ماڈرن دور کا شکوہ،جواب شکوہ

[pullquote]پہلے شکوہ:
[/pullquote]

لعنت ہو شیطانوں۔۔۔ میرے محبوب وزیر اعظم پر الزام لگاتے ہو۔۔۔ کس کی مثالیں دیتے ہو۔۔۔ آئس لینڈ کے وزیر اعظم کی؟ یوکرائن کے وزیر اعظم کی؟

کیا وہ پاکستانی ہیں؟ کیا وہ ملک اسلام کے نام پر بنا؟ کیا ان کے ملک کے نام کے ساتھ اسلامی جمہوریہ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔۔۔؟

نہیں ۔۔۔ وہ سب کافر ہیں، عیسائی ہیں۔۔۔ ہم تو الحمد للہ مسلمان ہیں۔۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں، ہم سب فخر سے نماز پڑھ کر گھر سے نکلتے ہیں ۔۔دفتر میں بھی نمازیں پڑھتے ہیں۔

اب یہ نہیں کہنا کہ نماز پڑھ کے دنیا کے تمام غلط کام بھی کرتے ہو۔۔ بھائی شراب بیچنا، کرپشن کرنا، جوا کھیلنا ۔یہ سب تو میرا کاروبار ہے، کمائی کا ذریعہ ہے۔ اور نماز پڑھنا فرض ہے۔ اس میں کیا غلط بات ہے؟ ویسے بھی پورے رمضان میں جب میں روزے نہیں رکھ پاتا تو اس کے عوض غریبوں کو کھانا کھلاتا ہوں، مساجد میں صفیں ڈلواتا ہوں، مدرسوں میں بھی باقاعدگی سے چندہ دیتا ہوں، ہر سال رمضان المبارک کا آخری عشرہ سعودی عرب میں گزارتا ہوں۔۔ پھر میں تمہاری نظر میں سالانہ بیس تیس کروڑ روپے کی ہیر پھیر غلط ہے۔۔ اب بندہ اتنا بھی نہ کرے۔

بھائی صاحب۔۔ میرے محبوب وزیر اعظم کی عظمت کو سلام کیجئے۔۔ ادھر ان پر الزام لگا اور ادھر انہوں نے ان جھوٹے الزامات کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنادیا، یہ ہوتا ہے اصل انصاف۔۔

ہے کوئی جو مقابلہ کرے میرے محبوب وزیر اعظم کے انصاف کا۔۔ سچا اور کھرا انصاف۔۔۔ اسی لیے تو ان کے چہرہ مبارک پر اتنا نور برستا ہے۔۔ لعنتی ہیں وہ لوگ جو انہیں بھولو پہلوان کہہ کر بلاتے ہیں یا حسین نواز کو بھولا بھالا کے نام سے پکارتے ہیں۔یہ تو پکارتے ہیں چھیڑنے کے لیے مگر درحقیقت ہمارے محبوب وزیر اعظم بھولے ہی ہیں انہیں نہیں معلوم تھا کہ یہ آف شور کمپنیاں ناجائز ہوتی ہیں۔۔ انہیں بھی اخباری خبروں کے بعد علم ہوا کہ حسین نواز اس غیر قانونی کام میں ملوث ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے بیٹے کی گوشمالی کی۔۔ اسے ڈانٹا بھی بہت۔۔ پارک لین سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ اس ڈانٹ پر حسین نواز بہت شرمندہ تھے اور انہوں نے وہ رات روتے ہوئے گزاری ہے۔

حسین نواز کو علم ہو گیا تھا کہ ان کے انکل پرویز رشید، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف اور اسحاق ڈار کو کتنی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔۔ جب وہ پانامہ لیکس کو پاجامہ لیکس کہتے توان کا اپنا پاجامہ بھی لیک ہو جاتا تھا۔ گھر جا کر وہ لوگ بھی پھوٹ پھوٹ کر روئے کہ اس عمران خان کو کتنی مشکلوں سے چپ کروایا تھا اب پھر بولنا شروع کردے گا۔اور پھر وہ ہی ہواجس کا ڈر تھا۔۔

[pullquote]جواب شکوہ:
[/pullquote]

عمران خان نے بھی قوم سے خطاب کا مطالبہ کردیا، کیوں نہ کریں ان کے مطابق ان کی جماعت سب سے مقبول جماعت ہے ۔۔
پی ٹی وی پر خطاب کا حق رکھتے ہیں۔۔

کتنا ایمان افروز خطاب تھاتمام نجی ٹی وی چینلز نے یہ روح پرور اور انکشافات سے بھرپور خطاب دکھایا مگر دیکھئے جس پی ٹی وی پر ہر دو ٹکے کا وزیر خطاب کر سکتا ہے اس پر پاکستان کا ایماندار ترین لیڈر کیوں نہیں خطاب کر سکتا۔۔ جھوٹے ہیں ، مکار ہیں وہ لوگ جو میرے انصافی لیڈر کو کہتے ہیں کہ انہوں نے سال 2002 تک ایک روپیہ ٹیکس بھی نہیں دیا تھا۔۔ دراصل انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ ٹیکس بھی دینا لازم ہوتا ہے۔

کپتان نے آج کے خطاب میں بھی اپنے وہی انکشافات دہرائے ہیں جو وہ پچھلے تین سال سے دہرا رہے ہیں، ان انکشافات پر آج نہ چونکنے والے درحقیقت ان پٹواریوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔کپتان خان نے کہا میاں صاحب ٹیکس نہیں دیتے، اپنے نام پر جائیداد نہیں بناتے۔۔۔ ٹھیک ہی تو کہا ہے۔۔

اب یہ پٹواری یہ کہتے ہیں کہ ہمارے کپتان نے بنی گالہ میں محل بنایا ہے ، اس کے لیے پیسہ کہاں سے آیا۔۔ جناب وہ زمین ان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان کی تھی۔۔۔ انہوں نے طلاق کے پرمسرت موقع پر تحفتاً یہ جگہ اپنے سابق شوہر کو دی۔۔ سارے پٹواری اس بات پر کہتے ہیں کہ طلاق پر کون تحفہ دیتا ہے؟ جناب آپ نے کبھی گولڈ سمتھ خاندان میں شادی کی ہو تو آپ کو پتہ چلے کہ طلاق پر بھی تحفے ملتے ہیں۔۔

کپتان خان کہتے ہیں لوگوں نے پشاور میں شوکت خانم ہسپتال بنانے کے لیے ایک روز میں 80 کروڑ روپے دیئے، اگر قوم کو میاں صاحب پر اعتماد ہو جائے تو انہیں بھی اتنے پیسے مل سکتے ہیں ۔۔ جناب اب پٹواریوں کی طرح یہ نہ کہنا کہ عمران خان نے بھی لوگوں کی زکوٰة کے پیسے آف شور کمپنی میں لگائے تھے۔۔ بھائی صاحب وہ تمام کی تمام رقم واپس آچکی ہے۔۔ جیسے ہی ہمارے کپتان کو پتا چلا کہ یہ غلط کام ہے انہوں نے فوراً وہ رقم نکال لی۔۔۔

کپتان کہتا ہے کہ نواز شریف میڈیا کو خریدتا ہے تو سچ کہتا ہے ناں۔۔ مشتاق منہاس ، جاوید چوہدری، نجم سیٹھی، حامد میر، سلیم صافی وغیرہ بکاؤ مال ہی ہیں ۔۔ پٹواریوں پر لعنت ہو، یہ لوگ صحافت کے امام جناب مبشر لقمان صاحب پر بھی الزام لگانے سے باز نہیں آتے۔۔ ڈاکٹر دانش، جیسمن منظور، ڈاکٹر شاہد مسعودکے علاوہ اے آر وائی چینل کے عوامی اینکرز کو بکاؤ کہتے ہیں۔۔ ان کو شرم نہیں آتی۔۔ ایسے لوگ تو ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں، اب ان کے اثاثوں کی تفصیل تو نہیں پوچھنی چاہیئے۔۔ یہ تو زیادتی ہے پٹواریوں کی۔

کپتان نے کہا 2013 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ الیکشن کمیشن ذمہ دار ہے، چیف جسٹس ذمہ دار ہے، نواز شریف ذمہ دار ہے۔۔ تو ان سب کو سزا ملنی چاہیئے۔۔ تمہیں سالے پٹواریوں کو شرم آنی چاہیئے، تم کیوں ہمارے پارٹی الیکشن کا مذاق اڑاتے ہو کہ ہم نے اپنی پارٹی الیکشن کے ٹربیونل ہیڈجسٹس وجیہہ الدین کو پارٹی الیکشن کو دھاندلی زدہ کہنے پر ہٹا دیا، اب تسنیم نورانی بھی چیف الیکشن کمیشن کے عہدہ سے استعفیٰ دے گئے ہیں ، کہتے ہیں کہ کپتان سے اڑ پھنس تھی۔۔ اگر ایسا ہے تو وجیہہ الدین بھی بے ایمان ہے اور نورانی بھی کیونکہ اپنا کپتان تو کبھی غلط کام نہیں کرتا۔۔ یہ لوگ پہلے تو ایمان دار تھے جب تک اپنے کپتان کے نیچے کھیلتے رہے مگر جب انہوں نے ہماری پارٹی کو غلط کہا، اس کے الیکشن کو غلط کہا تو یہ خود غلط ہوگئے۔۔

کپتان نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریٹائرڈ جج والا انکوائری کمیشن نہیں مانتے، چیف جسٹس کے نیچے کمیشن بنایا جائے۔۔ خیر ماننا تو ہم نے پھر بھی نہیں ہے۔ جیسے ہم نے دھاندلی کمیشن کو نہیں مانا۔۔ اب ہم اس کو بھی نہیں مانیں گے۔لیکن مطالبہ کرنا تو ہمارا حق ہے۔۔۔اور اب کی بار تو ہم نے رائے ونڈ میں دھرنا دینا ہے ۔۔۔ اور ہنسو نہیں اب ہم اٹھیں گے نہیں جب تک ہمارے سارے مطالبات منظور نہیں ہو جاتے۔۔ ایسا ہی ہوگا۔۔۔ تم سارے ہنستے ہی رہو۔۔ ایسے ہی دانت نکالو۔۔ پٹواریوں۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے