پیسا ہے،بات کرنےوالاکوئی نہیں

گذشتہ روز میں آفس میں اپنے کام میں مصروف تھی کہ مجھے ایک انجان نمبر سے کال آنے لگی میں نے فون ریسویو کیا تو ایک کمزور سے بوڑھی آواز میں ایک بزرگ بات کرنے لگے کہتے ہیں آپ سے فلاں جگہ ملاقات ہوئی تھی میں نے آپ سے نمبر لیا تھا۔ آپ میرا ایک کام کر دیں۔۔ مجھے کسی اولڈ ہوم کا پتہ بتا دیں میں بہت سخت مصیبت میں ہوں۔ میں نے کہا میں آپ کو پتہ کر کے بتاتی ہوں۔۔

اسلام آباد کے معروف سماجی کارکن ذمرد خان نے جہاں ننھے منے بچوں کے لیے سوئیٹ ہوم بنا رکھا ہے وہاں ہی بزرگ شہریوں کے لیے چھوٹے پیمانے پر گریٹ ہوم بھی بنایا ہوا ہے۔۔ کافی عرصہ پہلے جب گریٹ ہوم کے بارے میں زمرد خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اولڈ ہوم بوڑھوں کے لیے ہوتا ہےجبکہ میں ان کو اولڈ (بوڑھا) نہیں بلکہ گریٹ (عظیم) کہتا ہوں۔۔ یہ لوگ اپنی ساری جوانی اولاد کو پالنے پوسنے میں لگا دیتے ہیں مگر جب اولاد جوان ہو جاتی ہے تو ان کو گھر رکھنے کی بھی روادار نہیں ہوتی۔

جن صاحب سے میری بات ہوئی انہوں نے بتایا کہ ان کو مالی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہے ان کی اولاد اسلام آباد کے پوش علاقہ میں رہائش پزیر ہے۔۔ مگر دولت اور پیسہ نہیں بلکی انسان کی اس عمر کی سب سے بڑی ضرورت محبت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔۔ ان صاحب کا بھی یہی مسئلہ ہے کہ بیٹوں کے پاس ٹائم نہیں ہے اور بہووں کے رویے خراب ہیں۔۔ اور ایسے میں جب اپنے بیٹوں سے شکایت کرتے ہیں تو وہ بھی گزارا کریں کہہ کر ہٹ جاتے ہیں۔۔

میں نے سوئیٹ ہوم کے کوڈینیٹر ولید حیسن کو کال کی انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ بائیس اپریل کو ان صاحب کو رکھ لیا جائے گا۔۔ میں نے ان کو فون کیا اور بتایا کہ بس چند روز انتظار کر لیں بائیس کو آپ کو ادھر ایڈجسٹ کر لیا جائے گا۔۔ وہ ایک لمحے کو خاموش ہو گئے شاید انگلیوں پر گن کر دنوں کا اندازہ لگایا اور افسردگی سےکہنے لگے ابھی سات دن انتظار کرنا ہو گا۔۔ ان کا بےبسی سے کہتا انداز بتا رہا تھا کہ وہ اپنے ہی گھر میں کس قدر تنگ ہیں۔۔

وہی ماں باپ جن کے لیے اللہ نے فرمایا ہے کہ جب وہ بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اف تک نہ کہنےدو یوں اپنے ہی گھر میں لاچاری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔۔ اور اس سے زیادہ تکلیف کی بات کیا ہو گی کہ وہی گھر جس کو بنانے کے لیے آپ نے محنت کی اپنے بچوں کی خوشیاں منائی وہاں ہی آپ اجنبی ہو جاتے ہیں۔۔

دنیا مکافات عمل ہے۔۔ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے۔۔اگر آج آپ کے والدین اولڈ ہوم کی تلاش میں ہیں تو کل آپ کے بچے آپ کے لیے اولڈ ہوم ڈھونڈ رہے ہوں گے۔۔ ویسے بھی اللہ احسان فراموشی کو ناپسند کرتا ہے۔ اور والدین کی احسان فراموشی تو گناہ کبیرہ کے زمرے میں آتی ہے۔ ان جیسے بزرگوں کے لیے بائیس اپریل کو زمرد خان گریٹ ہوم کا افتتاح کر رہے ہیں جس میں بزرگوں کو تمام تر سہولیات دی جائیں گی۔۔ اور گھر جیسا ماحول دیا جائے گا۔۔ گریٹ ہوم کے بالکل ساتھ ہی سوئیٹ ہوم ہے جہاں ماں باپ سے محروم ننھے منے فرشتے اور پریاں رہتی ہیں جو گریٹ ہوم میں اپنے بزرگوں کے آنے کے منتظر ہیں۔ اللہ اپنے پیاروں کے لیے ایک در بند کرتا ہے تو دوسرا در کھول دیتا ہے مگر نافرمانوں اور گستاخوں کے لیے دین اور دنیا دونوں میں رسوائی ہے۔۔ سو اچھے وقت میں بزرگوں کی دعائیں برے وقت میں کام آتی ہیں۔۔ اپنے بزرگوں کو برے میں چھوڑنے کی غلطی کر کے اپنے رب سے جنت اور دنیا کی آسانیوں کی دعا مانگنا چھوڑ دیں۔ اور اپنے گھروں کی رونق اور رحمت یعنی بزرگوں کو وہ مقام دیں جو ان کا حق ہے۔ یقین جانیں زندگی کے ہر معاملے میں ان کی دعائیں آپ کی مشکل میں ڈھال بن جائیں گی۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے