فوج اورحکومت،دیمک زدہ پیج پر

بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے جہاں ایک طرف ہندوستان حکومت پریشان ہے وہی دوسری طرف پاکستانی حکمران بھی حیران اوران کی زبان گنگ ہوچکی ہیں ۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت جب ہرقسم کی دہشت گردی کےخلاف پورے ملک میں کارروائیاں شروع ہوئی ، تو اس موقع پر قومی سلامتی پر مامور ادارے تندہی سے غیر ملکی دشمن ایجنسیوں کے نیٹ ورک کو پکڑنے یا کم ازکم اس کونقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہوگئی اور وہ اس میں کافی حد تک کامیاب بھی رہیں ، بالخصوص بلوچستا ن میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے پاکستانی اداروں کو نہ صرف کافی ثبوت ہاتھ لگے بلکہ اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کو نقصان بھی پہنچایا۔

اس دوران قومی سطح پرجب یہ ایشو عالمی سطح پر اٹھانے کی آوازیں بلند ہوئیں تو ان دنوں پاکستانی مشیرخارجہ سرتاج عزیز ہرامریکی یاترا کے بعد ملکی و غیرملکی میڈیا کے سامنے پاکستانی قوم کومسلسل یہ باور کراتے رہے ہیں کہ بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ٹھوس ثبوت اقوام متحدہ اورعالمی طاقتوں کودے دیئے ہیں اور یہی زبان مسلم لیگ نون کے ان تمام رہنمائووں کے منہ میں تھی ۔

عالمی سطح پرثبوت پیش کئے جانے کے باوجود اس کے مثبت نتائج پاکستان کو حاصل نہیں ہوئے ، اس کی تین وجوہات ہوسکتی ہیں ،

پہلی یہ کہ حکومت نے قوم سے جھوٹ بولاہو (جو بقول عمران خان مسلم لیگ نون کی حکومت کی بنیاد ہی جھوٹ پرہوتی ہے ) اور یہ ثبوت اقوام متحدہ سمیت کسی کو نہیں دیئے گئے ۔

دوسری یہ کہ حکومت نےسفارتی ذرائع سے اس ایشو کو عالمی سطح پر سنجیدگی سے اٹھایا ہی نہ ہو۔

تیسری یہ کہ قومی اداروں کی جانب سے حکومت کو دیئے گئے ثبوت میں کوئی وزن نہ ہو۔

اب یقینا یہ تیسری وجہ توہرگزنہیں ہوسکتی کہ دنیاکی تسلیم شدہ مشہور پاکستانی ایجنسی کے ثبوت ناکافی ہوں، قومی سلامتی پر مامور ادارے ڈی جی آئی ایس پی آرکے توسط سے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادو کی اعترافات پرمبنی ویڈیوخود ہی قوم کے سامنے لے آئے ہیں ، ا س سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ان اداروں کو حکمرانوں کے مذکورہ دعوے پر بھروسہ نہیں تھا تب ہی اس ویڈیو کو قوم کے ساتھ ساتھ دنیا کے سامنے لے آئے ۔ کراچی کے ایک اخبارنے گزشتہ دنوں اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیاکہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیراجیت دوول نے اپنے وزیراعظم کوفون کرکے ان سے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم سے درخواست کی جائے کہ گرفتاربھارتی جاسوس کامعاملہ میڈیا پرنہ لایاجائے ،اور پھراجیت دوول نے خود بھی پاکستانی وزیراعظم سے یہی درخواست کی تھی ۔

اٹھائیس مارچ کےتمام اخبارات کی سرخی لاہورکے گلشن پارک میں دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی میں بیگناہوں کے قتل عام کا ذکر تھا تو اسی سرخی کی ذیلی سرخی یہ بھی تھی کہ ’’ آرمی چیف کے حکم پر پنجاب بھرمیں آپریشن ،پولیس ،رینجرزکےساتھ حساس اداروں اورفوجی دستوں نے آپریشن میں حصہ لیا‘‘۔

سانحہ لاہورکے سنگین واقعے پردہشت گردوں کےخلاف مقامی سطح پرکارروائیوں کےلئے آرمی چیف نے ہی حکم دینا ہے تو پھر جمہوریت اور جمہوری حکمرانوں کیا مطلب ؟ یہی وجہ ہے کہ اب قوم بھی ارباب اقتدار سے یہی پوچھ رہی ہے کہ ملکی سرحدوں کی حفاظت سے لیکرسیلاب زدگان کی مدد تک اوردہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں سے لیکرکرپشن کے خلاف کارروائیوں تک ہرکام جب فوج نے ہی کرنا ہے تو پھر حکمران کس مرض کی دوا ہیں۔

وزیراعظم نوازشریف نے سانحہ لاہور پر اٹھائیس مارچ کو قوم سے خطاب کیا۔ مبصرین ،تجزیہ کاروں اور قومی ایشوز پر نظررکھنے والے خاموش وغیرجانبدار افراد کو شدید حیرت اس وقت ہوئی جب وزیراعظم نےاپنی تقریرمیں جاسوس کی گرفتاری کے معاملے پرہندوستان سے احتجاج تودرکنار کل بھوشن کاذکرتک نہ کیا، مشیرخارجہ سرتاج عزیزتو منظرنامے سے ہی غائب ہیں جبکہ حکومتی ترجمان پرویزرشید کے منہ پربھی تالہ ہے۔دوسری طرف قوم بھی سوچ رہی ہے کہ ہرمعاملے ومسئلے میں کودجانے والے منہ زورگھوڑوںطلال چوہدری ، زعیم قادری ، رانا ثنا ،عابد شیرعلی ودیگر سب کے منہ میں لگام بھی میاں برادان نے ہی ڈالا ہوگا اوراس موضوع پر’’چپ کاروزہ‘‘رکھنے کا حکم ہوگا۔

گزشتہ روزچندسطروں سے اپنے’’ فیس بک ‘‘کوآلودہ کیا،لفظ آلودہ استعمال کرنے کی وجہ اس پیراگراف سے واضح ہے ’’مجھے میاں نوازشریف سے نفرت کبھی نہیں رہی ہاں کبھی ہلکی سی دلی ہمدردی ضرورمحسوس ہوئی ،خصوصا جب جنرل پرویزمشرف نے ان کو سلاخوں کو پیچھے ڈال دیا تھا ، اسی طرح جب ان کوسعودی عرب جلاوطنی کے دوران مرحوم والد کے جنازے میں شرکت نہیں کرنے دی گئی ، لیکن بھارتی جاسوس کل بھوشن یادوکی گرفتاری پر تاحال میاں برداران سمیت مسلم لیگ (ن) کے تمام ہی قومی وعلاقائی رہنمائووں کی خاموشی پرحیرت کےساتھ غصہ ضرور آرہا ہے ‘‘۔اس شام کوآفس سےاپنے محلے پہنچاتوایک دوست نے ڈی جی آئی ایس پی آراورحکومتی ترجمان کی مشترکہ پریس کانفرنس کے بارے میں انکشاف کے اندازمیں بتایا، ایک خوشگوار احساس کے ساتھ بجلی کاانتظارکرنے لگاکہ’’دیرآیددرست آید‘‘،چلوحکمرانوں نے ثابت کردیاکہ قومی معاملات پرحکومت اورفوج واقعی ایک پیج ہیں۔

میں چشم تصورسے دیکھنے لگاکہ حکومتی ترجمان نے جاسوس کی گرفتاری پر بھارت اورمودی سرکارکوآڑے ہاتھوں لیاہوگا،دنیابھرمیں اوربالخصوص یورپین ممالک میں متعین تمام پاکستانی سفارتکاروں کودفترخارجہ کے ذریعے حکم دیاگیاہوگاکہ بھارتی جاسوس اوربھارتی مداخلت والے معاملے کودنیابھرمیں اٹھایاجائے ۔

اقوام متحدہ اورعالمی طاقتوں سے مطالبات ہونگے ،جب پریس کانفرنس کی ویڈیودیکھی تواس وقت حکومتی ترجمان پرویزرشیدڈی جی آئی ایس پی آرعاصم باجوہ کے برابرمیں براجمان تھے اوراس وقت باجوہ صاحب کسی سوال کے جواب میں یہ جملے کہہ رہے تھے ’’YOUR MONKEY IS WITH US‘‘ ۔

پریس بریفنگ دوبارہ دیکھی تواحساس ہواکہ یہ تودراصل ڈی جی آئی ایس پی آرکی پریس کانفرنس ہے ،جس میں حکومت اورفوج کےایک پیچ پر ہونے کی ناکام کوشش کی جارہی تھی ، یقین نہ آئے تومذکورہ پریس کانفرنس کی ویڈیوکے ساتھ یہ تصویردیکھ لیں۔

اسی پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے پنجاب میں آپریشن سے متعلق سوال کردیا،

بقول ہمارے ایک صحافی دوست ’’اس سوال کے بعد پیج پھٹ کیا‘‘۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے