پاک ، بھارت غلط راستے کا انتخاب کرنے سےگریز کریں، اوباما

واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے پاکستان اور انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی عسکری نظریے طے کرتے وقت غلط سمت میں جانے سے گریز کریں۔

چوتھی اور حتمی ایٹمی سلامتی کانفرنس سے اختتامی کلمات میں اوباما نے کہا کہ اس دو روزہ ایونٹ میں دنیا بھر سے آئے سیاسی قائدین ایک بڑے عالمی خطرے پر غور کیلئے جمع ہوئے۔

کانفرنس کے بعد ایک نیوز بریفنگ میں اوباما نے ان خطوں کی نشان دہی کی جہاں ایٹمی ہتھیاروں اور افزودہ مواد کا پھیلاؤ روکنے کیلئے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ان خطوں سے متعلق اوباما کی فہرست میں جنوبی ایشیا پہلے نمبر پر تھا۔’ہم برصغیر (پاکستان اور انڈیا) میں پیش رفت دیکھنا چاہتےہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جب دنوں ملک عسکری ڈاکٹرائن بنائیں تو غلط سمت میں بڑھنےسے گریز کریں‘۔

صدر اوباما نے کچھ ملکوں میں ٹیکٹیکل یاچھوٹے ایٹمی ہتھیاروں میں تیزی سے اضافےپر تشویش بھی ظاہر کی۔ ’دنیا بھر میں پلوٹونیم کےذخائر بڑھ رہے ہیں جبکہ کچھ ملکوں میں ایٹمی اسلحہ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے‘۔

اوباما نے ایسے ملکوں کا نام تو نہیں لیا لیکن امریکی میڈیا میں اسے پاکستان کی جانب اشارہ سمجھا ہے۔

امریکی میڈیا نےدعوی کیا کہ ایٹمی کانفرنس سے قبل متعددامریکی حکام نے کہا تھا کہ پاکستان چھوٹے ایٹمی ہتھیار تیار کر رہا ہے۔

اوباما نے کہا کہ چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے کانفرنس نے ایک ایسا ’عالمی ڈھانچہ‘ بنانے کی کوشش کی جس سےاس پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں ایک پورا سیشن صرف اس بات پر غور کیلئے مختص کیا گیا کہ کس طرح دولت اسلامیہ اور دوسرے گروہوں کو برسلز، ترکی اور پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ہونے والے بڑے حملوں سے روکا جا سکے۔

اوباما نے ہفتے کو معمول کا خطاب کرتےہوئے ایک مرتبہ پھر خبر دار کیا کہ القاعدہ اوردولت اسلامیہ جیسے گروپ ایٹمی ہتھیار ملنے کے صورت میں انہیں استعمال کر سکتے ہیں۔

’خوش قسمتی سے اب تک ہماری کوششوں سے کوئی گروپ ایٹمی ہتھیار حاصل کرنےمیں کامیاب نہیں ہو سکا‘۔

’ہم جانتےہیں کہ القاعدہ ماضی میں ایسی کوششیں کر چکی ہےجبکہ دولت اسلامیہ نے شام اور عراق میں کیمیائی ہتھیاراستعمال کیے۔ اس صورتحال میں اگر ان کوایٹمی ہتھیار یا مواد مل گیا تووہ بلاشبہ اسے استعمال سے گریز نہیں کریں گے‘۔

انہوں نے کہا اسی وجہ سے امریکا دنیا بھر میں ایٹمی مواد کو محفوظ بنانے کی عالمی کوششوں میں سب سے آگے ہے۔

’ہم نے دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر اتنا ایٹمی مواد محفوظ یا ہٹا دیا ہے، جس سے150 سے زائد نیوکلیئر ہتھیار بنائے جا سکتے تھے‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے