میانمار کی نئی کابینہ میں منصوبہ بندی اور اقتصادیات کے لیے نامزد وزیر نے پاکستان سے آن لائن جعلی ڈگری حاصل کی۔
کِیاؤ وِن نے اِس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اُنھوں نے امریکہ کی بروکلِن پارک نامی فرضی آن لائن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی جعلی ڈگری خریدی تھی۔ یہ یونیورسٹی پاکستان سے جعلی اسناد فروخت کرتی تھی۔
اِس بات کا انکشاف اُس وقت ہوا، جب میانمار میں حکومت تشکیل دینے والی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے اُن کی سی وی یا معلومات عوامی رسائی کے لیے پیش کی۔
ابھی یہ سامنے آنا باقی ہے کہ وِن کابینہ کے وزیروں کی فہرست میں شامل رہیں گے یا نہیں، جنھیں اگلے ہفتے وزارت سنبھالنی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے جماعت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جعلی ڈگری سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
مقامی اخبار میانمار ٹائمز سے بات کرتے ہوئے وِن نے دھمکی آمیز لہجے میں جعلی ڈگری کا اعتراف کیا۔
’میں اب مزید اپنے آپ کو ڈاکٹر نہیں کہوں گا۔ کیونکہ میں جان گیا ہو کہ یہ ایک جعلی یونیورسٹی تھی۔‘
اُنھوں اخبار کو کہا کہ سی وی پر میری قابلیت ’پی ایچ ڈی‘ حقیقی نہیں ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار جونا فِشر کے مطابق وِن کے لِنکڈاِن صفحے پر اب بھی یہی معلومات درج ہیں۔
وِن نے اپنی جعلی قابلیت کا استعمال کرتے ہوئے اقتصادیات اور مالیات پر متعدد مضامین تحریر کیے ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اگر سابق سرکاری افسر وزیر کی حیثیت سے برقرار رہتے ہیں تو وہ بہت بڑے بجٹ کے ذمہ دار ہوں گے اور اُن کی ایمانداری اور صداقت میانمار میں آنگ سان سو کی نئی حکومت کے اُمور کو ہموار طریقے سے چلانے کے لئے اہم ہوگی۔ میانمار کو برما بھی کہا جاتا ہے۔
بروکلِن پارک اُن 370 تعلیمی ویب سائٹوں میں شامل ہے، جن کا پردہ گذشتہ برس امریکی خبر رساں ادارے نیویارک ٹائمز کی جانب چاک کیا گیا تھا کہ پاکستان سے جعلی ڈگریوں کی فروخت کے ذریعے سے لاکھوں ڈالرز کمائے جا رہے تھے۔