پاناما لیکس اسکینڈل، آئس لینڈ کے وزیراعظم مستعفی

ریکیاوک : آئس لینڈ کے وزیراعظم منگل کو مستعفی ہوگئے اور اس طرح وہ پاناما لیکس کے پہلے سیاسی شکار بن گئے ہیں جس میں دنیا بھر کے افراد کے آف شور مالی معاملات کو سامنا لایا گیا۔

وزیراعظم سگمینڈر ڈیوڈ گیونلاﺅگسن اب تک پاناما لیکس کے باعث مستعفی ہونے والے سب سے بڑے عہدیدار ہیں۔

11.5 ملین لیک دستاویزات میں موجودہ یا سابقہ 12 ریاستی سربراہان سمیت 140 سیاسی شخصیات کی آف شور مالی سرگرمیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔

آئس لینڈ کی پروگریسیو پارٹی کے ڈپٹی لیڈر سیگیرڈیور انگی جونسن نے براہ راست نشریات کے دوران بتایا وزیراعظم نے (اپنی جماعت کے) پارلیمانی گروپ کو ملاقات کے دوران بتایا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہورہے ہیں اور میں اقتدار سنبھال لوں”۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کے الزامات سامنے آنے کے بعد وہاں کی عوام نے وزیر اعظم کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا تھا اور پارلیمنٹ میں بھی شدید غصہ سامنے آیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔

پاناما لیکس کے بعد سے آئس لینڈ کے وزیراعظم پر کافی دباﺅ تھا اور دستاویزات سے معلوم ہوا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ اینا برٹش ورجین آئی لینڈ میں ایک آف شور کمپنی کے مالک ہیں اور وہاں کروڑوں ڈالرز اکھٹے کررکھے ہیں۔

اگرچہ آئس لینڈ کے وزیراعظم نے بیرون ملک دولت چھپانے کی تردید کی مگر ان کی حکومت پر دباﺅ بڑھتا رہا، جبکہ انڈے برسانے والے مظاہرین پیر کو گلیوں میں جمع ہوئے اور منگل کو بھی نئے مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی۔

متعدد عالمی رہنماﺅں اور اسٹارز کا ذکر ان لیک دستاویزات میں سامنے آیا ہے جنھوں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔

پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف کے خاندان کا ذکر بھی ان دستاویزات میں سامنے آیا تھا۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے الزامات کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کریں گے۔

[pullquote]آف شور اکاؤنٹس کیا ہیں؟[/pullquote]

کسی دوسرے ملک میں آف شور (بیرون ملک) بینک اکاونٹس اور دیگر مالی لین دین عام طور پر ٹیکسوں اور مالی جانچ پڑتال سے بچنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کوئی بھی انفرادی شخص یا کمپنی اس مقصد کے لیے اکثر و بیشتر شیل (غیر فعال) کمپنیوں کا استعمال کرتی ہے جن کے ذریعے ملکیت اور فنڈز سے متعلق معلومات کو چھپایا جاتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے