میرے خوابوں کی گمشدہ تعبیر

ہو گی میرے خواب کی ،، گمشدہ سی تعبیر کوئی
چل آ ، ڈھونڈ تے ہیں ___ قید مصر کا، یوسف کوئی..

کبھی کبھی حضرت یوسف (علیہ سلام) شدت سے یاد اتے ہیں …. دل کرتا ہے اس دنیا کی ہر قید چھان ماروں ،، کسی سلاخ کے پیچھے شائد کوئی ابن یعقوب بیٹھا ہو ….
یہ یاد اسی صبح میں آتی ہے جس کی رات میں ، پر اسرار، مگر حقیقت کے پانی سے گندھے ہوئے خواب نے سوئی ہوئی آنکھوں پہ اپنا ہاتھ رکھا ہو …

جب سے خوابوں کی سچائی کا اندازہ ہوا ہے، تب سے سمجھ آئی ہے کہ وہ عشق زلیخا تو فقط بہانہ تھا …. مجرم بنا کہ سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا…. ضرور کچھ خاص بات تھی …

ضرور کوئی خاص علم تھا جو بخشنا تھا سلاخوں کی اوٹ میں…. اس علم کو پانے کو قید ضروری تھی ….. …جوانی کی آزاد عمر کو سیاہ قید کا تالا ڈالا …. تب جا کے سوئی ہوئی آنکھ کے علم سے بہرہ مند کیا گیا ….. یوں کہہ دوں تو غلط نہ ہوگا کہ خواب؛ وہ نماز ہے جس کو پڑھنے کے لئے کسی قید کا وضو کرنا پڑتا ہے …..

ضرور خالق کا دل کیا ہوگا … حسن یوسف کو سب سے چھپا کہ اپنی یاد میں غرق کر دوں … اور اسکے من کو ان حقیقتوں سے آشنا بنا دوں … جن کو دیکھنے کی ہمت، بند آنکھوں کو ہی ہو سکتی ہے …

خیر … اب کون… کیسے …. کہاں سے ڈھونڈ کہ لائے کوئی عزیز مصر کا غلام .. ؟

کون بنے گی زلیخا… ؟ جسے عشق اپنی اوقات بھلا دے … اور وہ پارسائی کے دامن سے گلو گیر ہو کر … کسی یوسف کو کسی صیاد کی رفاقت بخش دے ..تا کہ وہ خوابوں کے علم سے واقف ہو سکے !

دل تو چاہتا ہے ایسا کوئی ہو… مگر دل کی کیا بات ہے ؛

مثالِ دستِ زلیخا تپاک چاہتا ہے
یہ دل بھی دامنِ یوسف ہے، چاک چاہتا ہے

کون ان مرحلوں سے گزر کہ عزیز مصر کی جیسی کہانی بنائے، وہ بھی صرف اسلئے کہ میرے خوابوں کا پتہ دینے کو کوئی یوسف تخلیق ہو ؟
سو ! اب خاموشی سے خواب دیکھ کہ بیٹھ جاتے ہیں .. تعبیریں خود ہی کسی دن رونما ہو کہ، راتوں کے خواب کی حقیقت بتا جاتی ہیں….

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے