مذہبی منافرت کا سبب مذاہب کی تعلیمات نہیں بلکہ نفرت انگیز رویے ہیں۔ مذہبی رہ نما

ادارہ امن و تعلیم اسلام آباد کے زیر اہتمام اسلام آباد میں تین روزہ ورکشاپ سے گفت گو کر تے ہوئے مذہبی رہ نماؤں نے کہا کہ معاشرے میں اصلاح کے لیے رویوں میں اصلاح کی ضرورت ہے ۔

بین المذاہب ہم آہنگی کی اس تربیتی و مشاورتی ورکشاپ میں چھ اضلاع سے سکھ، ہندو، مسیحی مذاہب کے نمائندوں سمیت اہل حدیث، دیوبندی، بریلوی اور شیعہ مکاتب فکر کے کل 30 نمائندگان شریک ہوئے۔ورکشاپ میں شرکاٗ کو سمعی بصری اور عملی سرگرمیوں کے ذریعے تربیت دی گئی ۔ شرکاء نے ورکشاپ کے طریقہ کار کو سراہا اور مفید علمی و عملی استعداد کار میں اضافے پر نہایت اطمینان کا اظہار کیا۔

شرکاء نے مختلف مذاہب و مسالک کے درمیان افہام و تفہیم اور سماجی تعامل کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب افہام و تفہیم کے ذریعے پاکستان میں امن اور ہم آہنگی کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔

ورکشاپ میں

بین المذاہب ہم آہنگی (ضرورت، اصول، مسائل اور امکانات)،

مذاہب امن کا سرچشمہ،

بین المذاہب و مسالک موثر ابلاغ کے لیے تجاویز،

اختلاف کے آداب و اصول،

تشدد کی صورتیں اور سد باب کی تجاویز،

شناخت پر مبنی رویے اور تنازعات،

مذہبی و سماجی ہم آہنگی کے لیے مکالمہ،

انسانی حقوق اور آئین پاکستان میں بیان کیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق،

اور

سماجی تعمیر و ترقی کے لیے لائحہ عمل کی تشکیل شامل تھے۔

ادارہ امن و تعلیم گزشتہ ایک دھائی سے پاکستان میں امن و تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اور ورکشاپ بھی ادارہ امن و تعلیم اسلام آباد کی تربیتی ورکشاپس کے تسلسل تھی۔

ادارے کے زیر اہتمام تربیتی و مشاورتی ورکشاپس میں مختلف مذاہب و مسالک کے ہزاروں مذہبی و سماجی قائدین شریک ہو چکے ہیں۔ ادارے مدارس کے قائدین اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کی مشاورت سے’’تعلیم امن اور اسلام‘‘ کے نام سے اعلیٰ ثانوی درجات کے لیے ایک درسی کتاب بھی شائع کی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے