"کراچی کی” غیبت گلی

’’انٹرنیٹ ‘‘کی آمد پرکسی نے بہت ہی خوب کہا تھا کہ ’’دنیا اب گلوبل ویلیج بن گئی ‘‘وسیع وعریض دنیا کے فاصلے انٹرنیٹ کی وجہ سے سمٹ گئے، اخراجات بھی کم ہوگئے ، زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والوں نے انٹرنیٹ سے بھرپور فائدے اٹھائے اور جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں بہتری اورانٹرنیٹ کی رفتارمیں تیزی آرہی ہے ،اداروں سے لیکر فرد واحد تک اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اس سے پورا پورا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

زیادہ پرانی بات نہیں ،غالبا 2002 یا 03 میں جب الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کی انتظامیہ نے بھی اپنے اداروں میں انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی تو اس سے ایک طرف مالکان کو مالی فائدے کےساتھ سب سے قیمتی متاع وقت کی بھی بچت ہونے لگی کیونکہ ان اداروں میں کمپیوٹر کا استعمال 1999میں شروع چکا تھا، اس سے قبل کمپیوٹر کا کام ’’کاتب ‘‘سے اورانٹرنیٹ پرآنے والی ’’ای میل ‘‘ کاکام ’’ فیکس ‘‘ سے لیا جاتا تھا جس میں کبھی فیکس مشین خراب توکبھی آنے والے والے فیکس پرمضمون کے خدوخال بگڑے ہوتے تھے ۔

اس وقت یہ سب کام فیکس مشین کے شوروغل اورکاتب پر چیخ چلانے کے ساتھ ہوتے تھے اگر تگڑا اور فن کا ماہر کاتب ہوتا تو سرخی ذیلی کے لئے ایڈیٹر اور سب ایڈیٹر کی جانب سے اس کی منت سماجت بھی کی جاتی تھی جبکہ کاتب کے فرمائشی نخرے الگ ہوتے تھے ۔ خبروں اورسرخیوں کی کتابت وقت پر کرنے کے لئے ایڈیٹر یا سب ایڈیٹر سے کبھی چائے تو کبھی سیگریٹ پلانے کی فرمائش ہوتی ، چار و ناچار ان کی فرمائشیں پوری ہوتی۔

میڈیا انڈسٹری میں کمپیوٹر اور بالخصوص انٹرنیٹ کی آمد نے جہاں ایک طرف مالکان اور میڈیا ورکروں کو فوائد دیئے وہی دوسری طرف ان سیاسی جماعتوں،مختلف سرکاری ونجی اداروں، سماجی ومذہبی تنظیموں اور ہراس فرد کو فائدہ پہنچایا ہے جو اپنی خبریں ،تصاویر، ویڈیو یا اشتہار چلانے کے خواہشمند ہوتے ہیں ۔ ورنہ اس سے قبل خبر یا تصویر اخبارات میں چلانے کے لئے بڑی تگ ودو اور دھکم پیل کے ساتھ وقت بھی بہت ضائع ہوتا تھا ، اپنی ’’پریس ریلیز‘‘اخبار کے دفتر پہنچانے کے عموما تین طریقے ہوتے تھے۔پہلی یہ کہ اپنی پریس ریلیز اخبار کے دفتر پہنچائی جائے ، دوسری یہ کہ پریس کلب جاکرہراخبار کے نمائندے کو الگ الگ دی جاتی تھی،اورتیسری یہ کہ اپنی پریس ریلیز کسی ’’غیبت گلی‘‘پہنچا کر وہاں موجود ہراخبار کے بکس میں الگ الگ پریس ریلیز ڈالی جاتی ،جس طرح شہرکراچی میں ہوتاتھا۔

Geebat Gali KHi

کراچی میں اخبارات کے دفتر اس دورمیں ایک مرکزی شاہراہ پرعموما قریب قریب ہی ہوتے ، آئی آئی چندریگرروڈپر’’غیبت گلی ‘‘میں ایک مخصوص دیوارپرمختلف اخبارات کے بکس ٹانکے ہوتے ، ہراخبار کے بکس میں الگ الگ ’’پریس ریلیز‘‘ڈالی جاتی تھی ۔ گزشتہ ایک عشرے سے زائدعرصہ ہونے کوہے ، فریقین (میڈیاانڈسٹری اور پریس ریلیز چلانے کے خواہشمند) ان مختلف قسم کی زحمتوں سے انٹرنیٹ کی بدولت نجات حاصل کرچکے ہیں۔

’’غیبت گلی‘‘ کانام اب تبدیل ہوکر’’جئے جااسٹریٹ ‘‘ہوچکا ہےلیکن شہرکراچی کی ’’غیبت گلی‘‘میں دیوار پرآج بھی بہت سارے چھوٹے بڑے اخبارات کے ’’نیوزبکس‘‘ موجودہیں۔جوماضی کی یاد دلاتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے