مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم کے کیمپ سے براہ راست

کراچی……متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن رابطہ کمیٹی وسیم آفتاب اور ایم پی اے افتخارعالم بھی مصطفیٰ کمال کے قافلے میں شامل ہو گئے ہیں۔

قافلے میں شمولیت کا اعلان کرنے جب وہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میںمصطفیٰ کمال کی رہائش گاہ پر پہنچے تومصطفیٰ کمال ،ڈاکٹر صغیراورانیس قائم خانی نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔

اس موقع پر سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے آپ لوگوں کو باربار زحمت دینا پڑے گی،میں وسیم آفتاب اور افتخار عالم کو خوش آمدید کہتاہوں۔

وسیم آفتاب نے اس موقع پرجذباتی انداز میںگفتگو شروع کی اور کہاہم ظلم و جبرکےخلاف جدوجہد کےلیےتحریک میں شامل ہوئے اور اعلیٰ عہدے پر بھی پہنچ گئے لیکن آہستہ آہستہ معلوم ہواکہ ہم دلدل میں پھنس رہے ہیں لیکن یزید وقت کے سامنے کھڑاہونابہت مشکل اورکٹھن ہوتا ہے،لیکن ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور کبھی نہ کبھی یہ گھڑی آنی تھی اور کسی نے تو یزید کے وقت کے سامنے کھڑا ہونا تھاآج ہم یہاں اس سوچ کے تحت کھڑے ہو ئے ہیں کہ شہر کو خون ریزی سے روکا جائے۔

[pullquote]متحدہ رہنماوں کا ٹو ئیٹر کے ذریعے جوابی ردعمل
[/pullquote]

کراچی ………ایم کیو ایم کے سابق رہنمائوں وسیم آفتاب اور افتخار عالم کے پارٹی چھوڑ دینے پر متحدہ کے رہنماوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

لندن میں موجود رہنما واسع جلیل نے ٹوئٹ کیا کہ ننھے منے بچے وہی بول رہے ہیں جو اسکرپٹ میں لکھا ہے، ایک طرف کچرا صاف کیا جارہا ہے دوسری طرف خیابان سحر میں کچرا پھینکا جارہا ہے، ایسی صورتحال کا 1992 میں روزانہ کی بنیاد پر سامنا کرتے تھے۔

سینئر رہنما ایم کیوایم مصطفیٰ عزیزآبادی نے شعر کہہ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا، انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ
پارسا بن رہے ہیں ایسے، جیسے گنگا نہائے ہوئے ہیں

[pullquote]ایم کیوایم کے ٹکڑے کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، رابطہ کمیٹی
[/pullquote]

کراچی…….ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے ٹکڑے کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ارکان اسمبلی کو بلیک میل کیا جارہا ہے اور اسیر کارکنوں کی وفاداریاں تبدیل کرانے کی کوشش کی جارہی ہیں ۔

رابطہ کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چند ضمیر فروشوں کو خریدا جاسکتا ہے لیکن ایم کیو ایم کو ختم نہیں کیا جاسکتا، یہ کھیل اسٹیبلشمنٹ کے عناصر کی سرپرستی میں کھیلا جارہا ہے،ایم کیوایم کے قائد کارکنوں کے دل میں بستے ہیں۔

دوسری جانب لندن میں موجود رہنما واسع جلیل نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ ننھے منے بچے وہی بول رہے ہیں جو اسکرپٹ میں لکھا ہے، ایک طرف کچرا صاف کیا جارہا ہے، دوسری طرف خیابان سحر میں کچرا پھینکا جارہا ہے۔

[pullquote]متحدہ راہنما فیصل سبزواری نے افواہوں کی تر دید کردی
[/pullquote]

کراچی…… ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے اس رپورٹ کی سختی سےتردید کی ہے جس میں کہا گیاتھا کہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی جسگاڑی میں کراچی ایئرپورٹ سے ڈیفنس تک آئے وہ گاڑی فیصل سبزواری کی تھی۔

جیو نیوز کے اینکرسے گفتگو کرتے ہو ئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ وہ کئی مہینوں سے ایئر پورٹ کی جانب ہی نہیں گئے تو ان گاڑی جانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا،میں اس کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

[pullquote]ڈاکٹر صغیر نے پارٹی چھوڑنے سے قبل چھٹی کی درخواست دی تھی
[/pullquote]

کراچی …….ایم کیوایم چھوڑ کر مصطفیٰ کمال سے جاملنے والے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے پارٹی چھوڑنے سے دو روز قبل امریکہ جانے کے لیے ایک ماہ کی چھٹی کی درخواست دی تھی۔

ایم کیوایم ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر صغیر احمد نے پارٹی چھوڑنے سے قبل چھٹی کی درخواست دی تھی ، ڈاکٹر صغیر نجی دورے پر امریکہ جانا چاہتے تھے۔چھٹیوں کی درخواست پر سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے دستخط کیے اور رابطہ کمیٹی کو بھیج دی۔

ذرائع کے مطابق درخواست دینے کے دو روز بعد ڈاکٹر صغیر احمد نے ایم کیوایم کو خیرباد کہہ کر مصطفیٰ کمال گروپ جوائن کرلیا۔

[pullquote]میں اپنے استعفے کا اعلان کرتا ہوں، افتخار عالم
[/pullquote]

کراچی……. متحدہ قومی موومنٹ کے ایم پی اے افتخار عالم نے ایم کیو ایم سے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہم مصطفیٰ بھائی اور انیس بھائی کے قافلے میں شامل ہورہے ہیں، میں اپنے استعفے کا اعلان کرتا ہوں ، متحدہ قومی موومنٹ اور الطاف حسین کو خیر باد کہتا ہوں ۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افتخار عالم نے کہا کہ کارکنان اور ذمہ داران کے بہت بڑے طبقے میں یہی سوالات گردش کرتے ہیں لیکن خوف کا طلسم ٹوٹنے کانام نہیں لیتا تھا، میرے لیے ٹرننگ پوائنٹ تھا ، میں کل لیاقت آباد عوامی رابطہ مہم کے لیے گیا تو منافقت کرتےہوئے مجھے الطاف صاحب کی تعریف کرنا پڑرہی تھی۔

افتخار عالم کا کہنا تھا کہ معصوم کارکنوں کو اس جنگ میں جھونک دیا گيا جو کبھی لڑی ہی نہیں گئی، پہلے کہا گیا کہ منزل قریب ہے، پھر نعرہ بدل گیا کہ منزل نہیں رہنما چاہیے، الطاف حسین نے جب بھی فیصلے کیے اپنی تسکین کے لیے کیے ،انہوں نے ہمیشہ کارکنوں کو اکسایا۔

ان کا کہنا تھا کہ اٹھائیس سال ہوگئے کام کرتے ہوئے ، کب تک اپنی وفاداریوں کوثابت کرتے رہیں گے، اتنی قربانیاں دینے کے باوجود بھی ہم پر اعتماد نہیں تو ہمارا اس تحریک سے جڑے رہنا ٹھیک نہیں، سیکٹر اور یونٹ کی ذمہ داریوں پر رہا، گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں کہ الطاف صاحب میرانام بھی نہیں جانتے ہوں گے۔

افتخار عالم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھاتے تھے اور انہیں یہ بھی نہیں معلوم تھاکہ وہ جان کس بات پر دے رہے ہیں، انہوں نے بعض میٹنگز میں یہ بھی کہاکہ سب مرتے ہیں یہ ایم پی ایز اور ایم این اے کیوں نہیں مرتے ، تحریک کے لیے مارے گئے لوگوں کے ورثا سے صرف فوٹو سیشن ہوتا ہے اور کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑے صاحب کو ہنسی آرہی ہے تو فنکشن کردو ، وہ پیسہ شہدا کے خاندانوں پر خرچ کردیتے تو بہت سی مشکلات دور ہوجاتیں، جب بھی بات ہوتی ہے ریاستی اداروں سے لڑوانے کی بات ہوتی ہے، ہم کہتے ہیں کہ محب وطن شہری ہیں ،عزت کے ساتھ جینا ہے، ساتھی خوف میں مبتلا ہوتے ہیں کہ بڑے صاحب تقریر کریں گے، پتہ نہیں اب کیا ہوگا،اس وقت اشد ضرورت ہے کہ وہ تمام لوگ جو اس چیز کو محسوس کرتےہیں کہ انہیں استعمال کیا جارہا ہے ، وہ موجود پلیٹ فارم پر آئیں۔

افتخار عالم کا کہنا تھا کہ یہاں نہیں آنا چاہتے تو وہاں جائیں جہاں جانا چاہتے ہیں لیکن وہاں سے نکلیں اوراپنی زندگیاں بچائیں، انہوں نے گزشتہ دنوں ایک تقریر میں خود کو بہت بڑا عالم دین قرار دیا، لوگوں سے کہاکہ اگر امت مسلمہ میں کوئی دین کو سمجھتا ہے تو وہ صرف تمہارا قائد ہے، ہم نے اندھا اعتماد کیا ، اپنی زندگی کی چابیاں آپ کے ہاتھ میں دے دیں،ہمیں قربانی دینےکے بعد بھی ثابت کرنا پڑتا ہے کہ ہم وفادار ہیں تو پھر لعنت ہے ہر چیز پر۔

افتخار عالم کا کہنا تھا کہ انا پرستی الطاف صاحب کے اندر سب سے زیادہ بھری پڑی ہے، بھائی کس حال میں خوش رہوگے ، کس طرح سے تسکین ملے گی ہمیں وہ چیز تو بتادی جائے ،کبھی نعرے لگانے پر ناراض ، کبھی خاموش رہنے پر ناخوش، لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں ، کارکنوں کے کیسز کی پیروی کے لیے ، چند ایک کارکنوں کی پیروی کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ اٹھانوے فیصد طبقے کی بات کرتے ہیں ، کس بنیاد پر ، اپنے کارکنوں اور اپنےشہدا کو نہیں پوچھ رہے، جہاں پوائنٹ اسکورنگ کرنی ہوتی ہے وہاں حکم آجاتا ہے کہ جنازہ جناح گراؤنڈ لے کر جانا ہے، بہت ہوگیا ، لوگوں کو اب ان چیزوں کی سمجھ بوجھ ہونی چاہیے، ابھی تو ہم نام نہیں لے رہے ، لیکن نہ کریں منافقت ، کم از کم اپنی قوم کے لیے کھڑے تو ہوں ، خیرباد کہیں ان کو اور آجائیں یہاں پر، استحکام پاکستان کے

حکومت کیا کر رہی ہے ۔

[pullquote]سرفرازمرچنٹ کےبیان پرتحقیقاتی کمیٹی بنادی،مصطفیٰ کمال بھی آئیں ۔چودھری نثار
[/pullquote]

اسلام آباد…… وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ سرفراز مرچنٹ کے انٹرویو کی روشنی میں ایف آئی اے کی کمیٹی بنادی گئی ہے، تفتیش کے لیے سرفراز مرچنٹ کو سمن جاری کیے ہیں ، رابطے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں چودھری نثار نے کہا کہ گزشتہ چند دن میں ایم کیو ایم کے حوالے سے مختلف پریس کانفرنسز اور بریفنگز کابہت شور و غل سنا ہے، جو کچھ میں نے کہا تھا اس پر باقاعدہ عمل درآمد شروع ہوچکا ہے،سرفراز مرچنٹ کی سہولت کے مطابق انہیں بلاکر بیان کی روشنی میں تینوں ایشوز پر بات کی جائے گی۔

چودھری نثار کا کہنا تھا کہ کمیٹی صرف سرفراز مرچنٹ کے بیان پر مخصوص نہیں ہے، منی لانڈرنگ ، را سے تعلقات یا اور کسی قسم کی سرگرمی جس کا تعلق جرم سے ہے اس پر کسی کے پاس بھی ثبوت ہیں تو کمیٹی کو دے، کسی کے پاس بھی ثبوت ہیں تو اپنی معلومات ایف آئی اے کی کمیٹی کو دے سکتاہے ، ہم نے تمام انٹیلی جنس ایجنسیز اور حکومت سندھ کو خط لکھا ہے کہ کوئی بھی اطلاع ہے تو اس کمیٹی سے شیئر کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے ، کیسز اور اتنے سیریز کیسز ہوا میں نہیں بنتے ، لمبے چوڑے سیاسی بیانات اور پریس کانفرنسز سے کیسز کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکتا ، مجھے کہا گیا کہ سرفراز مرچنٹ کے بیان پر توکمیٹی بنادی لیکن مصطفیٰ کمال کے بیان پر کمیٹی نہیں بنائی، ایف آئی اے کی کمیٹی صرف ایگزیکٹ یا اس کیس پر نہیں بنی ، درجنوں معاملات پر بنی ہے، ہر روز ایک سیاستدان بیان دیتا ہے تو کیا میں ہر روز ایک کمیٹی بناؤں۔

چودھری نثار کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کیس جس کا مصطفیٰ کمال اور سرفراز مرچنٹ نے ذکر کیا ہے ، وہ لندن میں چل رہا ہے ، میرے شاید ایم کیو ایم سے سیاسی طورپر اچھے تعلقات نہ ہوں ، لیکن میری ذمہ داری ہے کہ ایم کیو ایم سے بھی انصاف ہو، یہ لوگ اس وقت چیختے چلاتے کیوں نہیں تھے جب پچھلی حکومتیں ایم کیو ایم کو اپنے ساتھ حکومت میں ملاکر بیٹھی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت سے بہت سی انفارمیشن شيئرنگ ہم نے کی، اگر ایف آئی اے کی کمیٹی کے پاس حقائق ہوئے ، کیس بنا تو پھر معاملہ آگے جائے گا، سرفراز مرچنٹ نے باقاعدہ ثبوت شیئر کیا کہ جو تفتیش اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ہوئی ہے اس حوالے سے قوم کے سامنے نکات رکھے، سرفراز مرچنٹ کو پاکستان آکر بیان دینا چاہیے، میں اور حکومت ان کی سیکورٹی کی ضمانت دیتے ہیں ، اگر سرفراز مرچنٹ نے پاکستان آنے سے انکار کیا تو ہم برطانوی حکومت سے درخواست کریں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی کمیٹی کو دو ہفتے دیئے گئے ہیں، اس کے بعد اگلے مرحلے کا فیصلہ ہوگا ، کمیٹی کی ساری چیزیں پبلک ہوں گی، تمام الزامات جو لگائے گئے ہیں اس کے ملزمان پاکستان میں نہیں برطانیہ میں ہیں، منی لانڈرنگ کا پیسہ پاکستان نہیں آیا ، لندن گیا ، یہ اتنا آسان کام نہیں جتنا لوگوں نے سمجھ لیا، اگر ایف آئی اے نے فیصلہ کیا کہ تفتیش کو آگے بڑھایا جائے تو پھر یہ فیصلہ بھی دو ہفتوں میں کیا جائے گا کہ برطانیہ سے قانونی مدد باقاعدہ درخواست کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے سرفراز مرچنٹ اور پھر دیگر اہم پلیئرز جو لندن میں ہیں، ان کے لیے برطانیہ سے قانونی مدد کی درخواست کافیصلہ کیا جائے گا ،یہ انتہائي سنجیدہ الزامات ہیں اور عدالتی کارروائی کے ذریعے ہی منطقی انجام تک پہنچ سکتے ہیں،آپ مجھ پہ اعتماد کریں کہ انصاف ہوگا ، سرفراز مرچنٹ صاحب سے ایف آئی اے کا ان ڈائرکٹ رابطہ ہوا ہے، سرفراز مرچنٹ نے جواب میں کہا ہےکہ قانونی ماہرین کے مشورے کے بعد پاکستان آنے کا فیصلہ کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے