دینی مدارس کے نصاب میں ترمیم اور مدارس کے الحاق کے معاملے پر اجلاس طلب

پاکستان مدر سہ ایجوکیشن بورڈ کا گیارہ سال بعد دوسرا اجلاس 17مارچ کو وزارت مذہبی امور کے کمیٹی روم میں منعقد ہونے جا رہا ہے ۔اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف کریں گے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے چیئر مین پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ڈکٹر عامر طاسین کی جانب سے بورڈ اراکین سیکریٹری مذہبی امور، سیکریٹری وزارت سائنس ٹیکنالوجی ، سیکریٹری وزارت تعلیم ، چیئر مین ہائیر ایجوکیشن کمیشن، چاروں صوبائی سیکریٹری تعلیم،دو اراکین اسلامی نظریاتی کونسل، پانچ وفاقوں کے ناظمین ، ڈائریکٹر جنرل دعوہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی،چیئرمین شعبہ اسلامیات بلوچستان یونیورسٹی ،چیئرمین انٹر بورڈ کو آرڈینشن کمیٹی ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے منتخب دو نمائندوں و دیگر کو بھی دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اجلاس ہشتم کے اہم ایجنڈے میں بورڈ رکن کی منظوری ، نئے ماڈل دینی مدارس کھولنے کی تجویز کے علاوہ پاکستان بھر کے 500سے زائدپرائیویٹ دینی مدارس کے الحاق کی منظوری اور اُن مدارس کو ایک سرکاری دینی نصاب پر عمل در آمد کے علاوہ مزید الحاق شدہ مدارس کے لیے سہولیاتی پروگرامز اوربی اے اور ایم اے کی مساوی سند دینے پر بھی بات کی جائے گی۔

اجلاس میںپاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا شعبہ امتحانات / سکریسی برانچ کی بحالی کے علاوہ پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ملازمین کے لیے پہلی مرتبہ سروس قوانین کی منظوری بھی لی جائے گی ۔واضح رہے کہ پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس کی رو سے ایک مختار ادارہ ہے جس کے بنیادی مقاصد میں پاکستان کے مدارس کو مین اسٹریم میں لانا ، انہیں ایک نصاب مہیا کرنا، امتحان لینا اور سند جاری کرنا تھا مگرطویل تعطل کے 15سال بعد اب حکومت پاکستان کا یہ ادارہ پوری طرح فعال ہونے جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے اس سے قبل پرائیوٹ دینی مدارس نے اس کے ساتھ الحاق کیا تھا اور نہ تو شعبہ امتحان بھی موجود تھا اور نہ ہی پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق ملازمین کے لیے اپنے ملازمت قوانین بنائے گئے تھے ۔

بورڈ کے گزشتہ اجلاس ہفتم میں وزارت کی جانب سے مقرر کردہ کمیٹی کی رپوٹ کی روشنی میں 70سے زائد ان ملازمین کی مستقلی کی قسمت کا بھی فیصلہ ہونے والا ہے جو کہ گزشتہ 14 سال سے پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور منسلک ماڈل مدارس میں عارضی ملازمت کر رہے ہیں۔اجلاس میں پاکستان مدرسہ بورڈ کے پچھلے سالوں کے بجٹ /خرچہ کی منظوری کے علاوہ 15سال میں پہلی مرتبہ اکیڈمک کونسل کی تشکیل نو اور نصاب کی تیاری کے مراحل اور جائزہ رپوٹ کے علاوہ دیگر اسامیوں کی تخلیق کی سفارش کی جائے گی۔واضح رہے کہ پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے سابقہ تمام چیئرمین اضافی چارج پر یا پھر ریٹائرڈ افسران متعین رہے ۔ موجود ہ چیئر مین ڈاکٹر عامر طاسین پا کستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈکے پہلے باضابطہ چیئرمین ہیں جن کی باقاعدہ سیلکشن کمیٹی اور وزیر اعظم پاکستان کی منظوری سے 4،اگست2014کو( برائے تین سال )تقرری عمل میں لائی گئی تھی۔

موجودہ چیئر مین نے گیارہ سال بعد 11مارچ 2015کو بورڈ کااجلاس بلایا تھا جس کی صدارت وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ہی کی تھی اور جس میںکئی اہم فیصلے کیے تھے اور اب اُن فیصلوں کی روشنی میں دوسرا اجلاس17مارچ 2016کومنعقد کیا جا رہا ہے جس میں خصوصی طور نئے الحاق مدارس کی منظوری اور انہیں سہولیاتی پروگرام بھی دینے کی سفارش کی جائے گی ۔حکومت پاکستان کا اس ادارے کی یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔واضح رہے کہ آرڈیننس کے مطابق یہ ادارہ حقیقی معنوں میں پاکستان بھر کے دینی مدارس کے لیے بطور ریگولیٹری کا کردار بھی ادا کر سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے