعبیرو تفسیر ان کو بھی نہ سوجھی ھو گی جنہوں نے یہ سوچ پروان چڑھائی تھی ! کہتے ھیں قرآن میں نہیں لکھا،،احل لکم صید البحر و طعامہ؟ سمندر کا شکار اور وھاں سے جو ملے وہ تمہارے لئے حلال کر دیا گیا ھے ؟ بجا کہتے ھو ،سچ کہتے ھو،پھر کہیو کہ ھاں کیوں ھو ،،
یمن میں یہی داستان دھرائی جا رھی ھے وھاں بھی کل اتنے ھی مرے ھیں جتنے آج پشاور میں مرے ھیں،، یمنی اسلام کے معاملےمیں سخت ترین اور متشدد مسلمان ھیں ان کی خواتین حج عمرے میں بھی نقاب اور دستانے پہنے ھوتی ھیں،مگر وھاں بھی القاعدہ والا نیا ورژن انسٹال کرنے کی کوشش میں ھزاروں جانیں جا چکی ھیں،بھوک اور افلاس نے ڈیرے ڈال لیئے ھیں اور لوگ اپنی آٹھ آٹھ سال کی بچیاں عیاش عربوں کو بیچنے پر مجبور ھیں، جو دو چار دن میں ان کو ویاگرا سے مار کر واپس آ جاتے ھیں،، یہی کچھ لیبیا میں اور یہی کچھ اب شام میں دھرایا جا رھا ھے،، آپس میں بھی لڑ رھے ھیں اور ابھی حکومت کافی دور ھے،جس دن حکومت ملی تو کیا ھو گا،، یورپ جو مدد کو دوڑا تھا،، ٹھٹک کر کھڑا ھو گیا ھے،، اسرائیل کے پڑوس میں صومالیہ کوئی بھی نہیں چاھتا،، بھوک و افلاس ،کشت و خون اور فتنہ فساد اسلام کے نام کے ساتھ کچھ یوں جڑ گیا ھے کہ اسلام کے نام کے ساتھ ھی دھماکے۔،کٹی پھٹی لاشیں بین کرتی مائیں ،سہمی بچیاں اور ماتم کرتی بیوائیں ذھن میں ابھرتی ھیں،، کیا اب بھی دینی جماعتوں کی انکھیں کھلیں گی یا نہیں،،، ؟؟
نبی رحمت ﷺکے دین کو کیا سے کیا بنا دیا گیا ھے؟ بخدا سینٹ پال نے وہ حشر عیسائیت کا نہیں کیا ھو گا جو ھمارے علماء نے اسلام کا کر دیا ھے کہ پہچانی ھوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی ،،،
اس مسئلے کا حل یہ ھے کہ ھمارے علماء دوغلی پالیسی کو ترک کریں،، لنچ یزید کے ساتھ اور نماز حسین کے پیچھے پڑھنے کی اس پالیسی نے اس ملک کو برباد کر دیا ھے اور اب صومالیہ اور افغانستان کا سا انجام نوشتہ دیوار ھے، بہتر یہ ھے کہ یہ علماء لوگ یہ فیصلہ کریں اور اس فیصلے کا اعلان کریں کہ القاعدہ اور ٹی ٹی پی والے جو کر رھے ھیں یہ شرعی جہاد ھے، اور اس اعلان کے بعد آرام سے کراچی بیٹھ کر اپنی علمی جاگیریں وسیع نہ کریں بلکہ وزیرستان جا کر اس جہاد کی کمان سنبھالیں تا کہ جہاد کے دوران حلال و حرام کو خیال رکھا جا سکے اور اللہ کی حدوں کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکے،جہاد جیسی جان لیوا ذمہ داری کو مرنڈے بیچنے والے اور ویگنوں کے کلینرز کے حوالے نہیں کیا جا سکتا ،
وزیرستان جانے کے بعد سب سے پہلے جس صدمے کا سامنا ھمارے بزرگوں کو کرنا پڑے گا وہ یہ ھو گا کہ طالبان انہیں کمان سونپنے کو کبھی بھی تیار نہیں ھوں گے،اس دن ھمارے علماء کو شاید احساس ھو کہ جن کی خاطر وہ اپنی نبیﷺ کی امت کے قتل عام پر بھی خاموش رھے، وہ بھی اصلاً ان کو اپنی مطلب براری کے لئے استعمال کرتے رھے،یہ پرانی بات ھے کہ مذھبی جماعتوں کے مسلح ونگ ھوا کرتے تھے،،آج کل مسلح گروپوں کے مذھبی ونگ ھوتے ھیں جو معاشرے میں چلتے پھرتے ان کی صفائی پیش کرتے ھیں،،منابر پر بیٹھ لگوں کو برین واش کرتے اور ان کے دل و دماغ میں ان کے جرائم کو خوشنما بنا کر پیش کرتے ھیں،، یہ منی لانڈرنگ کی بجائے کریکٹر لانڈرنگ کرتے اور سیاہ کو سفید کر دکھلاتے ھیں ،،