بھارتیوں کے لیے نوکریاں اور . . .

اس عوام کو صرف جگانے کی ضرورت ہے ۔۔

کہتے ہیں جو قوم جیسی ہو گی اسکے حساب سے حکمران ہونگے۔۔ یہ بات قرآن میں لکھ دی گئی ہے ۔۔ جیسے تم ہو گے ویسے ہی حکمران تم پر مسلط کر دئیے جائیں گے۔۔

یہاں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ کیا پاکستانی قوم اتنی ہی بری ہے کہ ہم پر بد سے بد تر حکمران مسلط ہوتے جا رہے ہیں ، اور کئی قطار میں لگے ہیں کہ ہماری باری جلدی آ جائے ۔ کیا ہمارے گناہ اتنے بڑھ گئے ہیں کہ ہمیں کوءی اچھا حکمران نہیں مل سکتا ؟

پاکستان کے حالات دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے سب کچھ آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے ۔ نہ ملک میں بہتر تعلیم ، نہ روزگار کے مواقع ،، اگر کوئی شخص سولہ ، اٹھارہ سال محنت سے پڑھ کر ڈگری حاصل کرتا ہے تو نوکری نہیں ملتی ، غریب والدین جہیز جیسی لعنت کی وجہ سے اپنی بیٹیوں کے لئے پریشان رہتے ہیں ، لالچ کی انتہا ہے کہ کوئی والدین غریب گھر سے بہو لانے کو شرم محسوس کرتے ہیں ، اور غریب گھر میں بیٹی بیاہنے کو عمر بھر کا رونا سمجھتے ہیں۔ والدین اولاد کو بہتر تعلیم کی بجائے بہتر ہنر سکھانے کا سوچتے ہیں ۔ ہر سال سندھ میں بچے بھوک اور غذائیت کی کمی سے مر جاتے ہیں اور پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں ڈینگی اور کئی طرح سے وائرس سے لیکن مجال ہے کسی کو احساس بھی ہو،ہم اس پر بھی سیاست چمکانے میں لگ جاتے ہیں ، ہماری سیاست میں سوائے الزام تراشی اور کردار کشی کے کچھ نہیں رہ گیا۔ ہر کوئی دوسری جماعت کو نیچا دکھانے اور اپنا جھندا گاڑنے میں لگا ہوا ہے

لیکن دوسری جانب بھی نظر کر لی جائے، دوسری جانب سے میرا مقصد ہمارے حکمران ہیں۔ کچھ روز قبل اے آر وائے کے پروگرام "پاور پلے” میں ارشد شریف نے حکمرانوں کی خفیہ دولت کے حوالے سے پروگرام کیا ، لیکن شاہد ہمیشہ کی طرح اس پروگرام کو لے کر بھی الزام تراشیان ہی کی گئیں ۔ لیکن گزشتہ رات جب کالا دھن چھپانے کی ذمہ داری اٹھانے والی کمپنی کا ضمیر جاگا اور اور تمام دستاویزات منظر عام پر آگئیں تو آج ہر چینل پر صرف ایک ہی خبر ہے ۔

یہ ہیں وہ حکمران جو عوام کا خون چوستے ہیں ، جو عوام کو روٹی کے ایک نوالے کے لئے بھی ترساتے ہیں۔ لیکن اپنے خزانے اس طرح بھر رہے ہیں جیسے انہوں نے ہمیشہ ذندہ رہنا ہے ۔ ارے کچھ تو ڈر جاو کہ حکمران صرف نام کے لئے نہیں ہوتا ، حمکران ایک گھر کے سربراہ جیسا ہوتا ہے ۔ لیکن تم کیسے سربراہ ہو جس کے گھر کے لوگ سیلاب میں بہہ جاتے ہیں ، بھوک سے مر جاتے ہیں ، بھوک اور تنگدستی سے تنگ آ کر پنکھوں سے جھول جاتے ہیں ، کوئی دریا میں کود کر دکھوں سے نجات حاصل کرتا ہے تو کوئی چھت سے چھلانگ لگا کر ۔کبھی دھماکوں میں لوگوں کی جان چلی جاتی ہے ۔ ارے کیسے سربراہ ہو تم جن کو اپنے خاندان کی تکلیف نظر ہی نہیں آ رہی ۔ کیسے سربراہ ہو جو اپنے لوگوں کے دکھ کم کرنے سے قاصر ہو ؟

کیا کرو گے اتنی دولت ؟ پاکستان جیسی جنت کو دوزخ میں بدل دیا دشمنوں کے حوالے کر دیا ۔ دشمنوں کے ایجنٹوں کو نوکریاں دی جا سکتی ہیں لیکن ملک کے ہونہار اور لائق طلباء کو یہ موقع دیا تو توہین ہو جائے گی ۔ پاناما پیپرز میں سب کیا دھرا سامنے آ گیا ۔ خاندانوں کے ایک ایک شخص نے پاکستان کے عوام کا پیسہ لوٹ کر صرف اپنے خزانے بھرے ہوئے ہیں ، گزشتہ حکومتوں کے سب پردہ نشینوں کے پردے اتر گئے ۔ اب اگر تحقیقات شروع ہوتی ہیں تو سیاسی پناہ تو آرام سے مل جائے گی ۔ کچھ عرصہ کوئی جدہ ، کوئی برطانیہ ، کوئی کینیڈا اور کوئی امریکہ میں پناہ لے لے گا۔ اور معاملہ ٹھنٹڈا ہونے پر پھر واپس آ جائیں گے تا کہ اس بچی کھچی عوام کے بچے ہوئے خون کو بھی نچوڑ سکیں ۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ شرم نام کی ایک چیز ہوتی ہے ، کیا حکمرانوں کو اس بارے میں پتہ ہے ؟ یا ضمیر کے بارے میں انہوں نے کبھی سنا ہے کہ ضمیر کیا ہوتا ہے ۔

اب کہاں گئے وہ تمام دعوے کہ ہمارے پاکستان سے باہر کوئی اثاثے نہیں ہیں ۔ اگر نہیں تھے تو یہ اربوں ڈالرذ کی جائیدادیں کہاں سے آ گئیں ۔ میں سب حکمرانوں سے کہتی ہوں کہ اب بتائیں ایسا کون سا جادو کا چراغ مل گیا تم سب کو جس سے اربوں ڈالرز کی جائیدادیں بنا لیں ۔ کیا یہ پیسہ تم لوگوں کا اپنا تھا ۔ نہیں یقینی طور پر نہیں ۔ کیونکہ یہ پیسہ اسی پاکستانی قوم کا تھا جس سے تم لوگوں نے اپنے محل کھڑے کئے اور اپنی عوام کی محبت کا صلہ تم لوگوں نے بم دھماکوں ، مفلسی ، اور جہالت سے دیا ہے ۔ تم لوگ سر آنکھوں پر بٹھانے کے ہر گز لائق نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ تم لوگ نہیں چاہتے تھے کہ عوام کو عقل اور شعور آئے اور وہ تمھاری حقیقت جاں سکیں اس لئے تم نے اس ملک کے شہریوں کو روزگار اور تعلیم کی پریشانیوں میں ڈال دیا ۔ یہ بیچاری عوام دو وقت کی روٹی اور اپنی اولاد کے بہتر مستقبل کی فکر میں لگ گئی اور تمھارے ڈاکے انہیں نظر نہیں آئے ۔ کب تک تم حکمران اس قوم کا خون چوستے رہو گے ،

حکمرانو،، ڈرو اس وقت سے جب یہ قوم جاگ جائے گی تو اسوقت تمھاری جگہ صرف کوڑے دانوں میں رہ جائے گی ۔ اس قوم کو صرف جگانے کی ضرورت ہے ، جس دن یہ نیند سے جاگ گئ تم لوگوں کو بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے