آپ کا ملازم کیسا ہو

( کسی کو ملازمت پر رکھتے وقت اور انٹرویو لیتے وقت کن امور اور شرائط کو ملحوظ رکھا جائے اور ایک ملازم کو دوران ملازمت کن آداب کا خیال رکھنا چاہیئے )

ہر کسی کو ملازم نہ رکھو کیونکہ ہر آدمی ملازمت اور اعتماد کے قابل نہیں ہوتا ، البتہ جس میں یہ پانچ باتیں دیکھو تو اس کو ملازمت پر رکھنے میں کچھ مضائقہ نہیں :

1) اول یہ کہ عقلمند اور سمجھ دار ہو ، بے وقوف آدمی سے اول تو نباہ نہیں ہوگا ، دوسرے کبھی ایسا ہوگا ہے کہ وہ تم کو فائدہ پہنچانا چاہے گا مگر اپنی بے وقوفی سے الٹا نقصان کر گزرے گا ۔

فائدہ : سمجھ داری اور ذمہ داری والے ملازم کا مل جانا اس دور میں بہت بڑی نعمت ہے اور ایسے ملازم کا خیال رکھنا مالک کا اخلاقی فریضہ ہے البتہ ملازم کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنی اس بات کا غلط فائدہ نہ اٹھائے بلکہ اپنی سمجھ داری اور عقلمندی سے مالک کو نفع پہنچائے کہ اچھے مالک اور عافیت والی ملازمت کا مل جانا بھی بہت بڑی نعمت ہے ۔

2 ) اس کے اخلاق ، عادات اور مزاج اچھا ہو ، اپنے مطلب کے لئے صرف کام نہ کرے اور غصہ کے وقت آپے سے باہر نہ ہوجائے، ذرا ذرا سی بات میں طوطے کی طرح آنکھیں نہ بدلے ۔

فائدہ : بہت سی جگہوں پر ملازم چند روپوں کے عوض ملازمت ترک کردیتے ہیں جو کہ خود غرض ہونے علامت ہے ، بڑے بوڑھے کہتے ہیں کہ پتھر پڑا پڑا بھی سونا بن جاتا ہے جبکہ گھومتے ہوئے سونے کی وقعت ختم ہوجاتی ہے ۔

3) وہ دین دار اور امانت دار ہو کیونکہ جو آدمی دین دار نہیں اور اللہ تعالی کا حق ادا نہیں کرتا تو تم کو اس سے کیا امید ہے کہ اس سے وفا ہوگی ۔۔۔۔ دوسری خرابی یہ ہے کہ جب تم اس کو بار بار گناہ کرتے دیکھو گے تو ملازمت کے تعلق کی وجہ سے نرمی کروگے تو تم کو بھی اس گناہ سے نفرت نہ رہے گی ۔۔۔ تیسری خرابی یہ ہے کہ اس کی بری صحبت کا اثر تم کو بھی پہنچے گا اور ویسے ہی گناہ تم سے ہونے لگیں گے۔

فائدہ : ہر انسان کے ذمہ دو قسم کے حقوق ہوتے ہیں ؛ ایک حقوق اللہ اور دوسرے حقوق العباد ، جو بندہ اپنے رب کے حقوق کی پاسداری نہ کرے اس سے کیا توقع ہے کہ وہ تمہارے حقوق نبھائے ؟ پھر اگر وہ کسی نافرمانی کا مرتکب ہے تو اس کے اثر سے تم بھی محفوظ نہ رہو گے جیسا کہ بھٹی والے کے ہمنشین کو آگ نہ پہنچے مگر وہ دھویں سے محفوظ نہیں رہ سکتا اور یاد رکھو کہ گناہ کرنا اور گناہ میں خاموش معاون بننا ایسی صورت میں برابر ہے ۔

4) اس کو دنیا کی حرص و لالچ نہ ہو کیونکہ حرص والے کے پاس بیٹھنے سے ضرور دنیا کی حرص بڑھتی ہے جب ہر وقت اس کو اسی دھن اور اسی فکر میں دیکھو گے تو کہاں تک تم کو دنیا کا خیال نہ ہوگا اور جس کو دنیا کی حرص نہ ہو تو اس کے پاس بیٹھ کر جو کچھ تھوڑی بہت حرص ہوتی ہے وہ بھی دل سے نکل جاتی ہے ۔

فائدہ : لالچی آدمی کی زندگی سے رونق ختم ہوجاتی ہے ، اس میں صبر اور شکرکیفیت نہیں ہوتی اور ضابطہ یہ ہے کہ صبر کرنے والے کو معیت خداوندی ملتی ہے ، شکر کرنے والے کی نعمت میں اضافہ ہوتا ہے اور لالچی اور حریص آدمی اپنی لالچ کی وجہ سے اپنے کو اور دوسرے کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔

5) اس کی عادت جھوٹ بولنے کی نہ ہو کیونکہ جھوٹ بولنے والے آدمی کا کچھ اعتبار نہیں، خدا جانے اس کی بات کو سچا سمجھ کر آدمی دھوکے میں آجائے ۔

فائدہ : قرآن کریم میں انبیاء کرام علیہم السلام کے قصص سے ملتا ہے کہ حضرت یوسف الصدیق علیہ السلام کو ان کے زمانے کے بادشاہ نے صادق اور حفیظ یعنی معاملات میں سچا اور کام میں ماہر سمجھ کر وزارت خوراک کا منصب عطا کیا اور حضرت شعیب علیہ السلام نے حضرت موسی علیہ السلام کو قوی اور امین یعنی کام میں توانا و طاقتور اور امانت دار و ذمہ دار سمجھ کر اپنے ہاں خدمت پر مامور کیا ، خود ہمارے آقا نامدار حضرت رسول اکرم ﷺ کی ذات گرامی امت میں امت کے لئے بہترین نمونہ ہے ، آپ کی دو خوبیاں سچائی اور امانت داری نبوت سے قبل اور بعد میں ہمیشہ مسلم رہیں اور یہی دو صفات معاملات کی ترقی کا زینہ ہیں ۔

ملاحظہ : ان پانچ باتوں کا خیال ملازمت پر رکھنے سے قبل ہے ، جب کسی میں یہ پانچوں باتیں دیکھ لیں اور اس کو ملازمت پر رکھ لیا تو اب اس کے حق کو اچھی طرح ادا کرو ، وہ حق یہ ہیں :

● جہاں تک ہوسکے اس کی ضرورت میں کام آؤ ۔

● اللہ تعالی نے گنجائش دی تو اس کی مدد کرو ۔

● اس کا بھید اور عیب کسی سے مت کہو ۔

● جب وہ بات کرے تو کان لگاکر سنو ۔

● اس میں کوئی عیب دیکھو تو بہت نرمی اور خیر خواہی سے تنہائی میں سمجھاؤ ۔

● اگر کوئی خطا ہوجائے تو درگزر کرو ۔

● اس کی بھلائی کے لئے اللہ تعالی سے دعا کرتے رہو ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے