نابینا افراد بھی فیس بک تصاویر دیکھ سکیں گے

انٹرنیٹ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو رہا ہے اور اب ہر چیز تصویری شکل اختیار کرتی جارہی ہے، ایک اندازے کے مطابق ہر روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر، انسٹاگرام اور فیس بک پر 1.8 بلین کے قریب تصاویر اَپ لوڈ کی جاتی ہیں.

یہ فوٹوگرافرز کے لیے تو اچھی بات ہے لیکن بینائی سے محروم افراد کو یہ معلوم ہی نہیں ہوپاتا کہ ان کے سامنے موجود تصویر دراصل کیس چیز کی ہے یا اس کے ذریعے کس بات کا اظہار کیا جارہا ہے.

لیکن اب فیس بک ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایک ایسا سسٹم متعارف کروا رہا ہے، جو بینائی سے محروم افراد کو یہ بتائے گا کہ ان کے سامنے موجود تصویر دراصل کس چیز کی ہے.

اگرچہ نابینا افراد ‘اسکرین ریڈرز’ کے نام سے ایک مخصوص سافٹ ویئر کی مدد سے لکھے ہوئے الفاظ کو سن سکتے ہیں، لیکن وہ تصاویر کو نہیں ‘پڑھ’ سکتے.

تاہم اب ایک آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے فیس بک کا سرور ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کی گئی تصاویر کو ڈی کوڈ کرکے ان کی ایک ایسے فارمیٹ میں وضاحت کرسکتا ہے، جنھیں اسکرین ریڈر کی مدد سے پڑھا جاسکتا ہے.

اس اقدام کے پیچھے ایک فیس بک انجینیئر میٹ کنگ کا ہاتھ ہے، جو اپنی بصارت کھو بیٹھے تھے.

5703a17a8c1fa

کنگ کا کہنا تھا کہ فیس بک پر زیادہ تر مواد تصویری ہوتا ہے اور ایک ایسے شخص کے لیے جو بصارت سے محروم ہو، یہ ایسا ہی ہے جیسے وہ پیچھے رہ گیا ہو’.

کنگ اور ان کی ٹیم کی جانب سے فیس بک کی اِن ہاؤس آبجیکٹ ریکگنیشن سافٹ ویئر (Facebook’s in-house object-recognition software) کی مدد سے بنائی گئی اس ٹیکنالوجی کی مدد سے تصاویر کی وضاحت کرنا ممکن ہوسکے گا.

اس سافٹ ویئر کو کھانے سے لے کر گاڑیوں تک کی شناخت اور وضاحت کے لیے بنایا گیا ہے.

کنگ کا مزید کہنا تھا کہ ابھی یہ سافٹ ویئر ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن اس کی مدد سے ہم اُس مقصد کو حاصل کرلیں گے جب کسی گفتگو میں موجود ہر ایک شخص اس میں پوری طرح شرکت کرسکے گا.

انھوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سسٹم کسی تصویر کو اس طرح سے بیان کرے گا، ‘اس تصویر میں 2 لوگ ہیں اور وہ مسکرا رہے ہیں’.

فیس بک کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے 80 ایک جیسی اشیاء کو شناخت کیا جاسکے گا.

کنگ اورفیس بک اس سافٹ ویئر کو مزید بہتری کی جانب لے جاتے ہوئے چہروں کی شناخت اور ڈیٹا بیس کی مدد سے لوگوں کی ناموں سے شناخت کی جانب گامزن کرنے کے بھی خواہشمند ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے