قومی اسمبلی: متنازعہ سائبر کرائم بل منظوری

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے آج (بدھ) کو الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کا بل 2015 منظور کرلیا۔

تاہم بل کو قانونی شکل دینے کیلئے سینیٹ سے منظوری ضروری ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) انڈسٹری اور سول سوسائٹی کی مخالفت اور اس پر تحفظات کو دور کئے بغیر بل کی منظوری دی گئی ہے۔

بل کے مخالفین کا کہنا تھا کہ مذکورہ قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بے جا اختیارات دینے کے مترادف ہے۔

مذکورہ بل کا مسودہ آئی ٹی کی وزارت نے جون 2015 میں قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

تاہم اپوزیشن اراکین کی مخالفت اور آئی ٹی انڈسٹری کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے اسے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کو بھیج دیا گیا تھا۔

آئی ٹی انڈسٹری کے نمائندوں نے زور دیا تھا کہ مذکورہ بل ان کی تجارت کیلئے نقصان کا باعث ہے۔
مذہب، ملک، عدالتوں اور فورسز پر آئن لائن تنقید اس بل کے تحت سرکاری کام میں مداخلت کے زمرے میں آئے گی۔

[pullquote]سائبر کرائم بل کیا ہے؟
[/pullquote]

انسداد الیکٹرانک کرائم بل میں کمپیوٹر اورانٹرنیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام پرسزاؤں کا تعین کیا گیا، جس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اسلامی اقدار، قومی تشخص، ملکی سیکیورٹی اور دفاع کے خلاف مواد بند کرنے کی پابند ہوگی۔

سائبر کرائم کی ایک عام تعریف یہ بیان کی جاتی ہے کہ ہر ایسی سرگرمی جس میں کمپیوٹرز یا نیٹ ورکس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کسی کو ہدف بنایا جائے یا مجرمانہ سرگرمیاں کی جائیں یا انہیں مخصوص فریقین کی جانب سے خلاف قانون سمجھا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے