پاناما پیپرز کی دوسری دھماکے دار قسط جاری، 259 پاکستانیوں کے نام شامل

اسلام آباد: پانامہ لیکس کی دوسری دھماکہ دار قسط جاری کر دی گئی ہے جس میں ایسے ایسے نام شامل ہیں جو خود بھی آف شور کمپنیوں کے خلاف شور مچاتے رہے ہیں۔

آئی سی آئی جی کی جانب سے جاری کردہ پانامہ لیکس کی دوسری قسط کے مطابق 400 پاکستانیوں کی 259 آف شور کمپنیاں ہیں جن میں 150 پاکستانیوں کا تعلق کراچی سے، 100 سے زائد کا لاہور سے اور دیگر کا تعلق گجرات اور دیگر شہروں سے ہے۔

پاناما لیکس کی دوسری قسط میں عمران خان کے جگری دوست زلفی بخاری کی بہنوں کی 6 آف شور کمپنیاں بتائی گئی ہیں،میر شکیل الرحمان بھی "میرین پراپرٹیز لمیٹڈ” کے نام سے آف شور کمپنی کے مالک ہیں۔

پاکستانیوں میں سب سے آگے سیف اللہ خاندان ہے جس کے 7افراد 30 سے زائد آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں، آف شور مالکان میں پہلا نمبر جاوید سیف اللہ کا ہے جو 17 کمپنیوں کے مالک ہیں۔

عمران خان کے دوست زلفی بخاری کی بہنوں کی 6آف شور کمپنیاں ہیں۔

آف شور کمپنیوں کی مالک مشہور سیاسی شخصیات میں وزیراعظم میاں نواز شریف کے صاحب زادے حسین نواز،حسن نواز، صاحبزادی مریم نواز شریف، سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید شامل ہیں۔

آف شور کمپنیوں کے مالکان میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک، آصف زرداری کے دوست عبدالستار ڈیرو، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان، سابق جج اور اٹارنی جنرل ملک قیوم، سابق وزیر انور سیف اللہ خان، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان سیف اللہ، رہنما پاکستان پیپلز پارٹی جاوید پاشا بھی شامل ہیں۔

آف شور کمپنیوں کے مالکان کی فہرست میں آصف زرداری اور الطاف حسین کے دوست عرفان اقبال پوری،حسن علی جعفری،ہوٹل چین کے مالک صدر الدین ہاشوانی، سرمایہ کار حسین داود، سابق وزیر صحت نصیر خان کے صاحبزادے جبران خان، جسٹس فرخ عرفان، مہرین اکبر، شوکت احمد، سیٹھ عابد کے صاحب زادے ساجد محمود، فراز ولیانی بھی شامل ہیں۔

آف شور کمپنیوں کے 56 مالکان کا تعلق کراچی کے علاقے ڈیفنس سے ہے، کلفٹن کراچی کے 35رہائشی جبکہ گلبرگ لاہور کے 19 شہری آف شو رکمپنیوں کے مالک ہیں۔

1988 سے 2015 تک 250 سے زائد آف شور کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، 2007 میں 27 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں،برٹش ورجن آئی لینڈ میں پاکستانیوں کی 153 کمپنیاں ہیں۔

پاناما میں پاکستانیوں نے 41کمپنیاں رجسٹرڈ کیں، 1988 سے 2015 تک مئی کے مہینوں میں31کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، سب سے پرانی کمپنی1988 میں میاں ضیا الدین طور کے نام رجسٹر ہوئی، سب سے نئی کمپنی 2015 میں ماجد صدیقی داود کے نام رجسٹر ہوئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے