ہر سال موٹاپے کی وجہ سے تین لاکھ اموات

موٹاپا صحت سے لے کر انسانی تعلقات اور رشتوں تک کے ہر شعبے کو متاژ کرتا ۔ موٹاپا ایک ایسی خطرناک بیماری جو دینا میں موت کی پائی جانے والی وجوہات میں دوسری بڑی وجہ ہے ۔دنیا میں ہر سال موٹاپے کی وجہ سے تین لاکھ اموات ہوتی ہیں۔موٹاپا جہاں دل کی بیماریوں،ہائی بلڈ پریشر،شوگر اور کینسر جیسی موذی امراض کی وجہ بنتا ہے وہیں پہ انسان کی خونصورتی کو بھی کھا جاتا ہے جبکہ مزاج میں سستی اور بیزاری بھی پیدا کرتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کو بہت ساری آسانیاں اور سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اسکے طرز زندگی
کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔آج کے دور کا انسان اپنے طرز زندگی کو مصنوعی سانچوں میں ڈھالنے پر اسقدر مجبور ہوگیا ہے کہ اسکی صحت اس کے لیےثانوی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔صحت سے متعلق ہمارے معاشرے کا رویہ اسقدر منفی ہے کہ ہمیں اس کے بارے میں تشویش تب ہی پیدا ہوتی ہے جب معاملہ حد سے بگڑ جاتا ہے .

[pullquote]موٹاپا کیا ہے ؟
[/pullquote]

ماہرین طب کے مطابق موٹاپا انسانی جسم کی اس حالت کا نام ہے جب جسم میں غیر ضروری چربی جمع ہوجاتی ہے اور اسکی صحت پہ منفی اثرات مرتب کرنا شروع کردیتی ہے۔طب کی زبان میں اس حالت کو اوبیسیٹی یعنی موٹاپا کہا جاتا ہے۔

 معیاری وزن کا ایک شماریاتی پیمانہ
معیاری وزن کا ایک شماریاتی پیمانہ

ماہرین طب نے جدید تحقیق کے مطابق معیاری وزن کا ایک شماریاتی پیمانہ وضع کیا ہے جس کو بی۔ ایم۔ آئی یعنی باڈی ماس انڈکس کہتے ہیں ۔ اس طریقہ کار میں جسمانی قد اور کلو گرام میں وزن کی مدد سے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ فرد کا بی ایم آئی کتنا ہے۔اگر بی ایم آئی تیس فیصد سے زیادہ ہے تو اسکا مطلب ہے کہ وہ موٹاپے کا شکار ہے اور اب اسے اپنے وزن کو کم کرنے کے لیۓ اپنے کھانے پینےاور،سونے جاگنے کے معمولات پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ باڈی ماس انڈکس کی مدد سے ایک عام فرد بھی اپنے وزن کے متعلق آگاہی حاصل کر سکتا ہے کہ اسے اپنے وزن میں کمی زیادتی کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

[pullquote]موٹاپے کی بنیادی وجوہات
[/pullquote]

کیلوریز کا زیادہ استعمال اور غیر فطری طرز زندگی موٹاپے کی شرح بڑھانے میں بنیادی وجوہات ہیں۔

junck food

روز مرہ کے۔کھانے پینے میں کیلوریز کے زیادہ استعمال کا رجحان سب سے پہلے ترقی یافتہ ممالک میں شروع ہوا یی وجہ ہے کہ امریکہ اور انگلینڈ سمیت تمام یورپی ممالک بنسبت ترقی پذیر ممالک کے موٹاپے کے مسائل کا زیادہ شکار ہیں۔

[pullquote]موٹاپے کے شکار ممالک کی فہرست میں امریکہ پہلا ،پاکستان نویں نمبر پر
[/pullquote]

ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے کے شکار ممالک کی فہرست میں امریکہ پہلے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا اس فہرست میں نمبر نواں ہے۔

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں پر ایک طرف تو آبادی کا بڑا حصہ دیگر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ غذائی قلت جیسے مسائل کا شکار ہے ، وہیں دوسرا طبقہ کیلوریز سے بھرپور خوراک کی بہتات کی وجہ سے موٹاپے جیسی بیماری سے نبرد آزما نظر آتا ہے۔

[pullquote]تیل اور گھی
[/pullquote]

مرغن غذائیں ،کھانوں میں تیل اور گھی کا زیادہ استعمال،برگر،چپس اور جنک فوڈز جسم میں کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کی مقدار بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں چربی جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے اور آہستہ آہستہ موٹاپے کی طرف لے جاتی ہے۔

[pullquote]کولڈ ڈرنکس
[/pullquote]

کولڈ ڈرنکس کا استعمال ہمارے معاشرے میں ایک لازمی جز بن چکا ہے۔بچوں سے لیکر ہر عمر کے افراد کولڈ ڈرنکس کی لت میں مبتلا ہیں۔بہت کم لوگ اسکے صحت پر ہونے والے انتہائی مضر اثرات سے آگاہ ہیں۔

انسانی جسم میں غذائیت کے ماہر ڈاکٹر سلیم محمد سعودی عرب کے معروف اسپتال میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں . آئی بی سی اردو سے گفت گو میں انہوں نے کہا کہ

” روزمرہ کی کھانے پینے والی اشیاء میں سب سے زیادہ شوگر کی مقدار کولڈ ڈرنکس میں ہوتی ہے ۔کولڈ ڈرنک کے ایک گلاس میں دس چمچ چینی شامل ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ شوگر کے مریضوں کو کولڈ ڈرنک سے مکمل پرہیز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔تمام کولا ڈرنکس جہاں موٹاپے کی ایک بہت بڑی وجہ ہیں وہیں انکا زیادہ استعمال جسم میں موجود کیلشیٰم کی مقدار کو کم کرنے کی وجہ بھی بنتا ہے جسکا نتیجہ دانتوں اور ہڈیوں کی کمزوری کی صورت میں نکلتا ہے۔کولڈ ڈرنک کو ڈرا یا نلکی سے پینےکے پیچھے اصل راز ہی یہی ہے کہ اسکے براہ راست دانتوں پر پڑنے والے مضر اثرات کو کم کیا جا سکے.”

[pullquote]جدید ٹیکنالوجی اور موٹاپا
[/pullquote]

ان غذائی وجوہات کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے لوگوں کی طرز زندگی میں آنے والی تبدیلیوں کا بھی موٹاپے کے فروغ میں اہم کردار ہے۔سہولیات اور آسائیشوں نے لوگوں کو اس قدر مفلوج کردیا ہے کہ چند قدم پیدل چلنا بھی انکو دشوار محسوس ہوتا ہے. ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ دوا لیکر پتلا ہو جائے .

معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ اب ہمارے معاشرے میں آن لائن بل جمع کرانے،آن لائن خریداری یہاں تک کہ کھانا بھی فون پر منگوانے کا رجحان بہت تیزی کے ساتھ فروغ پا رہا ہے۔

دوستوں اور رشتہ داروں سے ملاقاتیں بھی سوشل میڈیا کے ذریعے سے ہی ہونے لگی ہیں۔جسمانی سرگرمیاں محدود ہوجانے سے جسم میں موجود کیلوریز کا مصرف نہیں ہو پاتا جس کا نتیجہ موٹاپے کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔

ماہرین طب کے مطابق پیدل چلنا اور ورزش کرنا انسانی صحت کے لیۓ انتہائی ضروری اور ناگزیر ہے۔ دیہی علاقوں میں موٹاپے کی شرح شہروں کی نسبت کم ہونے کی ایک وجہ پیدل چلنا بھی ہے۔

بچوں میں بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ٹیکنالوجی ہے جس نے انھیں کھیل کے میدانوں سے دور کرکے اسکرین کے سحر میں جکڑ دیا ہے ۔موبائل اور انٹرنیٹ کا سیلاب جسمانی سرگرمیوں کو جیسے نگل چکا ہے۔بڑے شہروں میں لوگوں کی زندگی فطرت سے اس قدر دور ہوگئی ہے کہ رات کو دیر سے کھانا اور دیر سے سونا ایک عام رواج بن چکا ہے جس سے پیٹ بڑھنے کی شکایات عام ہوگئی ہیں.

[pullquote]خواتین میں موٹاپے کی شرح مردوں سے زیادہ
[/pullquote]

382667-fatwomen-1439238126-162-640x480

پاکستان میں خواتین میں موٹاپے کی شرح مردوں سے زیادہ ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ہمارے ملک میں پندرہ سال سے زائد عمر کے افراد میں موٹاپے کی شرح 22 فیصد سے زیادہ ہے، یعنی ہر چار میں سے ایک فرد موٹاپے کا شکار ہے ، جبکہ موٹاپے کی وجہ سے شوگر کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد کا تناسب جنوبی ایشیاء میں سب زیادہ پاکستان کا ہے۔

[pullquote]موٹاپے کی نفسیاتی وجوہات
[/pullquote]

بعض صورتوں میں موٹاپے کی وجوہات نفسیاتی بھی ہو سکتی ہیں ۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن بھی موٹاپے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ عموما لوگ ڈیپریشن،ناامیدی،بیزارگی یا غصے کی حالت میں معمول سے زیادہ کھانے لگتے ہیں حالانکہ بظاہر ان میں سے کسی بھی جذ باتی حالت کا بھوک سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔

موٹاپے کی نفسیاتی وجوہات رکھنے والے افراد کے لیۓ زیادہ بہتر یہی ہے کہ کسی اچھے ماہر نفسیات سے انکی کونسلنگ کرائی جائے .

[pullquote]موٹاپے سے کیسے بچا جائے
[/pullquote]

Walking Chukti

یاد رکھیں کہ آپکی غذا اور طرز زندگی کا آپکی صحت کے معاملات سے انتہائی گہرا تعلق ہے۔موٹاپے سے بچنے کے لیۓ سب سے اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ اپنا طرز زندگی فطری بنایا جائے۔

غذا کے معاملے میں جہاں تک ممکن ہو سادگی اختیار کی جائے ۔

اپنی روزمرہ کی غذا میں سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کیا جائے۔

کولا ڈرنکس سے جتنا ممکن ہو دور رہا جائے۔

تازہ پھلوں کا جوس اور کم چکنائی والا دودھ صحت کے لیۓ کہیں زیادہ مفید ہیں۔

گھر میں روز پکنے والے کھانوں میں تیل اور نمک کا استعمال کم کیا جائے .

یہ بات ذہن نشین رہے کہ غذائیت کے ماہرین نمک اور چینی کو سفید زہر سے تشبیہ دیتے ہیں اور موٹاپے کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہیں۔

پیدل چلنے اور ورزش کرنے کو اپنی روزمرہ زندگی کا معمول بنا لیں۔

اپنے معمولات میں جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دیں۔

جو لوگ مصروفیت کی وجہ سے ورزش کے لیۓ باقاعدہ وقت نہ نکال سکیں وہ اپنے روزمرہ کےمعمولات میں تھوڑی بہت تبدیلی لا کر اپنے وزن بڑھنے کے خطرات پر قابو پاسکتے ہیں جیسے لفٹ کے بجاۓ سیڑھیوں کا استعمال۔اپنے چھوٹے موٹے کام دوسروں سے کروانے کےبجائے خود کرنے کی عادت ڈالنا۔کم فاصلے والی جگہوں تک جانے کے لیۓ سواری کے بجاۓ پیدل جانے کو معمول بنانا وغیرہ۔

[pullquote]موروثی موٹاپا
[/pullquote]

بعض صورتوں میں موٹاپا موروثی ہوتا ہے اور ایسے افراد کو اپنا موٹاپا کم کرنے کے لیۓ عام افراد کے مقابلے میں زیادہ محنت کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ایسے افراد کا میٹا بولزم ریٹ عام افراد کی نسبت کم ہوتا ہے۔ میٹا بولزم ریٹ سے مراد جسم کے اندر موجود وہ عمل ہے جس میں پرانے سیل یا خلیۓ ٹوٹتے ہیں اور نۓ بنتے ہیں۔اس عمل کے دوران قدرتی طور پر غذا کے ذریعے سے جسم کو حاصل ہونے والی چکنائی استعمال ہوتی ہے اور جن لوگوں میں سیل ٹوٹنے اور بننے کا یہ عمل سست ہوتا ہے تولامحالہ انکے جسم میں چکنائی پگھلنے کا عمل بھی سست ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں چکنائی جسم کے مختلف حصوں میں جمع ہوکر موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔

اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسے افراد عموما ڈیپریشن اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ موٹاپے کی یہ صورت بھی ہرگز لاعلاج نہیں ہے بس ایسے افراد کو عام لوگوں کی بنسبت زیادہ ورزش اور زیادہ غذائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

[pullquote]آئی بی سی اردو کی سروے رپورٹ
[/pullquote]

موٹاپے کے بارے میں لکھے جانے والے اس فیچر کے حوالے سے سروے کے دوران کچھ ایسے خواتین و حضرات کا انٹرویو کیا گیا جنھوں نے اپنے غیر معمولی وزن کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

تیس سالہ زاہد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے موٹاپے کی وجہ سے سخت اذیت کا شکار تھا اور اسنے موٹاپے سے نجات حاصل کرنے کے لیۓ مختلف ادویات کا بھی استعمال کیا لیکن بجائے وزن کم ہونے کے الٹا ان دواؤں کا اسکی صحت پہ منفی اثر ہوا۔پھر اسنے عزم کرکے روزانہ ایک گھنٹے پیدل چلنا اپنا معمول بنا لیا اور غذا میں چکنائی اور میٹھی اشیاء کا استعمال کم کردیا اور تین مہینے سے بھی کم عرصے میں اسنے اپنے وزن میں نمایاں کمی محسوس کی۔

پینتالیس سالہ سلم اور سمارٹ خاتون جو دکھنے میں اپنی عمر سے بہت کم نظر آرہی تھیں نے بتایا کہ طویل عرصے تک وہ اپنے موٹاپے کی وجہ سے بہت پریشانی کا شکار رہ چکی ہیں خصوصا شادی کے بعد ان کے وزن میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ھونے لگا تھا جس کی وجہ سے اکثر اسکو اپنے خاندان میں منفی رویوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا پھر انھوں نے اپنی ایک دوست کے مشورے پر ڈائٹ پلان اور ورزش کے ذریعے سے اپنا وزن ناقابل یقین حد تک کم کرلیا۔

اسی سالہ اقبال احمد جو عمر کے اس حصے میں بھی نوجوانوں کی طرح مستعد، ھشاش بشاش اور مکمل طور پر صحت مند ہیں۔انھوں نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ انکی خوشگوار صحت کا راز یہ ہے کہ انھوں نے تیس سال کی عمر سے لے کر آج تک بلا ناغہ روزانہ فجر کی نماز کے بعد ایک گھنٹے کی دوڑ کو اپنا معمول بنائے رکھا ہے.

[pullquote]خواتین کی ڈائیٹ کا طریقہ یا مزید بیماریاں
[/pullquote]

یہاں یہ بات بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ جب ڈائٹ کے حوالے سے ہم نے شہر کے ایک معروف نجی ہسپتال سے منسلک ڈاکٹرامان سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ڈائٹ کا مطلب بھوکا رہنا ہرگز نہیں بلکہ اس سے مراد ایسی غذاؤں کا انتخاب کہ جن میں غذائیت تو ہو مگر ان میں چکنائی اور کاربوہاییڈریٹ کی مقدار کم ہو۔کیونکہ بہت سے لوگ خصوصا نوجوان خواتین میں یہ رجحان بہت زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے جو اپنے آپکو دبلا رکھنے کے لیۓ کھانا پینا تقریبا چھوڑ دیتی ہیں جو کہ صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے . اس عمل سے جسم میں بہت سارے ضروری اجزاء مثلا کیلشیم،وٹامنز،پروٹین وغیرہ کی کمی پیدا ہوجاتی ہے جو آگے چل کر بہت ساری پیچیدگیوں کا سبب بنتی ہیں۔

[pullquote]نئی تحقیق
[/pullquote]
ایک نئی تحقیق کے مطابق جسم کو بلاوجہ بہت زیادہ بھوکا رکھنے کی وجہ سے جسم میں میٹابولزم ریٹ سست ہوجاتا ہے ۔دیر تک بھوکا رھنے کے بعد معدے کو خوب بھر لینا بھی موٹاپے کو فروغ دیتا ہے۔تحقیق بتاتی ہیکہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ دن میں وقفے وقفے سے کم غذا کا استعمال کیا جاۓ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے