’پاکستانی میڈیا کی وجہ سے پاک ایران تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے‘ایران

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق حکومت نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے اہلکار کلبھوشن یادو کی گرفتاری کے بعد اس کے نیٹ ورک سے متعلق ایران سے تفصیلات مانگی ہیں۔

تاہم ایران کا کہنا ہے کہ پاکستانی میڈیا میں بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے متعلق ایسی باتیں پھیلائی گئی ہیں جس سے ایران اور پاکستان کےدرمیان موجود دوستی اور اخوت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

اس سے قبل پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ ایرانی صدر اور پاکستانی آرمی چیف کی ملاقات میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی پاکستان میں سرگرمیوں کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ مگر ایرانی صدر اس خبر کی تردید کر چکے ہیں۔

پاکستان کا دعویٰ ہے کہ بھارتی ایجنٹ کو، جو مبینہ طور پر نیوی کےحاضر سروس افسر ہیں،بلوچستان سے حراست میں کیا گیا تھا۔ دو روز قبل بھارت کے مبینہ جاسوس کا اعترافی ویڈیو بیان بھی جاری کیا گیا تاہم بھارت نےکلبھوشن یادو کے اعتراف کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

مبینہ جاسوس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ایران سے پاکستان داخل ہوتے وقت تین مارچ کو گرفتار ہوئے تھے اور انھوں نے 2003 میں نے ایران کے علاقے چاہ بہار میں ایک چھوٹا سا بزنس شروع کیا تھا۔

تعلقات پر منفی اثرات

جمعرات کو پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک پریس نوٹ میں لکھا گیا ہے: ’قدرتی طور پر جو لوگ دو اسلامی ہمسایہ ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان فروغ پاتے تعلقات سے خوش نہیں ہیں، وہ مختلف طریقوں، ناخوشگوار باتوں اور کبھی کبھی توہین آمیز بیانان پھیلا کر یہ کوشش کرتے ہیں کہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر حسن روحانی کے حالیہ دورہ پاکستان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو کمزور کریں اور ایران پاکستان کےدرمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو خراب کر سکیں۔‘

ایرانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 70 سالہ تاریخ میں پاکستان کی مغربی سرحدوں پر کوئی خطرہ محسوس نہیں کیا گیا۔

صدر روحانی کے بیان کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’ایران کی سلامتی پاکستان کی سلامتی اور پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔‘

ایرانی سفارت خانے کے تفصیلی بیان میں آخر میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ توہین آمیز باتوں کے پھیلانے سے دونوں ممالک کے ایک دوسرے سے متعلق مثبت اور مخلصانہ نقطہ نظر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

عالمی سطح پر اٹھانے کی بات

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریانے کہا ہے کہ ایرانی حکومت کی طرف سے اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ را کے اہلکار کی گرفتاری اور ایرانی صدر کا دورہ پاکستان، ان دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ محض اتفاق ہے کہ کلبھوشن یادو کی گرفتاری کی خبر ایرانی صدر کے دورۂ پاکستان کے دوران سامنے آئی۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے پاکستان میں بدامنی کے واقعات میں ملوث ہونے کے ثبوت پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ کو فراہم کرچکا ہے۔

وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے اقبالی بیان کی روشنی میں اس کے ساتھی راکیش عرف رضوان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے اور اُنھیں پاکستان کے حوالے کرنے کے بارے میں ایرانی حکام سے رابطہ کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے یادو تک سفارتی رسائی کے لیے درخواست آئی ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ وزارت داخلہ یادو کے ہاتھوں کراچی میں را کی ایما پر متحدہ قومی موومنٹ کو مبینہ طور پر پیسے دینے کے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے