ممتاز قادری کے دوسرے چہلم کی تیاریاں

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے اُس وقت ممتاز قادری کے خاندان سے رابطہ کیا، جب انھیں یہ رپورٹس ملیں کہ ان کے رشتے دار اور گاؤں والے رواں ماہ 10 اپریل کو ان کے چہلم کے انعقاد کا منصوبہ بنارہے ہیں.

یاد رہے کہ 2011 میں سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس کے کمانڈو ممتاز قادری کو رواں برس 29 فروری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی.

گذشتہ ماہ 27 مارچ کو سنی تحریک نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ممتاز قادری کا چہلم منعقد کیا، جس کے بعد شرکاء نے وفاقی دارالحکومت کی طرف مارچ کیا اور ریڈ زون میں 4 دن تک دھرنا دیا.

تاہم چند دن قبل ایک مذہبی جماعت، اسلام آباد میں کچھ مزاروں کی انتظامیہ اور مدارس سے وابستہ وسطی پنجاب کے ایک سیاستدان نے10 اپریل کو علیحدہ سے ایک چہلم کے انعقاد کا اعلان کیا.

اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کے عہدیداران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ مذہبی جماعت نے چہلم کے انعقاد اور ممتاز قادری کے آبائی گاؤں سے ڈی چوک تک ریلی نکالنے کی دھمکی دی.

اسی طرح اسلام آباد کے کچھ مزاروں کی انتظامیہ نے بھی چہلم منعقد کرنے کا اعلان کیا، انھوں نے مزاروں میں قرآن خوانی اور بعدازاں ممتاز قادری کی قبر پر فاتحہ خوانی کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے.

حکام کے مطابق ایک سیاسی رہنما نے بھی اپنے حامیوں اور مدارس کے طلباء کے ہمراہ ممتاز قادری کی قبر پر حاضری دینے کا اعلان کیا.

وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی قسم کے سیکیورٹی مسائل سے بچنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کے افسران نے ممتاز قادری کے اہلخانہ سے ملاقات کی.

ملاقات کے دوران ممتاز قادری کے اہلخانہ نے بتایا کہ وہ اپنے گاؤں میں ہی چہلم کا انعقاد کریں گے اور انھوں نے اس سلسلے میں گاوں کے 40-50 لوگوں اور اپنے رشتے داروں کو دعوت دے رکھی ہے.

اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ان کا دیگر لوگوں اور ان کے اعمال سے کوئی لینا دینا نہیں ہے.

ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ممتاز قادری کے اہلخانہ نے حکام کو زبانی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ چہلم کے انعقاد کے سلسلے میں کسی کے ساتھ منسلک نہیں ہوں گے.

ایک سوال کے جواب میں مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ چہلم کے انعقاد کے لیے ممتاز قادری کے اہلخانہ کو پولیس یا مقامی انتظامیہ سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن وہ دیگر لوگ جنھوں نے چہلم اور ریلیوں کے انعقاد کا اعلان کیا ہے، ان کے لیے اجازت لینا ضروری ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان ریلیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی.

اسلام آباد انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مزاروں کے نگرانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ خود کو ان معاملات سے الگ کرلیں.

انھوں نے مزید کہا کہ انھیں مزار کے باہر سڑک پر قرآن خوانی کروانے، ریلی منعقد کرنے یا ممتاز قادری کی قبر پر جانے کے لیے اجازت لینے کی ضرورت ہے.

ایک اور پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ وسطی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سیاستدان سے بھی رابطہ کیا گیا، جو پولیس اور انتظامیہ سے تعاون کرتے ہوئے خود کو ان معاملات سے الگ کرنے پر متفق ہوگئے.

دوسری جانب پولیس اور انتظامیہ دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ہفتہ قبل پیش آنے والی صورتحال دوبارہ پیدا ہونے سے بچنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے