. مذہب ہار جاتا ہے سیاست جیت جاتی ہے

مشہور نظم گو شاعر جناب عقیل احمد فضا اعظمی کی کتاب "مرثیہء مرگِ ضمیر”….میں ایک نظم شامل ہے جس مین ہر طبقہ زندگی ( جیسے صحافی، سیاستدان، عدالتی طبقات، مذہبی علماء) میں موجود کالی بھیڑوں سے متعلق انہی کی زبان میں بڑے تلخ حقائق بیان کئے گئے ہیں…..

اس میں سے ایک نظم بعنوان: "مذہبی رہنما”………… بھی ہے.

 

نظم طویل ہے اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے.

 

یہاں اس نظم میں سے چند بند حاضرِِ خدمت ہیں۔ باکمال شاعری کو بہترین مصداق کے تناظر میں پڑھئیے اور سر دھنئے

 

مجھے اپنی ہمہ دانی کے اوپر عزمِ راسخ ہے

 

مرے زیرِ اثر لوگوں کا اک مخصوص حلقہ ہے

 

جو سادہ لوح ہوتے ہیں

 

بہت معصوم ہوتے ہیں

 

جو مذہب کے علم بردار ہوتے ہیں

 

اصولِ دین سے سرشار ہوتے ہیں

 

وہ جاں دینے کو مذہب کیلئے تیار ہوتے ہیں

 

میں ان کے ذہنِ سادہ کو جکڑ دیتا ہوں سانچے میں

 

انہیں محصور کر لیتا ہوں اپنی مشتِ آہن میں

میں ان کو منجمد کرکے

انہیں مفلوج کرکے اپنے

مقصد کیلئے استعمال کرتا ہوں

حصولِ جاہ کی خاطر

دکاں ایسی سجاتا ہوں

سیاست جس پہ غالب ہو

*******************

مجھے اپنی ہمہ دانی کے اوپر عزمِ راسخ ہے

گٹ اپ ایسا بناتا ہوں کہ خلقت رشک کرتی ہے

میں دینی محفلوں میں

وعظ دیتا ہوں تعصب کا

بصد ایقان و خودبینی

سبق دیتا ہوں نفرت کا

میں جب تقریر کرتا ہوں

تو ممبر کانپ اٹھتا ہے

دہل جاتی ہیں دیواریں

درو محراب تپتے ہیں

اداکاری کے جوہر میں دکھاتا ہوں سرِ محفل

سکوت و صوت کے آہنگ سے

میں ایسا جال بنتا ہوں کہ محفل جھوم اٹھتی ہے

میں ان کے ہاتھ میں تلوار دے کر ان سے کہتا ہوں

علم بردارِ حق تم ہو

سپاہی ہو صداقت کے

کرو یورش…الٹ ڈالو نظامِ امن ِ ملت کو

*****************

مجھے اپنی ہمہ دانی کے اوپر عزمِ راسخ ہے!

سو میں بے تاب ہو کر پرچمِ مذہب اٹھاتا ہوں

اور اسکی چھتر چھایا میں

مفاداتِ دَنی کے قافلے کو لے کے چلتا ہوں

میں اپنے مرکبِ پر رنگ کی چھت پر کھڑے ہو کر

بڑی خود اعتمادی سے

 

سماعت پاش لہجے میں

 

بہت ہی پر کشش نعرے لگاتا ہوں

 

اور اپنے ملک کے مایوس لوگوں کو بلاتا ہوں

 

انہیں میں درس دیتا ہوں عبادت کا

 

انہیں میں واسطہ دیتا ہوں مذہب کا

 

وہاں سے موڑ کر میں ان کو لاتا ہوں سیاست پر

 

مقاصد کو عقائد سے

 

عقائد کو سیاست سے

 

میں یوں الجھا کے چلتا ہوں

 

حقیقت ڈبکیاں کھاتی ہے باطل کے سمندر میں

 

بظاہر مذہبی فرقہ بناتا ہوں

 

مگر دراصل میں بنیاد رکھتا ہوں

 

سیاسی جرگہ بندی کی

 

مری اس شعبدہ بازی کے حاصل میں

 

اک ایسا وقت آتا ہے

 

کہ مذہب ہار جاتا ہے

 

سیاست جیت جاتی ہے

 

("مرثیہء مرگِ ضمیر”……ص84…ناشر :ادارہ طلوعِ افکار)

 

حقیقت اس سے بھی تلخ ہے جو اوپر بیان ہوئی…..دردِ دل رکھنے والا وہ کونسا مسلمان ہوگا جو وطنِ عزیز میں اسلامی نظام کے نفاذ کی چاہت نہ رکھتا ہو یا حمایت نہ کرے….

 

لیکن جب

ان پاکیزہ مطالبات کے ذریعے سیاست چمکائی جانے لگے ،

 

سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جانے لگے اور عوام گھروں میں محبوس ہو کر رہ جائیں تو دینی تحریکوں کے معاونین اور ان کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے افراد بھی خود کو غلط تصور کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

یہ بات کچھ غلط نہیں ہے کہ دینی سوچ کو لبرلز سے زیادہ اس قسم کے متشددانہ رویوں کے حامل افراد اور تنظیموں نے نقصان پہنچایا ہے۔

خدا کیلئے …! خدا کیلئے دینی روح اور اسلامی نظام کے مطالبے کو نقصان نہ پہنچائیں…

آپ تو گھر چلے جائیں گے لیکن آئندہ کسی کیلئے یہ مطالبہ دہرانے کا راستہ بند کر دیا گیا تو کای ہوگا

اس قسم کی حرکتوں سے آپ کی سیاست تو جیت جائے گی لیکن اگر خدانخواستہ مذہب ہار گیا تو ذمہ دار کون ہوگا؟؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے